وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت گرین بس منصوبے اور کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر چلنے والی کوچوں میں ٹریکنگ سسٹم کی تنصیب کے حوالے سے اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد ہواجس میں گرین بس منصوبے پر پیش رفت اور کوئٹہ سے کراچی چلنے والی بسوں میں جدید ٹریکنگ سسٹم لگانے کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ جام کمال خان نے کہا کہ عوام کو بہتر اور محفوظ سفری سہولیات کی فراہمی ہماری اولین ترجیح ہے۔ شہریوں کو جدید سفری سہولیات کے لیے خاص طور پر گرین بس پروجیکٹ اہمیت کا حامل ہے اوراس کے پہلے مرحلے میں خواتین کے لیے دو بسیں چلائی جائیں گی۔
جبکہ کُل آٹھ بسیں گرین منصوبے کے تحت شہر میں چلائی جائیں گی۔ اجلاس کو سیکرٹری ٹرانسپورٹ نے بریفنگ میں بتا یا کہ بہت جلد کراچی اور کوئٹہ کے درمیان چلنے والی 316 کوچز میں جدید ٹریکنگ سسٹم کی تنصیب عمل میں آئے گی جس سے بسوں کی سیفٹی ،سیکیورٹی اور ان کی لوکیشن کے ساتھ ساتھ بسوں کی سپیڈ کو کنٹرول کرنے کی تمام معلومات حاصل ہو ں گی۔سیکریٹری ٹرانسپورٹ کا کہناتھا کہ گرین بس کے لیے دو روٹس کا انتخاب کیا گیا ہے۔ پہلا روٹ سرینا چوک تا بلیلی چیک پوسٹ تک ہوگا۔ روٹ پر 11 بس اسٹاپ بنائے جائیں گے۔
آر ٹی اے بس منصوبے کے آپریشنل اور مینٹیننس کو کنٹرول اور مانیٹر کرے گا۔ اجلاس کے آخر میں وزیر اعلیٰ نے کہا کہ صوبائی حکومت اس منصوبے کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کرے گی تاکہ کوئٹہ کے عوام کو بھی جدید سفری سہولیات میسر آسکیں۔ صوبے کے دیگر شہروں میں بھی گرین بس سروس کے آغاز کا جائزہ لیا جائے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ کوئٹہ کراچی قومی شاہراہ پر چلنے والی کوچوں میں ٹریکر کی تنصیب کا بڑا فائدہ مالکان کو بھی ہوگا اور وہ براہ راست اپنی کوچ کے ڈرائیور اور منتظمین کی نگرانی کرسکیں گے اور حاصل ہونے والے ڈیٹا سے اپنی کارکردگی کو مزید بہتر کرسکیں گے۔
وزیراعلیٰ نے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ قومی شاہراہوں پر بسوں کی اوور اسپیڈنگ کنڑول کرنے کے لیے جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ گرین بس کے آغاز سے شہر میں نہ صرف فضائی آلودگی میں کمی ہوگی بلکہ مجموعی طور پر ٹریفک پر نظام پر بھی اس کے مثبت اثرات مرتب ہونگے۔ وزیراعلیٰ نے گرین بسوں میں جی پی ایس سسٹم نصب کرنے کے ساتھ ساتھ شہریوں کی سہولت کے لیے گرین بس ایپ متعارف کرانے کی بھی ہدایت کی۔کوئٹہ شہر میں گرین بس سروس کا آغاز ایک انقلابی قدم ہے اور وقت کی ضرورت بھی کیونکہ شہر میں سفری سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کاسامنا کرناپڑتا ہے۔
جبکہ لوکل بسیں جو شہر میں چلتی ہیں وہ انتہائی خستہ حالت میں ہیںاور ساتھ ہی بس اسٹاپ بھی نہ ہونے کی وجہ سے خاص کر خواتین، بزرگوں اور اسٹوڈنٹس مشکلات کا سامناکرتے ہیں ۔لہٰذا حکومت کو فوری طور پر اس پروجیکٹ کو پایہ تکمیل تک پہنچانا چاہئے تاکہ ملک کے دیگر بڑے شہروں کی طرح کوئٹہ میں بھی بہترین سفری سہولیات عوام کو میسر آسکیں جبکہ قومی شاہراہوں پر رونما ہونے والے حادثات کی روک تھام کے حوالے سے بھی ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔
کیونکہ ہر ماہ درجنوںافراد کوئٹہ کراچی شاہراہ میں سفر کے دوران اپنے قیمتی جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں ایک مطالبہ اس شاہراہ کو دورویہ کرنے کا بھی ہے جس پر عمل نہ ہونا سوالیہ نشان ہے ۔بہرحال عوام کو بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے صوبائی حکومت کے موجودہ اقدامات قابل ستائش ہیں۔