کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے مچھ میں نا معلوم افراد نے11کانکنوں کو اغواء کے بعد قتل کردیا ،گورنر ، وزیراعلیٰ، صوبائی وزراء ، اراکین اسمبلی ، سیاسی رہنمائوں کی واقعہ کی مذمت ، وزیراعلیٰ نے متعلقہ حکام کوواقعہ کی تحقیقات ملوث عناصر کو قانون کی گرفت میں لانے کی ہدایت کی ہے ڈپٹی کمشنر کچھی مراد کاسی کے مطابق ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب رات گئے۔
نا معلوم مسلح افراد نے مچھ کے علاقے گشتری میں مقامی کوئلہ کان میں کام کرنے والے11 مزدوروں کو انکے رہائشی کمروں سے اغواء کرلیا اور قریب ہی واقعہ ایک مکان میں لے جا کر ہاتھ پائوں اور آنکھوں پر پٹیاں باندھ کر تیز دھار آلے کے وار کرکے انہیں قتل کردیا اور موقع سے فرار ہوگئے واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ضلعی انتظامیہ اور سیکورٹی فورسز کی بھار ی نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی۔
اور موقع واردات کو گھیرے میں لیکر شواہد اکھٹے کرنے کا سلسلہ شروع کردیا جاں بحق ہونے والوں کی شناخت محمد ہاشم،عزیز، انور ، احمد شاہ، محمد صادق، چمن علی، حسن جان ، عبداللہ، آصف کے ناموں سے ہوئی ہے جنکی لاشیں امام بارگاہ ولی عصر ہزارہ ٹائون کوئٹہ منتقل کردیا گئیں بلوچستان شیعہ کانفرنس کے سربراہ سید دائود آغا نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والے تمام افراد کا تعلق ہزارہ برادری سے تھا ۔
اور وہ ہزارہ ٹائون کوئٹہ کے رہائشی ہیں انہوں نے بتایا کہ تمام افراد پیشے کے لحاظ سے کانکن ہیں جنہیں مچھ میں اغواء کے بعد تیز دھار آلے کے وار کر کے قتل کیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ شیعہ کانفرنس اور ہزارہ برادری آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے مشاورت کر رہی ہیں ۔ ڈپٹی کمشنر کچھی مراد کاسی نے بتایا کہ واقعہ میں 4کان کن زخمی بھی ہوئے ہیں زخمیوں اور لاشوں کو ایمبولینسز کے ذریعے کوئٹہ منتقل کردیا گیا ہے ۔
ڈی سی کے مطابق علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچنگ اور سوئپنگ آپریشن شروع کردیاگیا ہے ۔گورنر بلوچستان جسٹس(ر) امان اللہ یاسین زئی نے مچھ کے علاقے گشتری میں نہتے کانکنوں پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے واقعہ میں ملوث شرپسند عناصر کی فوری گرفتاری کیلئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو خصوصی ہدایت کی ہے ۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خا ن نے مچھ کے علاقے گشتری میں کوئلہ فیلڈ میں بے گناہ کان کنوں پر حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے افسوسناک واقعے کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا انہوں نے متعلقہ حکام سے واقعہ کی فوری طور پر رپورٹ طلب کر لی اور ملوث عناصر کی فوری گرفتاری کے لئے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی وزیراعلیٰ نے کہا کہ معصوم کان کنوں کو نشانہ بنانے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں۔
دہشت گردی کے واقعات میں ملوث عناصر کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا شرپسند عناصر اس قسم کے واقعات کے ذریعے صوبے کے امن و امان کی صورتحال کو خراب کرنا چاہتے ہیں وزیراعلی واقعہ میں زخمی ہونے والے کان کنوں کو علاج و معالجہ کی بہترین سہولتوں کی فراہمی کی ہدایت کی اور شہداء کے لواحقین سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ، دریں اثناء وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان نے تمام متعلقہ حکام واقعہ کی مکمل تحقیقات اور اس المناک۔
واقعے پر کارروائی کرنے کا حکم دیا ہے انہوں نے کہا کہ تحقیقات کر کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔صوبائی وزیر داخلہ ضیاء اللہ لانگو نے واقعہ پر دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے کہ ملزمان کی گرفتاری میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے ، صوبے کے امن کو سبوتاژ کرنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ دہشتگردی کسی بھی شکل میں ہو ،نا قابل قبول ہے افسوس ناک واقعہ کی جنتی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ میں ملوث عناصر کسی بھی رعایت کے مستحق نہیں ہیں ۔
واقعہ کی ترجمان صوبائی حکومت لیاقت شاہوانی ، صوبائی وزیر پی ایچ ای اور واسا حاجی نورمحمد خان دمڑ ، صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور احمد بلیدی ، بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل ، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب محمد اسلم رئیسانی ، صوبائی امیر جمعیت علماء اسلام و رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالواسع سمیت سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں ، قبائلی عمائدین و دیگر نے مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے۔
کہ واقعہ میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے متاثرین کو انصاف فراہم کی جائے ۔ دریں اثناء مچھ میں کان کنوں کے قتل کے خلاف کوئٹہ کے مغربی بائی پاس دھرنا جاری ، مقتولیں کی نعشیں ہزارہ ٹان پہنچا دی گئیں، تدفین آج ہوگی، ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب پیش آنے والے واقعے میں کان کنوں کے قتل کے خلاف کوئٹہ کی ہزارہ برادری نے احتجاج کرتے ہوئے مغربی بائی پاس شاہراہ پر دھرنا دے دیا تھا۔
کوئٹہ کی شدید سردی میں دھرنے کے شرکا آگ جلا کر بیٹھے رہے ۔ شعیہ کانفرنس کے صدر دائود آغا نے کہا کہ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، حکومت نے اگر ہوش کے ناخن نہ لیے تو عوامی احتجاج سے حکومت کو منہ کے بل گرا دیں گے۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان، چیف آف آرمی سٹاف سے گزارش کی ہے کہ دہشت گردی کے واقعات کا نوٹس لیں۔
دوسری طرف جائے حادثہ پر ہزارہ برادری کے افراد احتجاج بھی کررہے ہیں۔مچھ بلوچستان کا کوئلے سے مالا مال علاقہ ہے جہاں کوئلہ نکالنے کے لیے سینکڑوں کانوں میں ہزاروں کان کن کام کرتے ہیں۔ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے کان کنوں کی بڑی تعداد بھی یہاں کان کنی کے شعبے سے وابستہ ہے۔ مچھ اور اس کے اطراف میں کان کنوں اور ہزارہ برادری کے افراد پر اس سے پہلے بھی کئی حملے ہوچکے ہیں۔
دوسری جانب ہزارہ اقوام کا قومی جرگہ بزرگ رہنماء ڈاکٹر نوروز علی گلزاری کی زیر صدارت امام بارگاہ ولی عصر ہزارہ ٹائون میں منعقد ہوا جس میں ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین ووزیراعلیٰ بلوچستان کے مشیر عبدالخالق ہزارہ ،ایم پی اے قادر علی نائل ،جنرل سیکرٹری احمد علی کوہزاد۔
بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر سید دائود آغا ،ہزارہ سیاسی کارکنان کے طاہر خان ہزارہ ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے سید ناصر شاہ ،مصطفی تیموری ،مجلس وحدت المسلمین کے لیاقت آغا ،تحریک نفاذ فقہ جعفریہ بلوچستان کے انجینئر ہادی عسکری سمیت دیگر نے شرکت کی ۔اجلاس میں متفقہ فیصلہ کیاگیاکہ مچھ میں قتل ہونے والے ہزارہ برادری کے 10کانکنوں کی تدفین آج کی جائیگی جرگے کے شرکاء نے کہاکہ واقعہ کے خلاف تمام شرکاء اپنی پارٹی کی سطح پر لائحہ عمل طے کرینگے ۔
آج نماز ظہر کے بعد شہداء کو ایک بجے ہزارہ ٹائون قبرستان میں سپردخاک کردئیے جائیںگے ۔دوسری جانب مجلس وحدت المسلمین کی جانب سے کوئٹہ کے مغربی بائی پاس پر دھرنے کا جاری رکھنے کااعلان کیاگیاہے ۔واضح رہے کہ اتوار اور پیر کے درمیانی شب کچھی کے علاقے مچھ میں مسلح افراد کی جانب سے 10کانکنوں کو قتل کردیا گیا تھا۔