قلات: بیوٹمز کیمپس کو قلات سے منتقلی کی صورت میںشدید احتجاج اور قومی شاہراہوں کو بند کردیا جائے گا بلوچستان کا تاریخی اور بلوچ قوم کا پائیہ تخت قلات لاوارث نہیں چار سال قبل منظور ہونے والا بیوٹمز کے کیمپس پر تاحال کام شروع نہ کرنا ترقی کے راگ الاپ نے والوں کی کار کردگی پر سوالیہ نشان ہے 1948کے بعد ہونے والی تبدیلیوں کے بعد مسلسل تاریخی شہر کو تعلیمی میدان میں نظر انداز کرنے کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
تاریخی شہر میں کسی بھی یونیورسٹی کا کیمپس نہ ہونا اس بات کا واضع ثبوت ہے کہ قلات کو جان بوجھ کر اور ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تعلیمی میداد میں پسماندہ رکھا گیا ہیں ہائیر ایجوکیشن پر ایک مخصوص لابی کا قبضہ ہے وہ نہیں چاہتے کہ بلوچ علاقوں میں اعلیٰ تعلیمی اداروں کے برانچز قائم ہوچھوٹے چھوٹے شہروں میں تو مختلف یونیورسٹیز اور کالجز کاقیام عمل میں لایا گیا ہے۔
مگرقلات کو یکسر نظر انداز کیا گیا ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر میر قادر بخش مینگل ایجوکیشنل کمیٹی کے صدر ڈاکٹر مقدم بلوچ نے ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہو ئے کیا اس موقع پر ایجو کیشنل کمیٹی علی احمد بلوچ یوسف عجب بلوچ ظہور رشید بلوچ وقار بلوچ وسیم بلوچ کبیر جتک شاہزیب عبدالسلام بلوچ بی ایس او کے ثناء اللہ بلوچ لیاقت عجیب بلوچ ہیومن رائیٹس کے وحید بلوچ ودیگر بڑی تعدادمیں موجود تھے ۔
انہوں نے کہا کہ قلات بلوچ قوم کا پایہ تخت رہا ہے تاریخی اعتبار سے بہت اہمیت کا حامل ہے 1956میں مرکزی حکومت کی جانب سے ضلع کا درجہ دینے کے بعد قلارشہر کو تعلیمی میدان سمیت ہر شعبے میں پسماندہ رکھا گیا تعلیمی پسماندہ گی کا یہ عالم ہے کہ اتنا عرصہ گزر جانے کے باوجود یہاں پر کسی بھی یونیورسٹی کا کوئی برانچ تک نہیں دیگر شہروں میں مختلف یونیورسٹیوں کے علاقوہ کیڈٹ کالج بی آر سی انجینئیرنگ کالج اور بلوچستان یونیورٹی کے کیمپسز موجود ہیں ۔
اسکے باوجود قلات کے لیے چار سال قبل منظور ہونے والابیوٹمز کیمپس کی منتقلی کے لیے سازشیں کی جارہی ہیں جو کہ ناقابل برداشت عمل ہیانہوں نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ 1948 میں ہونے والی تبدیلیوں کے بعد تاریخی شہر کے باسیوں کو ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تعلیم سے دور رکھا گیا اور کوئی اعلیٰ تعلیمی ادارہ نہیں بنایا گیا ایک ڈگری کالج جو کہ ابھی کی بات ہے بنایا گیا ہے۔
وہ بھی زبوحالی کا شکار ہیں اساتزہ کی کمی سمیت دیگر مسائل کا شکار ہے انہوں نے کہا کہ قلات کی پسماندی گی کے خاتمے کے لیے تعلیم کا حصول ناگزیر ہو چکا ہے ہم اپنے نئی نسل کے مستقبل کو دائو پر نہیں لگا سکتے ہم واضع کرنا چاہتے ہیں کہ اگر بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالاجی انجینئرنگ اینڈ منیجمنٹ سائنسز(بیوٹمز) قلات کیمپس کو اگر چمن سمیت کہیں بھی منتقل کرنے کی کوشش کی گئیں۔
تو قلات کے تمام سیاسی و مزہبی جماعتون کے ساتھ ملکر شدید احتجاج اور قومی شاہراہوں کو بندکردیا جائے گا انہوں نے ایچ ای سی وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال اور دیگر ارباب اختیار سے پر زور مطالبہ کیا ہیں کہ وہ قلات کے لیے منظور شدہ بیوٹمز کیمپس پر سازشوں کا نوٹس لیکر مزگگفکورہ کیمپس پر کام شروع کرانے کے لیے اقدامات کریں۔