کوئٹہ: بلوچ یکجہتی کمیٹی کی خواتین رہنمائوںنے کہا ہے کہ کینیڈین حکومت بی ایس او کی سابق چیئرپرسن بانک کریمہ بلوچ کے قتل کی تحقیقات کرائے، بلوچ یکجہتی کمیٹی کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پر امن احتجاجی مظاہرے کرنے سے روکر اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگائی جارہی ہے۔ یہ بات انہوں نے گزشتہ روز شاہراہ زرغون پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
قبل ازیں بلوچستان میں آزادی اظہار رائے پر قدغن کیخلاف کوئٹہ پریس کلب سے بلوچستان اسمبلی کے سامنے تک ہیومن زنجیر بناکر ریلی نکالی گئی ،مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بلوچ یکجہتی کمیٹی کی خواتین رہنمائوںنے کہا کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کے زیر اہتمام منظم احتجاجی مظاہرے کو ایک مرتبہ پولیس اور ضلعی انتظامیہ نے روکنے کی کوشش کی ہے۔
جس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں شہریوں کو اظہار رائے کی مکمل آزادی حاصل ہے مگر بلوچ یکجہتی کمیٹی کو بلوچستان کے مختلف علاقوں میں پر امن احتجاجی مظاہرے کرنے سے روکر اظہار رائے کی آزادی پر قدغن لگائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے آئینی حقوق کیلئے اظہار رائے پر کسی قسم کے قدغن کو قبول نہیں کریں گے ۔
اپنے جائز مطالبات کیلئے دہرنے دینا اور مظاہرے کرنا ہمارا آئینی حق ہے۔رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کینیڈین حکومت سے مطالبہ کیا کہ بی ایس او کی سابق چیئرپرسن بانک کریمہ بلوچ کے قتل کی تحقیقات کرائے ، بعدازں مظاہرین پر امن طور پر منتشر ہوگئے۔