|

وقتِ اشاعت :   January 18 – 2021

مستونگ:  پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ( PDM) میں شامل اپوزیشن جماعتوں کا ایک اہم اجلاس جمعیت علماء اسلام مستونگ کے ضلعی امیر حافظ سعید الرحمان فاروقی کے زیر صدارت منعقد ہوا۔جس میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ضلعی صدر حاجی نظر جان ابابکی ضلعی انفارمیشن سیکریٹری انجینئر امیر جان لہڑی نیشنل پارٹی کے قائم مقام ضلعی صدر حاجی نزیر آحمد سرپرہ پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر محمد قاسم علیزئی جے یو آئی کے سینئر رہنماء رئیس غلام حیدر آبیزئی حافظ عبدالناصر نے شرکت کی۔

اجلاس میں ڈپٹی کمشنر کمپیلکس سے نادرا آفس کی منتقلی شہر میں قلت آب کا مسلہ ایرانی تیل پر پابندی چیک پوسٹوں سے مبینہ بھتہ خوری جبکہ محکمہ ایکسائز کی جانب سے سٹی ایریاء میں کمرشل مکان مالکان نجی تعلیمی اداروں و دیگر سے خود ساختہ ٹیکس ٹینکر وصولی سمیت دیگر اجتماعی عوامی مسائل کا تفصیلی جائزہ لے کر اہم فیصلے کیے گئے۔پی ڈی ایم کے اجلاس میں ڈپٹی کمشنر مستونگ کی جانب سے نادرا آفس کو ڈسٹرکٹ کمپلیکس کے احاطے سے منتقلی کی کوشش کو مسترد کرتے ہوئے عوام دشمن اقدام قرار دیا انھوں نیکہا کہنادرا آفس ڈسٹرکٹ کملیکس میں اس بلڈنگ میں قائم ہے جو ایک ناکارہ بلڈنگ تھی جسے نادرا نے مرمت کر کے فعال بنایا۔اور کئی برس سے یہی کام کررہا ہے۔۔انھوں نے کہا اس سے قبل جب نادرا آفس مستونگ بازار میں واقع تھا تو آئے روز نادرا آفس پر حملے اور دیگر ناخوشگوار واقعات پیش آتے تھے۔عدم تحفظ کی بنا پر ہی نادرا آفس کو ڈسٹرکٹ کملیکس میں جگہ فراہم کی گی تھی۔چونکہ نادرا آفس ڈی سی کمپلیکس میں مکمل محفوظ ہونے کے ساتھ کشادہ اور خواتین کی بھیٹنے کے لیے الگ انتظام بھی موجود ہے۔

اب ڈپٹی کمشنر کی جانب سے عوام کی مفاد و سہولت کو نظر انداز کرتے ہوئے بلا جواز نادرا آفس کو منتقل کرنے کی کوشش سمجھ سے بالاتر اور قابل مزمت اقدام ہے۔اگر زبردستی نادرا آفس کو کمپلیس منتقل کیا گیا تو پی ڈی ایم اس عوام دشمن اقدام کے خلاف بھر پور مزاحمت کرینگے۔اجلاس میں مستونگ شہر میں گزشتہ کئی روز سے قلت آب کی سنگین صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا محکمہ پی ایچ ای عوام کو پینے کی پانی فراہم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔پی ایچ ای اور کیسکو کی آپس میں چپقلش و نا اہلی کی وجہ سے واٹر سپلائی اسکیموں کی بجلی بلوں کی عدم ادائیگی کے نام پر عوام کو دانستہ طور پر خوار و زلیل کیا گیا ہے ایک لاکھ کی کثیر آبادی پینے کی صاف پانی کی سہولت سے محروم ہے۔پورے شہر میں کربلا کا منظر ہے۔

نا اہل اور کمشن خور آفیسران کو عوام کی تکلیف اور مسائل سے کوئی سروکار نہیں ہے۔اجلاس میں سلکٹڈ صوبائی اور وفاقی حکومت کی جانب سے بیک جنبش قلم ایرانی تیل پر عائد پابندی کی وجہ سے ہزاروں لوگوں سے انکی روزی روٹی کا یہ معمولی زرئیعیہ بھی چھین کر انھیں خود کشی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ موجودہ کٹپتلی اور سلکٹڈ حکمرانوں نے دانستہ طور پر بلوچستان کو تبائی و بربادی کی دھکیل رہے ہیں۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ ایرانی تیل کی ترسیل پر عائد پابندی کو ختم کر کے ٹینکر مافیاں کے بجائے چھوٹے گاڈیوں کے زریعیے تیل کی سپلائی کو بحال کیا جائے۔دریں اثناء پی ڈی ایم کے اجلاس میں مستونگ کے ہائی ویز پر قائم درجنوں چیک پوسٹوں پر عوام کو بلا جواز تنک کرنے اور مبینہ بھتہ خوری اور خصوصا لکپاس ٹنل پر ایف سی چیک پوسٹ پر چیکنگ کے نام گھنٹوں تک ٹریفک روک کر لوگوں کو خور و زلیل کرنے کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے ایف سی چیک پوسٹ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔

جبکہ گزشتہ دنوں کردگاپ کے علاقے میں ایم پی اے ثناء بلوچ نے چیک پوسٹ پر رنگے ہاتھوں بھتہ وصولی پر آواز بلند کرنے کو بھر پور سہراتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ اس معاملے پر ایکشن لینے کے بجائے راتوں رات مزکورہ چیک پوسٹ کی جگہ کو تبدیل کر کے اپنی سیاہ کارنامے کو چھپانے کی کوشش کی جسکی ہم مزمت کرتے ہے۔علاوہ ازیں پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں نے اتفاق کیا کہ ان سنجیدہ اور حل طلب عوامی مسائل پر اگر توجہ نہیں دیا گیا تو پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے بھر پور احتجاجی تحریک چلانے کا اعلان کرینگے۔