|

وقتِ اشاعت :   January 8 – 2021

مستونگ: کلی کونگھڑ مستونگ کے رہائشی 2013 سے لاپتہ لیویز اہلکار سعیداحمدولد حبیب اللہ شاہوانی کی والدہ و بہین والد و دیگر خواتین نے سراوان پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ میرا بیٹا اپنے ایک کزن کے ہمراہ کوئٹہ سے مستونگ آتے ہوئے لدھا کے قریب گرفتار کرکے لاپتہ کیاگیا جبکہ گزشتہ سال میرے بیٹے کے کزن کو رہائی ملی،جبکہ میرا بیٹا گزشتہ آٹھ سالوں سے لاپتہ ہے ۔

ہم نے ہر دروازے پر دستک دی مگر میرے بیٹے کو بازیابی نہیں مل سکی۔لاپتہ نواجوان کی والدہ نے پریس کانفرنس کے دوران روتے ہوئے التجا کی کہ اگر میرے بیٹے پر کوئی کیس ہے یا کوئی جرم کیاہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کیا جائے۔انھوں نے کہاکہ ہماری آنکھیں دروازے پر لگی ہوتی ہے اور کوئی دروازے پر آتا ہے تو ہمیں لگتا ہے کہ میرا بیٹا آگیا ہم گزشتہ آٹھ سالوں سے اپنے بیٹے کی راہ تکتے ہیں۔

انھوں نے کہاکہ حکام نے میرے شوہر کو کئی بار تسلی دی گئی کہ آپ کا بیٹا بیقصور ہے کاغزی کاروائی کے بعد جلداسے رہاکیاجائے گااور ایک مرتبہ ہمیں بیٹے کی رہائی کی خبر بھی دی گئی مگر آج تک ہمیں جھوٹی تسلی کے سوا کچھ نہیں ملا۔انھوں نے کہا کہ میں اپنے بیٹے کے درد و غم میں ایک زندہ لاش بن چکی ہوں اور زندگی کا ہر لمحہ دکھ اور پریشانیوں میں گزررہاہے۔

میری جوان بیٹی بھائی کے انتظار اور غم میں روتی رہی اور بھائی کی جدائی کی تکلیف کو برداشت نہ کرسکی اور دل کا مریض بن گء وہ اپنی زندگی سسکیوں اور بھائی کے دیدارکی تڑپ میں گزاری اور آخر کار 2016 میں ہارٹ اٹیک کی وجہ سے فوت ہوگئی۔انھوں نے مزید کہاکہ میرا ایک 23سالہ جوان بیٹا میرمحمد کو 2009 میں گھر سے بازار سودا لینیاپنے سائیکل پر گیااور لاپتہ ہوگیا۔

کئی ہفتوں کی تلاش کے بعد اسکا لاش گاوں کے قریب کاریز سے برآمد ہوئی۔جس کو بے دردی سے قتل کیاگیاتھا۔انھوں نے کہاکہ ہم نے شہید میرمحمد کے غم کو ابھی بولے نہیں تھے کہ میرا ایک اور 17سالہ بیٹا ریاض احمد 2012 میں گھر سے نکلا اور وہ بھی لاپتہ ہوگیا اور ہم نے تھانہ میں رپورٹ درج کرکے ہرجگہ ڈونڈھا کئی بھی نہیں۔

کافی عرصہ کے بعد میرے بیٹے کا پرانی لاش آماچ کے پہاڑی علاقے سے ملی جس کو ظالموں نے شہید کرکے پہاڑوں میں پہنکا تھا۔میرے دونوں بیٹوں کے قاتل تاحال معلوم نہیں ہوسکے ظالموں نے میرے دو لخت جگر مجھ ست جدا کردئے انھوں نے کہا کہ ظالموں نے ہم پر ظلم کیا مگر حکومت کو بھی ہم پر ترس نہیں کیا۔اور میرے بیٹے کو گرفتار کرکے لے گئے۔

انھوں نے کہاکہ میرے بیٹوں کے قاتلوں کو کون گرفتار کریگا اور ہمیں کب انصاف ملے گی،لاپتہ لیویزفورس اہلکار سعیداحمد کی والدہ اور بہین نے فریاد کرتے ہوئے دھائی دیتے ہوئے ڈپٹی کمشنرمستونگ سردار نوراحمدبنگلزئی وزیراعلی بلوچستان کورکمانڈر اور چیف جسٹس سے اپیل کی کہ اگر سعیداحمد پر اگر کوئی کیس ہے یا کوئی جرم ہے تو انہیں عدالتوں کے سامنے پیش کریں اور اگر بیقصور ہے تو انہیں رہا کیاجائے ۔