حکومت نے کورونا سے بچاؤکی ویکسین کیلئے ہیلتھ ورکرزکورجسٹر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ابتدائی مرحلے میں ویکسین فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کولگائی جائے گی۔ رجسٹریشن کے طریقہ کار کو جاننے کیلئے www.ncoc.gov.pkوزٹ کریں۔ کورونا سے بچاؤ کی ویکسین صرف رجسٹرڈ ہیلتھ ورکرز کو ہی لگائی جائے گی۔پنجاب ، سندھ اور خیبر پختونخواہ کے ہیلتھ ورکرز کی رجسٹریشن متعلقہ صوبائی صحت سینٹرز میں ہوگی جبکہ اسلام آباد، بلوچستان، آزاد کشمیر، اور گلگت کے ہیلتھ ورکرز کی براہ راست ریسورس مینجمنٹ سسٹم میں رجسٹریشن ہو گی۔
پاکستان نے ابتدائی طور پر چینی کمپنی سائنوفارم سے ویکسین کی 12لاکھ ڈوز خریدنے کا فیصلہ کیا ہے۔چینی کمپنی سائنوفارم سے ویکسین کی خریداری کا فیصلہ کابینہ کمیٹی نے کیا ۔ ویکسین 2021 کی پہلی سہ ماہی میں فرنٹ لائن ورکرز کو مفت مہیا کی جائے گی۔وزیرسائنس و ٹیکنالوجی کا کہنا تھا کہ پرائیویٹ سیکٹر یا کوئی اور بین لاقوامی منظور شدہ ویکسین امپورٹ کرنا چاہے تو کرسکتا ہے۔ چینی سینو فارم ویکسین 79 فیصد موثر ہے۔واضح رہے کہ عالمی وبا کورونا وائرس کے سبب پاکستان میں 10ہزار717 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اورمتاثرہ افراد کی تعداد5لاکھ 6ہزار701 تک پہنچ گئی ہے۔
نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کے مطابق ملک بھرمیں کورونا مثبت کیسزکی شرح 5.92 فیصد ہوگئی ہے۔ کراچی میں کورونا مثبت کیسزکی شرح زیادہ 13.84 فیصد ہے۔حیدرآباد میں شرح 8.79 فیصد، سوات 7.89، آزاد جموں کشمیر2.14، بلوچستان 4.95،اسلام آباد3.98، خیبرپختونخوا5.87، پنجاب4.44 اور سندھ میں مثبت کیسز کی شرح 8.40 فیصد ہے۔ملک میںکوروناوائرس سے اس وقت سب سے زیادہ متاثر سندھ ہے جس کی تصدیق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی کی ہے ۔ سندھ میں کورونا وائرس سے مزید 20 افراد جاں بحق جب کہ 954 متاثر ہوئے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے صوبے میں کورونا کی صورتحال سے متعلق بتایا کہ سندھ میں کورونا کے مجموعی کیسز کی تعداد 2 لاکھ 36 ہزار 530 ہو چکی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کورونا وائرس سے جاں بحق افراد کی مجموعی تعداد 3 ہزار 813 ہو گئی ہے۔مراد علی شاہ کے مطابق سندھ میں کورونا کے 870 مریضوں کی حالت تشویشناک جبکہ 92 وینٹی لیٹرز پر ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں کورونا کے مزید 721 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد شہر میںوبا سے متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد ایک لاکھ 70 ہزار 537 ہو گئی۔
بہرحال دنیا کے دیگرممالک کی نسبت اس وقت پاکستان میں کورونا وائرس سے لوگ زیادہ متاثر نہیں ہوئے مگر احتیاطی تدابیر اب بھی اپنانے پر زور دینے کی ضرورت ہے کراچی میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے جن علاقوںمیں کورونا وائرس کے کیسز زیادہ رپورٹ ہورہے ہیں وہاں پر سختی دیکھنے کو مل رہی ہے حکومتی سطح پر اٹھائے جانے والے اقدامات قابل ستائش ہیں اور اب کورونا ویکسیئن کے آرڈر بھی دیئے جاچکے ہیں امید ہے کہ سب سے پہلے ترجیحات میں ان علاقوں کو شامل کیاجائے گا جہاں پر کیسز زیادہ رپورٹ ہورہے ہیں۔
تاکہ اس وباء کو روکنے میں مدد مل سکے۔ پاکستان نے کورونا وائرس کے وباء کے دوران گوکہ مشکلات کا سامنا کیا مگر جس طرح سے دنیا کے دیگر ممالک میں اموات ہوئی ہیں اس حوالے سے پاکستان کا شمار انتہائی کم نمبر والے ممالک میں شمار ہوتا ہے اور اب ملک میںمعیشت کا پہیہ بھی چلنے لگ گیا ہے ،عام لوگ جو پہلے روزگار کی وجہ سے پریشان تھے اس میں بھی کمی آئے گی اور بہت جلد ویکسیئن لگوانے کے بعد معمولات زندگی مکمل طور پر بحال ہوںگی ۔