|

وقتِ اشاعت :   January 2 – 2021

نوشکی: بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی فنانس سیکریٹری وقبائلی رہنماء ایڈوکیٹ میرلیاقت علی مینگل نے کہاکہ وفاقی حکومت نے ضلع نوشکی کے جنگلی حیات کے شکارکے لئے سعودی عرب کے شیوخ کو نہ جانے کن شرائط کے بنیاد پر الاٹ کررکھا ہے۔انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں جنگلی حیات کے شکار کے لئے بین الاقوامی اصول متعین کئے گئے ہیں جن کی رو سے صرف اور صرف ان جانوروں اور پرندوں کے شکار کی اجازت ہوتی ہے۔

جو اپنی عمر کے آخری حصے میں ہوں اور جو مزید اپنی افزائش نسل کرنے قابل نہ ہوں یا پھر وہ مخصوص جنگلی جاندار جن کی آبادی کسی بھی وجہ سے جنگل میں بہت زیادہ ہو جائے اور جس کی وجہ سے جنگلی حیات کے مابین توازن برقرار نہ رہ سکے یا پھر ان جنگلی حیات کا شہری آبادی کی طرف رخ کرنے کا اندیشہ ہو جس سے شہری زندگی متاثر ہونے کا امکان ہو صرف اسی صورت میں ان مخصوص جنگلی جانداروں کی شکار کی اجازت شکاریوں سے بھاری رقوم وصولنے کے بعد ہی دی جاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنگلی حیات ماحول کے حسن میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ ماحول میں قدرتی توازن کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں،اگر بین الاقوامی اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر اس طرح عرب شیوخ کو شکار کرنے کی اجازت دی گئی تو اس سے جنگلوں کا قدرتی اور توازن بگھڑ سکتا ہے جس سے نوشکی کے جنگلات میں جنگلی حیات کا نام و نشان ختم ہوسکتا ہے۔

اور جنگلات جنگلی حیات کے کے بغیر ایسے ہی نظارہ پیش کرتے ہیں جیسے کہ ایک گھر لوگوں کے بغیر ویران نظارہ پیش کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ عرب شیوخ عرصہ دراز سے نوشکی کے علاوہ بلوچستان کے دیگراضلاع میں بھی شکار کے غرض سے آتے رہے ہیں لیکن انہوں نے وہاں کے عوام کیلئے مختلف ترقیاتی اسکیمات کے ساتھ طلباء کواسکالرشپس بھی دیتے رہے ہیں ۔

جبکہ ضلع نوشکی وہ واحد ضلع ہے جہاں عرب شیوخ شکار کرنے تو آجاتے ہیں جس سے نوشکی کے جنگلی حیات کو بھاری نقصان پہنچ سکتا ہے لیکن اس کے باوجود بھی آج تک انہوں نے نوشکی کے عوام کو نہ کوئی ترقیاتی اسکیم دی ہے۔

نہ طلباء کو کسی قسم کا کوئی اسکالرشپ فراہم کیا ہے جو قابل افسوس ہے لیکن وفاقی حکومت پر بھی زمہ داری عائد ہوتی ہیکہ وہ عرب شیوخ سے حاصل ہونے تمام مراعات اپنے پاس نہ رکھے اور نوشکی کو اس کا جائز حصہ فراہم کرے۔