کوئٹہ: بلوچستان کے طلباء تنظیموں نے پاکستان میڈیکل کمیشن کی جانب سے میڈیکل سیٹوں میں کمی کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بلوچستان اور فاٹا کے طلباء کے کوٹے میں کمی پسماندہ علاقوں کے طلباء کے ساتھ ناانصافی کے مترادف ہے ہائیر ایجوکیشن کمیشن معاملے کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے بلوچستان اور فاٹا کے لئے میڈیکل سیٹوں میں اضافے کا اعلان کریں ۔
ان خیالات کا اظہار طلباء تنظیموں کے رہنمائوں کبیر افغان ، ڈاکٹر مزمل و دیگر نے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے ۔ مقررین نے کہا کہ حکمرانوں اور بیوروکریسی کی غلط پالیسیوں اور فیصلوں کی وجہ سے طلبا آج روڈوں پر علم کے متلاشی ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان/ فاٹا 265 ایم بی بی ایس سیٹیں جس میں بلوچستان کے 134 سیٹیں شامل ہیں پاکستان میڈیکل کمپشن کی جانب سے یہ سیٹیں کم کرکے 29 کردی ہے جس میں بلوچستان کی 15 اور فاٹا کے 14 سیٹیں شامل ہیں پی ایم سی کو ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے نوٹس جاری کیا ہے لیکن پی ایم سی کی نااہلی کی وجہ سے بلوچستان کے طلبا کی حق تلفی کی جا رہی ہے۔
بلوچستان کے سیٹیں بڑھانے کی بجائے کم کر دی گئی اور طلبا کو حق دینے کی بجائے انہیں سڑکوں پر نکلنے اور احتجاج پر مجبور کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے طلبا کو حقوق سے محروم کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت اور وفاق میں نمائندگی کرنے والوں نے آواز بلند نہیں کی تو مجبورا ہمیں احتجاج کا راستہ اختیار کرنا پڑے گا ہم اپنے حقوق سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے ۔ اپنے حق کے لئے ہمیں ریڈ زون جا کر صدائے حق بلند کرنا پڑی تو اس سے بھی دریغ نہیں کریں گے بلکہ اپنے جمہوری حق احتجاج کو مزید وسعت بھی دیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ان کے احتجاج میں بھوک ہڑتالی کیمپس کا انعقاد شامل ہے بلکہ وہ اس سلسلے میں اعلیٰ عدلیہ سے بھی رجوع کریں گے ۔