ناامیدی کفر ہے امید وتوقع بہترمستقبل کیلئے رکھنا اچھی بات ہے انسان اپنی زندگی کو بہتر سے بہتر بنانے کیلئے کوششیں کرتا ہے مگر کامیابی کیلئے شرط اس کی محنت لگاؤ اور پلاننگ ہے کہ وہ کس طرح سے ماضی کے تجربات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ان پالیسیوں کو ترک کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ خسارے اور نقصان سے دوچار ہواہے ۔یہ بات ایک انسان اپنے خاندان کی زندگی کے متعلق سوچتا ہے تو ریاست پر حکمرانی کرنے والوں پر کروڑوں لوگوں کے مستقبل کا دارومدار ہوتا ہے اور ان پر کئی ذمہ داریاں عائدہوتی ہیں کہ کس طرح سے عوام کی زندگیوںمیں تبدیلی لانے کیلئے بہترین اقدامات اٹھائیں تاکہ انہیں غربت، پسماندگی سے نجات دلائی جاسکے۔
پاکستان میں ہر بجٹ اور ہر نئے سال کے دوران حکمران یہی نوید سناتے ہیں کہ اب آنے والے وقت میں ملک میں ترقی کے نئے دورکاآغاز ہوگا ماضی کی غلط پالیسیوں اور تجربات کی وجہ سے ہم پیچھے رہے۔ بہرحال گزشتہ روز ایک بار پھر وزیراعظم عمران خان نے نئے سال کی آمد کے ساتھ اس عزم کااظہار کیا کہ پاکستان مشکلات سے جلد نکل جائے گا اور عوام کو بہتر سے بہترسہولیات فراہم کرنے کیلئے منصوبے لارہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ سال2021 میں میرا عزم دو منصوبوں کو مکمل کرنا ہے جن میں احساس پروگرام سماجی تحفظ اور ہیلتھ کارڈ میڈیکل کی سہولت شامل ہے۔
کوئی بھوکا نہ سوئے پروگرام کے تحت ملک گیر منصوبہ بھی شروع کریں گے۔ کورونا کی وجہ سے 2020 پوری دنیا کیلئے مشکل سال تھا۔اللہ کے فضل سے ہم نے مشکل وقت میں کہیں زیادہ بہتر کارکردگی دکھائی، ہم نے نہ صرف اپنے لوگوں کی حفاظت کی بلکہ انہیں بھوک سے بھی بچایا۔ہم پاکستان کو ایک فلاحی ریاست بنانے کیلئے آگے بڑھ رہے ہیں۔ تمام شہریوں کو صحت انشورنس کی سہولت فراہم کرنی ہے۔خیبرپختونخوا میں ہیلتھ انشورنس کا کام شروع ہوچکا ہے جلد پنجاب میں بھی ہوگا۔ ہیلتھ کارڈ اسکیم غریبوں کو مناسب طبی سہولیات مہیا کرتی ہے۔
ہم اپنے تمام شہریوں کو ہیلتھ انشورنس فراہم کریں گے، امید ہے دوسرے صوبے بھی ہیلتھ انشورنس منصوبے کی نقل کریں گے۔ سال کے آخر تک یہ 2 منصوبے ہمیں فلاحی ریاست کے مقصد کے قریب لے جائیں گے۔وزیراعظم عمران کاکہناتھاکہ پاکستان میں صنعتوں کے قیام کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔صنعتوں سمیت دیگر ترقیاتی منصوبوں میں معاونت پر چینی حکومت کے مشکور ہیں۔چین نے 70کروڑ لوگوں کو 35سال میں غربت سے نکالا جو مثالی اقدام ہے، چین کی ترقی کی مثال دنیا بھر کے لیے موجود ہے۔ویتنام سے لے کر دنیا بھر میں چینی صنعتوں کا راج ہے۔
گزشتہ حکومتوں نے برآمد ت بڑھانے کی کوشش نہیں کی اور درآمدات پر توجہ دی۔انہوں نے کہا کہ صنعتی طور پر مضبوط ہونے کیلئے چین سے شراکت داری ضروری ہے۔ ہم نے اسپیشل اکنامک زونز بنائے ہیں اور کوشش ہے عوام کو غربت سے باہر نکالیں۔کورونا کے دوران امریکاجیسے ملک میں لوگوں کے ہاتھ پائوںپھول گئے تھے۔ پاکستان کورونا سے بہترین طریقے سے نمٹ کر باہر آیا جس پر اللہ کا مشکورہوں۔سال2021 وہ سال ہوگا جس میں ہم ترقی کریں گے۔ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ اس عزم کااظہار کیاجارہا ہے۔
2020کی آمد کے دوران بھی یہی باتیں سامنے آئی تھیں کہ 2020عوام کو روزگار اور ملک کو خوشحالی کی طرف گامزن کرنے کا سال ہوگا مگر بدقسمتی سے کرونا نے پاکستان سمیت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس کی وجہ سے انسانی جانوں کے ضیاع سمیت معاشی بحران نے پوری دنیا کو بہت نقصان پہنچایا۔خیر امید کرتے ہیں کہ اس بار دعوے حقیقت میں بدل جائیں گے اور عوام کی زندگی میں حقیقی معنوں میں تبدیلی آئے گی جس کا وعدہ موجودہ حکومت نے پہلے بھی کیاتھا۔