|

وقتِ اشاعت :   January 13 – 2021

کوئٹہ: ڈی آئی جی محکمہ انسداد دہشت گردی بلوچستان (سی ٹی ڈی)اعتزازگورایہ نے کہا ہے کہ مچھ واقعہ میں زندہ بچ جانے والا غلام رسول نامی کانکن پولیس یا کسی سیکورٹی ادارے کی تحویل میں نہیں بلکہ ہزارہ ٹاون میں ہے جس سے بیان قلمبند کرانے کیلئے رابطہ کیا جارہا ہے سانحہ مچھ کے حوالے سے مختلف لیڈزموجود ہیں جلد ہی حملہ آوروں کو ٹریس کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔

یہ بات انہوں نے منگل کی شب نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے کہی ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں داعیش کا منظم وجود موجود نہیں 2017ء کے بعد لشکر جھنگوی اور جیش السلام کے لوگوں نے داعیش میں شمولیت کرکے کارروائیاں شروع کیںان لوگوں نے عدالت میں بھی اقرار کیا ہے کہ وہ لشکر جھنگوی کا حصہ رہے ہیں ان میں سے بعض لوگوں نے افغانستان جاکر داعیش میں شمولیت اختیار کی۔

انہوں نے کہا کہ سانحہ مچھ میں 8 افغان شہری تھے جن میں سے چار کے پاس مہاجر کارڈ اور تین کے پاس دستاویزات نہیں تھیں غلام رسول نامی شخص بلوچستان پولیس یا سی ٹی ڈی سمیت کسی سیکورٹی ادارے کی تحویل میں نہیں ہے جو دس لوگ شہید ہوئے انکے علاوہ تین لوگ ایسے تھے جو دوسرے کمرے میں ہونے کی وجہ سے محفوظ رہے ان میں سے ایک شخص کا نام غلام رسول ہے۔

جو اس وقت ہزارہ ٹاؤن میں ہے ا س کا بیان ریکارڈ کرنے کیلئے رابطہ کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہزارہ برادری پر حملوں میں ملوث کئی افراد پکڑے گئے ہیںلشکر جھنگوی اور جیش السلام ہزارہ برادری پر حملو ں میں ملوث رہی ہیں جیش السلام 2014ء اور2015جبکہ لشکری جھنگوی نے 2017ء کے بعد ہزارہ برادری پر کسی حملے کی ذمہ داری قبول نہیںکی ۔

ان تنظیموں کے لوگوں نے داعیش کے نام سے کارروائیاں شروع کردی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے سانحہ مچھ میں ملوث حملہ آوروں کو پکڑنے میں مشکلات درپیش ہیں تاہم ہمیں لیڈز ملی ہیں جلد ہی حملہ آوروں کو ٹریس کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔