|

وقتِ اشاعت :   January 18 – 2021

لسبیلہ: پہیہ جام ہڑتال کے بعد ملک گیر احتجاج اور وزیراعلی ہاس کا گھیرا کریں گے گڈز ٹرانسپورٹ کے سربراہ جاوید اقبال خان کا اعلان ، ہمارے احتجاج کو معمولی چیز مت سمجھو ایسی چنگاری بڑھکے گی جو بجھنے کے بجائے سب کو لپیٹ میں لے گی سفر خان رخشانی ، پرامن احتجاج کو کمزوری سمجھنا بے وقوفی ہوگی سراج ابابکی ، تنگ آمد پھر جنگ آمد پہ ہمیں مجبور نہ کریں ۔

کریم کلیرزئی ، قومی شاہراہیں ہمارے ڈرائیورز اور عملے کے خون سے رنگی ہیں حاجی سلیم کلیرزئی ، 20 جنوری کے بعد دمادم مست قلندر ہوگا حاجی روایت خان رئیسانی و دیگر کا احتجاجی کیمپ میں میڈیا بریفنگ ، تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی طرف سے ایرانی تیل کی ترسیل پہ عائد پابندی فیصلے کے خلاف آل گڈز اونر ایسوسی ایشن اور دیگر ٹرانسپورٹرز تنظیموں کی طرف سے وندر کے ایریا ناکہ کھارڑی کے قریب کوسٹ کے نزدیک جاری ۔

احتجاج تیسرے روز میں داخل آل پاکستان گڈز ٹرانسپورٹ کے مرکزی صدر حاجی جاوید اقبال خان اپنی ٹیم کے ہمراہ اسلام آباد سے ٹرانسپورٹروں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے پنچ گئے انہوں نے احتجاجی کیمپ میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 20 جنوری سے پہلے وفاقی حکومت کو تیل کی ترسیل پہ عائد پابندی جیسے فیصلے پہ نظر ثانی کرکے پابندی ختم کریں ۔

بصورت دیگر اس احتجاج کا دائرہ وسیع کرکے ملک بھر میں احتجاج کریں گے افسوس کہ وفاقی حکومت نے لوگوں کو روزگار دینے کے بجائے روزگار چھین لیا ہے انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان ٹرانسپورٹرز کے ساتھ ہیں ، جبکہ ٹرانسپورٹرز رہنماں میر سفر خان رخشانی ، میر سراج ابابکی ، حاجی سلیم کلیرزئی ، عبدالکریم کلیرزئی ، حاجی روایت خان رئیسانی ، آغا فیصل و دیگر نے کہا کہ آج تیسرا روز گزر گیا ہے۔

لیکن حکومتی نمائندہ نہیں پنچا ہے یہاں جنگل میں ڈیزل کے کاروبار سے وابستہ افراد کا برا حال لیکن یہ ہماری قربانیاں رائگاں نہیں جائے گی انشااللہ ضرور رنگ لائے گی انہوں نے کہا کہ اب تو یہ صرف ٹیلر ہے فلم 20 جنوری کو دیکھنے میں حکومتی نمائندوں کو آئے گی جب پورا بلوچستان لاک ہوگا اور صوبہ بلوچستان کے تمام اضلاع میں جگہ جگہ سے شاہراہیں بلاک ہوگی اور یہ عوام کا سیلاب سڑکوں پہ ہوگا ۔

علاوہ ازیں جمعیت علما اسلام کے مولانا یعقوب ساسولی ، بلوچ عوامی موومنٹ کے رئیس نواز علی برفت ، سرمست تحریک کے صوبائی نائب صدر فیصل سرمستانی و دیگر سیاسی جماعتوں کے اکابرین اور سماجی تنظیموں کے عہدیداروں نے احتجاج کیمپ میں پنچ کر ٹرانسپورٹرز کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اظہار کیاانہوں نے کہا کہ وفاقی کے نوٹیفکیشن سے بلوچستان کے ہزاروں لوگ بے روز گار ہوجائیں گے ۔

لاکھوں لوگوں کے گھروں میں چھولے ٹنھڈے پڑ جانے سے فاکاکشی بڑھ جانے کا اندیشہ ہے وفاقی حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اگر 19 جنوری تک ایرانی تیل کی تر سیل سے پابندی نہیں ہٹائی گئی تو 20 جنوری کو دمادم مست قلندر ہوگا 20 جنوری کو مکران کوسٹل ہائی وے کوئیٹہ ٹو کراچی شاہراہ کو احتجاج بند کردیا جائے گا جو غیر معینہ مدت کیلئے ہو ٹرانسپورٹ رہنماں نے کہاکہ 20جنوری کومکران اورقلات ڈویژن کے ٹرانسپورٹرزپہیہ جام کرینگے ۔

یہ غیرمعینہ مدت تک جاری رہی گی بلوچستان میں نیشنل ہائی وئے اورکوسٹل ہائی پرسفرکرنے والے پریشانی سے بچنے کے لئے سفرسے گریزکریں،فیصلرخشانی،ھبتال کلانچی،رحیم،بخش،نادل رخشانی،محمدنور،عاتم جان محمدحسنی،ملاعبدالوحید،ڈاکٹرنصراللہ،حاجی سلیم ،امیربخش،سیٹھ رضا،ڈاکٹرصالح،نعیم چنال،عبدالعزیزپنجگوری،نصیرجان،حاجی ظفرآوارانی،امان اللہ زہری،واجہ حنیف قمبرانی،اوردیگرٹرانسپورٹروں نے کثرتعداد موجود تھی۔