|

وقتِ اشاعت :   January 21 – 2021

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس پیر کے روز منعقد ہوا، اجلاس میں صوبائی وزراء، مشیران، چیف سیکرٹری بلوچستان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری منصوبہ بندی و ترقیات سمیت متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز و دیگر حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں کابینہ نے صوبے کی پہلی ڈیجیٹل پالیسی 2020-21کی منظوری دی۔ ڈیجیٹل پالیسی کے تحت ای گورننس، ڈیجیٹل سروسز تک عوام کی رسائی، سستے، معیاری اور ہائی سپیڈ انٹر نیٹ سہولت کی فراہمی کے علاوہ ڈیجیٹل صلاحیت کے ذریعے صوبے میں آئی سی ٹی کمپنیوں کو فروغ دینے۔

ڈیجیٹل اکانومی،سافٹ وئیر اور آئی ٹی پارکس سمیت اسٹیٹ آف دی آرٹ سنٹرلائزڈ ڈیٹا سینٹر کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔ اجلاس میں بلوچستان ٹورسٹ گائیڈزایکٹ 2014کے تحت فریم کئے گئے رولز، بلوچستان ویکسنیشن آرڈیننس 1958ء میں ترمیم کیلئے بل پیش کرنے کے علاوہ بعض تبدیلیوں کے ساتھ بلوچستان ایجوکیشن کونسل 2021 ڈرافٹ بل کی بھی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں صوبے میں مویشیوں کی حفاظت اور بہتر افزائش نسل، مویشیوں میں متعدی بیماریوں کی روک تھام، بلوچستان میں مرغبانی کی پیداوار کی راہ ہموار کرنے کیلئے باقاعدہ پالیسی مرتب کرنے کا فیصلہ کیاگیا۔

اجلاس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ رولز،بلوچستان گورنمنٹ ایمپلائز بینوولنٹ فنڈ (ڈسبرسمنٹ)رولز میں ترمیم کے ڈرافٹ، بلوچستان سول سرونٹ (تقرری، ترقی اور تبادلہ)رولز 2009میں ترمیم، بلوچستان گورنمنٹ رولز آف بزنس 2012میں ترمیم کے علاوہ بلوچستان پبلک پریکیورمنٹ رولز2014 کے رول 56-A میں ترمیم کی بھی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے قلات میں حفاظتی اقدامات میں اضافے کیلئے فنڈز کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے لاکھڑا تا کانکی پل آواران روڈ کی بہتری اور بحالی کی منظوری دے دی۔

کابینہ نے ضلع واشک کی دو یونین کونسل بسیمہ اور کوریگی میں 13اگست2020کو آنے والے زلزلے کے باعث نقصانات کے ازالے کیلئے متاثرین کو معاوضے کی فراہمی کیلئے 111.800 ملین روپے کی بھی منظوری دے دی۔ کابینہ نے صوبے کے ایسے علاقے جو خشک سالی، سیلاب، برفباری اور دیگر قدرتی آفات سے متاثر ہوئے ہیں کی اسسمنٹ کیلئے کابینہ کی جوائنٹ سب کمیٹی تشکیل دینے کی بھی منظوری دی۔کابینہ نے ایم 8کے سیکشن ہوشاب آواران سڑک کی تعمیر کیلئے سیکورٹی کی فراہمی کیلئے فنڈز کی بھی منظوری دی۔

اجلاس کو سیکرٹری معدنیات نے ریکوڈک انٹرنیشنل آربیٹریشن کی موجودہ صورتحال،بلوچستان منرل ایکسپلوریشن کمپنی اور بلوچستان منرل ریسورسز لمیٹڈ سے متعلق بھی تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اس سے قبل کابینہ اجلاس میں سانحہ مچھ کے شہداء کے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی کی گئی، کابینہ اجلاس میں وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان قدرتی وسائل سے مالا مال صوبہ ہے ہمیں دیگر پیداواری شعبو ں کے ساتھ ساتھ معدنیات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات اٹھانے ہوں گے۔

بلوچستان کی معیشت کو معدنیات کے شعبے کو ترقی دے کر مستحکم کیا جاسکتا ہے۔ مقامی اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے صوبہ بھر میں یکساں ترقیاتی عمل شروع کررکھا ہے عوام کی سماجی و معاشی ترقی کیلئے تمام دستیاب وسائل کو بروئے کار لایا جارہا ہے جس سے صوبے کے عوام کا معیار زندگی بلند ہوگا۔بلوچستان کابینہ میں جن بلوں کی منظوری دی گئی یقینا وہ قابل ستائش ہیں اور ساتھ ہی اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ صوبے کی معیشت کو مستحکم کرنے کیلئے معدنیات کے شعبے کو ترقی دی جائے گی۔

کیونکہ بلوچستان واحد صوبہ ہے جو معدنیات کے لحاظ سے مالا مال خطہ ہے اگر اس شعبہ پر خصوصی توجہ دی جائے تو بلوچستان کے اپنے خزانے کے محاصل میںاضافہ ہوگا بلکہ دیگر منافع بخش سیکٹرز پر سرمایہ کاری کرتے ہوئے ملکی وبین الاقوامی سرمایہ کاروں کیلئے یہاں سرمایہ کاری کے مواقع پیداہونگے مگر بدقسمتی سے ہر حکومت نے یہی دعوے کئے عملاََ کچھ نہیں کیا گیا ۔موجودہ حکومت اپنے اس عمل کو حقیقی عملی جامہ پہنائے تو کوئی بعید نہیںکہ بلوچستان کے بہت سے مسائل حل ہونگے کیونکہ بلوچستان سب سے پسماندہ ہے اور ترقی کی رفتار یہاں بہت سست ہے۔

باوجود اس کے کہ ہمارے پاس معدنیات سمیت ایک طویل سمندری پٹی بھی ہے، اگر انہیںمعاشی حوالے سے بروئے کار لایاجائے تو بلوچستان کو درپیش مالی چیلنجزسے ہم نہ صرف نکل سکتے ہیں بلکہ روزگار کے وسیع مواقع بھی پیدا کرسکتے ہیں جس سے نوجوانوںکی بڑی تعداد بھی فائدہ اٹھاسکتی ہے۔ امید ہے کہ موجودہ حکومت معاشی حوالے سے بہتر حکمت عملی اپناتے ہوئے خوشحال بلوچستان کا خواب پورا کرے گی۔