گزشتہ رات سانحہ مچھ کے متاثرین سے حکومت کے مذاکرات کامیاب ہو ئے جس کے بعد مظاہرین شہدا کی تدفین کے لیے رضامند ہوگئے۔ مظاہرین کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ حکومت نے تمام مطالبات مان لیے ہیں، تحریری معاہدہ جلد شائع کریں گے۔وفاقی وزیر علی زیدی نے دھرنے کے شرکاء سے گفتگو میں کہا کہ کئی سالوں سے ہزارہ برادری پر جاری مظالم کو ختم کرنا ہو گا۔ سانحہ مچھ کے متاثرین کا دھرنا ساتویں روز میں داخل ہو گیا تھا اور بلوچستان حکومت کی جانب سے دھرنے کے شرکاء سے مذاکرات کیے گئے تھے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال، زلفی بخاری، علی زیدی اور قاسم سوری بھی حکومتی وفد میں شامل تھے۔ انہوں نے شرکا ء کو وزیراعظم عمران خان کا پیغام پہنچایا۔رہنماؤں نے دھرنے کے شرکاء سے دھرنا ختم کرنے اور میتوں کی تدفین کے لیے مذاکرات کیے۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان ہفتہ کی صبح کوئٹہ پہنچے جہاں پر انہوں نے سانحہ مچھ کے متاثرین اور شہداء کمیٹی کے نمائندگان سے ملاقات کی۔ اس موقع پر شہداء کمیٹی کے رہنماؤں کا کہنا تھاکہ وزیراعظم عمران خان نے ہمارے تمام مطالبات کو تسلیم کرلیا ہے ۔
وزیراعظم عمران خان نے دورہ کوئٹہ کے موقع پر اعلیٰ سطحی اجلاس کی بھی صدارت کی اور سیکیورٹی کے متعلق انہیں تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی میںوزیراعظم نے متاثرہ خاندانوں سے ملاقات کی ۔واضح رہے کہ سانحہ مچھ کے شہداء کے لواحقین کا دھرنا ساتویں روز میں داخل ہو گیا تھا اور لواحقین میتوں کے ہمراہ وزیراعظم کے آنے کا انتظار کر رہے تھے اور ان کامطالبہ یہی تھا کہ جب تک وزیراعظم یہاں تشریف نہیں لائینگے وہ اپنا احتجاجی دھرنا ختم نہیں کرینگے ۔ہزارہ کمیونٹی کی جانب سے دیئے گئے دھرنے کی حمایت میں ملک کے دیگر حصوںمیں بھی احتجاجی دھرنے دئیے گئے تھے۔
جس کی وجہ سے پورے ملک میں احتجاج کا ماحول بن چکا تھا۔ بہرحال وزیراعظم ہفتہ کے روز کوئٹہ پہنچے جس کے بعد اب پورے ملک میں احتجاجی دھرنے ختم کردیئے گئے اور معمولات زندگی بحال ہوچکی ہے۔ مگر اب حکومت کی اولین ترجیح میں ملک میں سیکیورٹی کی صورتحال کو بہتر بنانا ہے تاکہ کوئی دوسرا سانحہ رونما نہ ہوسکے ۔بدقسمتی سے ملک میںکئی دہائیوں سے دہشت گردی کے پے درپے واقعات رونما ہوتے آرہے ہیں جس میں ہر طبقہ متاثر ہوا ہے یہاں تک کہ چھوٹے معصوم بچوں تک کو اسکول کے اندر دہشت گردوں نے نشانہ بنایا۔
ایسے کئی سانحات میں معصوم شہریوں کی قیمتی جانیں ضیائع ہوگئیں مگر یہ بھی ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ ماضی کی نسبت آج ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔ مگر مچھ واقعہ اس جانب اشارہ ہے کہ ملک دشمن عناصر دہشت گردی کے ذریعے نہ صرف تفرقہ پھیلانا چاہتے ہیں بلکہ انتشارکی کیفیت پیدا کرتے ہوئے پاکستان کو عدم استحکام کی جانب دھکیلنے کی سازش کررہے ہیں۔ اس حساسیت کو بھانپتے ہوئے سیکیورٹی اداروں کو ہدایات جاری کرکے گرینڈآپریشن کی ضرورت ہے جہاں پر بھی دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع یا شبہہ ہے۔
وہاںپر آپریشن کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے عناصر کوکیفر کردار تک پہنچایاجاسکے تاکہ ملک میں انارکی جیسی صورتحال پیدا نہ ہو۔ دشمن تاک لگائے بیٹھے ہیں اور وہ سازشیں رچاکر پاکستان کو بحرانات کی طرف لیکر جاناچاہتے ہیں مگر اس کا مقابلہ سب کو ملکر کرنا ہوگا تاکہ ملک سے دہشت گردی کا جڑ سے خاتمہ ہوسکے یہی سب کے وسیع تر مفاد میں ہے اور اس نازک وقت میں اپوزیشن کو بھی حکومت کے ساتھ بات کرنی چاہئے جبکہ حکومت بھی اپوزیشن کو آن بورڈ لیتے ہوئے ڈائیلاگ کا سلسلہ شروع کرے جو کہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔