تربت: پٹانکھور تربت کے رہائشی بی بی عائشہ نے اپنی والد، بھائی اور چھوٹی بہن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ گوادر آنکڑہ میں ہمارے دادا نبی بخش کی پانچ ہزار ایکڑ اراضی ہمارا رشتہ دار بشام اور واحد بخش ہمیں حصہ دینے سے انکاری ہیں اور میرے والد کے ایک سو پچاس ایکڑ حصہ پر جعلی فنگر لگاکر اسے ٹرانسفر کردیا ہے جس کی دادرسی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ میری والد کئی برسوں سے نفسیاتی مسائل کا شکار ہے۔
جس کا ناجائز فائدہ اٹھا کر ہمارے حصے کی اراضی ہمارے ماما بشام نے ہڑپ کر لی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نبی بخش کے پانچ بیٹے تھے جن میں جان محمد، سید محمد، شمبے، دوست محمد ور میرے والد لعل بخش شامل ہیں۔
میرے والد کے سوا باقی چاروں بھائیوں کو پانچ ہزار ایکڑ زمین میں سے ان کا مکمل حصہ دیا گیا۔ ہماری والد کی بیماری کا کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ان کے بھانجے بشام نے اپنے دیگر بھائیوں کی ملی بھگت سے ان کے حصے کی زمین پر ہیرا پھیری کر کے اسے کسی اور شخص کے نام پر ٹرانسفر کیا جس کی نانہمیں خر کی گئی اور نا ہی میری والد کو معلوم کیا گیا اس عمل میں سیٹلمنٹ آفس گوادر بھی شامل تھا۔
عائشہ لعل بخش نے کہا کہ ان کے ماما بشام نے میری والد کے حصے کو شے واحد اور میر خدا بخش نامی اشخاص کے نام ٹرانسفر کیا جب ہمیں اس کا پتہ چلا تو ہم نے پوچھ گچھ اس کے بعد بشام اور خدا بخش نے فون کر کے مجھے مطمئن کرانے کی کوشش کی اور کہا کہ تمہیں ایک سو پچاس کے بجائے پچاس ایکڑ زمین دیا جائے گا مگر اس بات کو اب کئی مہینے گزر گئے ہیں وہ اپنے وعدوں سے مکر گئے۔
اور ہمیں پورا حصہ دینے کے بجائے اپنی یقین دہانی شدہ پچاس ایکڑ بھی نہیں دیا جارہا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے کچھ عرصہ قبل اپنے حصے کی غیر قانونی ٹرانسفر اور خرید و فروخت سے ممانعت کے لیے اشتھار شائع کرایا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ماما بشام نے شاطر دماغی سے خود کو میری والد کا گواہ بھی ظاہر کیا ہے کہ میری والد نے اپنے حصے کی زمین فروخت کر کے سفر ولد میران کے نام ٹرانسفر کیا ۔
لیکن مزکورہ انتقال پر جو انگھوٹے کا نشان ہے وہ بھی ہمارے والد کا نہیں ہے بلکہ جعلی ہے، عائشہ کے مطابق اس بات کا اعتراف بھی بشام کر چکے ہیں کہ انہوں نے زمین بھی دی ہے مگر ان کا سودا ابھی تک مکمل نہیں ہے اور زمین کے پیسے واپس دیں گے جبکہ شے واحد بخش اور میر خدا بخش نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ مزکورہ زمین ہمارے والد لعل بخش نے ان کو فروخت نہیں کیا۔
بلکہ بشام نے نے ان سے کہا تھا کہ وہ لعل بخش کا مختار جبکہ ہمارے والد لعل بخش کو ان تمام سرگرمیوں کا کچھ بھی پتہ نہیں ہے اور نہ ہی انہوں نے بشام کو اپنا مختار بنایا تھا۔ انہوں نے کہا وہ کمشنر مکران۔
چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ، وزیر اعلی بلوچستان اور تمام زمہ دار اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ ان کے ساتھ ساتھ انصاف کی جائے اور میرے والد کا قبضہ شدہ زمین بشام اور ان کے ساتھیوں سے چھڑا کر ہمارے حوالے کیا جائے۔