|

وقتِ اشاعت :   January 18 – 2021

خضدار: نوابزادہ غازی میر جلال خان زرکزئی جھالاوان کی پہچان سمجھے جاتے تھے، ثقافتی پگڑی، ہتھیاران کی زیور اورخوبصورتی ہواکرتے، برجستہ الفاظ اور تاریخ بیانی ان کے الفاظ کو حسین اور ان سے دلچسپی میں مذید اضافہ کرتے۔ان کی پوری زندگی قربانیوں سے لبریز، ثقافت او ر روایات کو جِلابخشنے میں گزری۔ نوابزادہ میر جلال خان زرکزئی کے منفرد طرزِ زندگی، رہن سہن۔

چلنا پھرنا سب کو اپنی جانب متوجہ کرتااور انہیں سب میں ممتاز بنا دیتا تھا، سر پر روایتی پگڑی، ایک کندھے سے بندھا بندوق اور دوسرے کندھے پر مشکیزہ نماء پانی کا گیلن یہ نشاندہی کررہے ہوتے کہ وہ ہر وقت محاذ پر ہے یا تو راہِ سفر میں،کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اپنی جوانی میں جیل کی صعوبتیں بھی برداشت کیئے، 1960کی دھائی میں دوسرے بلوچ رہنماؤں کے ساتھ وہ حیدرآباد جیل میں رہے۔

اور کافی عرصے تک جیل کاٹی، بڑھاپے کے دوران بھی عام لوگوں سے گھل ملنا، براہوئی زبان میں الفاظ کا چناؤ ان کی خصوصیات میں سے ہوا کرتے تھے، وہ ساٹھ کی دھائی میں جیل چلے گئے اور طویل عرصے بعد جیل سے باہر آئے جہاں انہیں غازی کا لقب بھی ملا وہ نواب نوروز خان زرکزئی کے فرزند،نوابزادہ میر امان اللہ خان زرکزئی کے بھائی، نواب ثناء اللہ خان زہری، نوابزادہ میر نعمت اللہ خان زہری کے مامو، میر منظور احمد زہری کے والدتھے۔

نوابزادہ غازی میر جلال خان رزکزئی گزشتہ دنوں کراچی میں قضائے الٰہی سے انتقال کرگئے۔ جن کا جسدِ خاکی انجیرہ لایا گیا اور وہی ان کی تدفین ہوئی۔نماز جنازہ اور تدفین میں سابق وزیراعلیٰ بلوچستان چیف آف جھالاوان نواب ثناء اللہ خان زہری میر علی خان زہری، ایم پی اے میر نعمت اللہ خان زہری، میر محمد عاصم کرد گیلو، آغا شکیل احمد درانی، میر کلیم اللہ ساسولی، میر ظفراللہ ساسولی، میر عبدالواحد ہارونی، میر بشیراحمد ہارونی نصراللہ شاہوانی،میر عبدالرزاق زہری۔

میر عبدالرحمان زہری سمیت دیگر نے شرکت کی۔اس موقع پر سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہاکہ میر جلال خان زرکزئی کی پوری زندگی جدوجہد میں گزری وہ جنرل ایوب خان کی آمریت کے دوران جیل گئے جہاں انہیں طویل عرصے تک رہنا پڑا جس کی وجہ سے ان کے دماغ پر کافی اثر پڑا، پوری زندگی وہ جھالاوان کی رویات او رثقافت کو زندہ رکھا،ان کی زندگی تاریخ سے عبارت تھی اور ان کی اس جدوجہد کو ہمیشہ یاد رکھا جائیگا۔