|

وقتِ اشاعت :   January 15 – 2021

عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب دنیا میں9 کروڑ27لاکھ75 ہزار سے زائد افراد متاثر اور 19 لاکھ86 ہزار 842اموات ہو چکی ہیں۔دنیا میں کورونا کے 6 کروڑ62لاکھ93 ہزار سے زائد مریض صحت یاب ہوچکے اور 2 کروڑ44 لاکھ95 ہزار سے زائد زیر علاج ہیں۔امریکہ میں کورونا کی صورتحال سب سے زیادہ خوفناک ہے جہاں 3 لاکھ 93 ہزار928 اموات ہوچکی ہیں اور2 کروڑ36 لاکھ16ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں۔بھارت کورونا کیسز کے اعتبار سے دنیا میں دوسرے نمبر پر ہے۔

جہاں اموات کی تعداد ایک لاکھ 51 ہزار765 اور ایک کروڑ5 لاکھ 12ہزار سے زائد افراد میں وائرس کی تشخیص ہو چکی ہے۔برازیل میں کورونا سے ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد2 لاکھ6ہزاراور82 لاکھ57 ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں۔روس میں 34 لاکھ سے71 زائد افراد کورونا وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں اور اموات کی مجموعی تعداد63 ہزار 370 ہے۔برطانیہ میں32 لاکھ11ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں اور84ہزار767 اموات ہوچکی ہیں۔

فرانس میں28 لاکھ 30ہزار سے زائد افراد متاثر اور69 ہزار31 جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ترکی میں 23 لاکھ 55 ہزار839افراد متاثر اور23 ہزار325 ہلاک ہو چکے ہیں۔ اٹلی میں بھی 23 لاکھ 19 ہزار سے زائد افراد متاثر ہیں جبکہ80ہزار326 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔دوسری جانب عالمی وبا کورونا وائرس کے متعلق تحقیقات کیلئے عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کی ٹیم چین کے شہر ووہان پہنچ چکی ہے جہاں سے یہ وباء پھوٹی تھی۔ چند روز قبل چائنیزنیشنل ہیلتھ کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا ۔

کہ ڈبلیو ایچ او کی 10 ماہرین پر مشتمل ٹیم چینی سائنسدانوں کے ساتھ مل کر کورونا وائرس کی ابتداء سے متعلق تحقیق کرے گی۔ٹیم کا کہنا ہے کہ ان کا مقصد اصل وجہ تک پہنچنا ہے نا کہ چین کو ذمہ دار ٹھہرانا۔ ڈبلیو ایچ او کی ٹیم ووہان میں ایک ماہ کا عرصہ گزارے گی جس میں دو ہفتے قرنطینہ کے ہیں۔اس ٹیم میں وبائی اور جانوروں کے امراض کے ماہرین بھی شامل ہیں۔قبل ازیں ڈبلیو ایچ او کی ٹیم کو چین میں داخل ہونے کی اجازت نہیں تھی جس کے سبب چینی حکام کو سخت تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

گزشتہ کئی ماہ سے اقوام متحدہ کا یہ ادارہ عالمی ماہرین پر مشتمل دس رکنی ٹیم کو چین بھیجنے کی کوششوں میں تھا تاکہ ماہرین اس بات کی تفتیش کر سکیں کہ آخر کورونا وائرس کی ابتداء کیسے ہوئی کیونکہ اس وائرس کے بنیادی اسباب کے متعلق کوئی واضح علامات سامنے نہیں آئے ہیں کہ کورونا وباء کس طرح کی بیماری اور اس کے جراثیم کتنے زور آور ہیں جبکہ یہ فلو کیا ہے؟ تمام محرکات و وجوہات کے بعد ہی مصدقہ طور پر اس بیماری کے حوالے سے سائنسی رپورٹ سامنے آئے گی۔

بہرحال یہ ایک اچھی پیشرفت ہے کہ عالمی ادارہ صحت کو چین جانے کی اجازت مل گئی اور اب یہ ٹیم ہر زاویہ سے اس وائرس کے متعلق تحقیقات کرے گی پھر اس کے بعد بچاؤ کے اسباب کے حوالے سے بہت فائدہ ملے گا کیونکہ اس وباء نے پوری دنیا کو متاثر کرکے رکھ دیا ہے۔ اب تک دنیا میں اس وائرس کے وار جاری ہیں بعض ممالک میں اب بھی لاک ڈاؤن کی صورتحال برقرار ہے جس کی وجہ سے انسانی جانوں کے ضیاع سمیت معاشی حوالے سے نقصانات اٹھانے پڑرہے ہیں مگر 2021ء میں یہ امید کی جارہی ہے کہ کورونا وائرس کی وجوہات سامنے آنے کے ساتھ ساتھ ویکسیئن بھی جلد دستیاب ہوگی اور ایک بار پھر دنیا اپنے پرانے ڈگر پررواں دواں ہوگی۔