|

وقتِ اشاعت :   January 12 – 2021

کوئٹہ: جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما سابق سینیٹر حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ ہزاروں مدارس عربیہ کے عظیم ادارہ وفاق المدارس عربیہ پاکستان کو ذاتی اور سیاسی مفادات کے لیے ہائی جیک کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

ان مقاصد کے حصول کے لیے نہ صرف وفاق المدارس عربیہ پاکستان کے منظم ادارے کو بند گلی میں پہنچایا جائے گا بلکہ مختلف مسالک کے مدارس ، تنظیمیں، مدارس کے وفاقات پر مشتمل(اتحاد تنظیمات مدارس عربیہ) کے منظم اتحاد کا شیرازہ بھی بکھر جائے گا۔ وہ منگل کے روز ملک کے مختلف جامعات اور مدارس کے ذمہ داران سے رابطے کے بعد اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں گفتگو کررہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق المدارس عربیہ پاکستان میں شامل تمام مدارس کسی ایک سیاسی جماعت کی سوچ اور پالیسی پر نہ عمل پیراتھے اور نہ رہیں گے، دینی مدارس ملک کے سب سے بڑے موثر اور بڑے’’ این جی اوز‘‘ ہیں ان کو اپنے یا کسی اور کے مفادات کے لیے استعمال کی اجازت نہیں دی جاسکتی ، انہوں نے کہا کہ اس وقت بھی دینی مدارس اور جامعات بے شمار مشکلات کا شکار ہیں ان کی رجسٹریشن۔

بینک اکاؤنٹس کی معطلی اور منسوخی، علماء کے خلاف مقدمات اور فورتھ شیڈول میںان کے اندراج جیسے مسائل پہلے سے ہی درپیش ہیں اب وفاق کو کسی سیاسی پارٹی کا دم چلہ بنا کراسے مزید مشکلات کے بھنور میں دھکیلنے کا باعث بنیں گے، حافظ حسین احمد نے کہا کہ جہاں حکومت مساوی نصاب تعلیم کا شوشہ چھوڑ کر دینی مدارس کے نظام تعلیم میں مداخلت کا خواہاں ہے ۔

اگر وہاں اپوزیشن اور سیاسی جماعتیں مدارس کے نظام تنظیم پر قبضہ کرکے اپنے اقتدار کی جنگ کا انہیں میدان بنائیں گے تو پھر مدارس کا جینا ہی دوبھر ہوگا، انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ وفاق المدارس عربیہ کے ساتھ دیگر چار وفاقات جو اتحاد تنظیمات مدارس کے نام سے متحد ہیں۔

اوربلا تخصیص مدارس عربیہ کے خلاف مخالفانہ اقدامات کا ملکر دفاع کرتے رہے ہیں اس نئی صورتحال کے بعد ان 5وفاقات کے اتحاد کو برقرار رکھنا بھی ناممکن ہوگا اس لیے ضروری ہے کہ مدارس کے مفادات کو مدنظر رکھ کراکابرین کے ماضی کے طریقہ کار کو اپنایا جائے اور مدارس کے حوالے سے فیصلے کا مکمل اختیار صرف وفاق المدارس میں غیر سیاسی ارباب حل و عقد کے حوالے ہو۔