کوئٹہ۔بلوچستا ن میں پولیو مہم بروز پیر11جنوری سے شروع ہوگی۔پولیو مہم کے دوران24لاکھ سے زائد بچوں کو قطرے پلانے کا ہد ف مقرر کیا گیا ہے پولیو مہم میں 10ہزار سے زائد ٹیمیں حصہ لینگی۔انسدادپولیو مہم کے دوران بچوں کو وٹامن اے کی قطرے بھی پلائے جائیں گے،کوآرڈینیٹرایمر جنسی آپریشن سینٹر
بلوچستان کے 33اضلاع میں پانچ روزہ انسداد پولیو مہم بروز پیر11جنوری سے شروع ہوگی جس کے لئے تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں۔۔ان خیالات کا اظہارایمر جنسی آپریشن سینٹر کے کوآرڈینیٹرراشدرزاق نے اپنے ایک بیان میں کیا انہوں نے کہا کہ پانچ روزہ انسداد پولیو مہم کے دوران پانچ سال تک کی عمر کے24لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤکے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس مہم کے دوران10 ہزار 553کے قریب ٹیمیں حصہ لینگی۔جن میں 8ہزار692موبائل ٹیمیں،941فکسڈسائٹ او559ٹرانزٹ پوائنٹس شامل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انسداد پولیو مہم کے دوران بچوں کو وٹامن اے کے قطرے بھی پلائے جائیں گے انہوں نے کہا کہ اس وقت دنیا بھر میں پاکستان اور افغانستان دو ایسے ممالک ہیں جہاں پر پولیو وائرس موجود ہے۔ سال2020 میں پورے ملک میں اب تک84پولیو کیسز رپورٹ ہوئے جس میں سے بلوچستان سے26کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔پولیو کو ہرانے کی جنگ میں والدین، سیاسی حلقوں، علماء کرام او ر انتظامیہ کا کردار نہایت اہم ہے۔ ان کی مثبت سوچ، رویوں اور مدد کی بدولت پولیوکی مہم کامیابی سے ہمکنار ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا سمیت پوری دنیا میں اسی ویکسین کے ذریعے پولیو کا خاتمہ یقینی بنایا گیا ہے۔ لہذا بچوں کو ہر مہم میں قطرے پلانے میں کوئی حرج نہیں بلکہ اس سے پولیو وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے۔ آج سے شروع ہونے والی پولیو مہم انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔ ہم نے عزم کررکھا ہے کہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک پورے صوبے سے پولیو کا خاتمہ نہیں کیا جاتا اور پولیو کا خاتمہ کرنے کے لیے انسداد پولیو کی ہر مہم میں پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین پلانا لازمی ہے۔ اور ساتھ ہی ساتھ بچوں کوحفاظتی ٹیکہ جات کا کورس مکمل کرانا بھی لازمی ہے۔ تاکہ بچوں میں پولیو سمیت دیگر خطرناک اور جان لیوا بیماریوں سے بچنے کے لیے قوت مدافعت پیدا ہو۔راشدرزاق نے کہا کہ انسداد پولیو مہم کو کامیاب اور ہر بچے کو قطرے پلانے کیلئے کمیونٹی ہیلتھ رضاکاروں کی بھی خدمات لی جارہی ہیں جو ان ہائی رسک علاقوں میں کام کرینگے جہاں بچوں تک رسائی مشکل ہے۔ اس عمل کوبہتر بنانے کیلئے علماء کرام، قبائلی رہنماؤں اور معتبرین کی بھی مدد لی جارہی ہے۔ہماری میڈیا، عوام اور ہر شہری سے اپیل ہے کہ وہ اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ ہمارے بچے مستقل معذوری سے بچ سکیں۔ پولیو لا علاج مرض ہے او ر پولیو ویکسین پلا کر ہی بچوں کو اس سے محفوظ کیا جا سکتا ہے۔