|

وقتِ اشاعت :   January 25 – 2021

دالبندین: عالمی طاقتوں کی نظریں پاکستان پر لگی ہوئی ہیں بلوچستان کی ترقی کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کی ضرورت ہے ان خیالات کا اظہار سابقہ وفاقی وزیر و الفتح پینل کے بانی و ممتاز قبائلی رہنماء سردار فتح محمد محمد حسنی نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو کے دوران کہی انہوں نے کہا کہ آج عالمی طاقتیں ہمارے قیمتی وسائل پر للچائی ہوئی نظروں سے دیکھ رہے ہیں ملک میں پھیلائی جانے والی دہشت گردی میں ہمسایہ ممالک سمیت عالمی قوتیں بھی شامل ہیں۔

جو کہ پاکستان کو کمزور کرکے اپنے مقاصد کی حصول چاہتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہمیں دشمن قوتوں کو ہر گز موقع نہیں دینی چاہیے ملک کے چاروں سرحدوں کی طرف ہم دیکھیں باہر سے کیا ہورہا ہے آج ہماری خارجہ پالیسی مکمل طور پر فیل ہوچکی ہے ہر طرف سے ہم ہر وار کیا جارہا ہے ہم تو پوری اسلامی دنیا کے سب سے بڑی اور طاقتور ترین اسلامی ملک ہیں جس پر ہمیں فخر حاصل ہے۔

پاکستان نے ہمارے علاقے چھہتر چاغی میں 28 مئی 1998 کو ایٹمی دھماکے کیئے میزائل تجربے بھی ہمارے علاقے میں ہوئے آج ان علاقوں میں حکومت کا کیا رول رہا میرے خیال میں ان علاقوں میں کسی کو سو روپے تک نہیں ملا مگر آج تک ہم نے اس کا کسی سے بھی گلہ تک نہیں کیا اور نہ کسی نے یہ سوچا اگر یہی ایٹمی دھماکے اور میزائل تجربے کسی دوسرے اضلاع میں ہوتے تو وہاں پر بلیک میلنگ کا کوئی سوچ بھی نہیں سکتا۔

اور وہ لوگ ملک کی بدنامی کرتے۔ ہمارے علاقے کے چرواہے تک کو بھی یہ پتہ نہیں چلا کہ یہاں پر ایٹمی دھماکے ہورہے ہیں مگر اس کے باوجود ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کی گئی ہماری مینڈیٹ کو چرا لیا گیا کیوں ایسا کیا گیا تحقیقات ہونی چاہیے کیوں ہمیں بار بار ہرایا جارہا ہے عوامی حق رائے دہی پر کیوں شب خون مارہا جارہا ہے ہمیں اب بھی عوامی پذیرائی حاصل ہے۔

مگر ان لوگوں کو آگے لایا جارہا ہے جو کہ منفی طرز سیاست کرتے ہیں یا ہم دوسروں کو خوش کرنا چاہتے ہیں جو کہ بڑی ناانصافی ہے ہمارا ماضی صاف ہے مگر اس کے باوجود ہم نے ان تمام باتوں کو چھوڑ کر ملکی دفاع اور سلامتی کی خاطر اپنا کردار ادا کیا ہے ہمیں اپنے ملک و قوم کی خدمت کرنے کیلیے کردار ادا کرنی چاہیے بلوچستان کی پاکستان میں اپنی ایک الگ سی اہمیت ہے۔

ریکودک پروجیکٹ کے معاملے میں جس کسی نے اچھائی کی یا جس کسی نے خرابی کی اس کا تو سب کو پتہ ہے اس کا فائدہ یا نقصان ہم سب کو مل گیا اب یہ سوچ پیدا کرنا ہوگا کہ آنے والے دنوں میں میں ہم اپنے لوگوں کو کیا کچھ دے سکیں گے ۔

اگر وسائل سے استفادہ حاصل کرکے چین کی طرح بلوچستان کے ذراعت کے پیشے سے وابستہ لوگوں کو مراعات دے دیں تو صرف بلوچستان سے ذرعی اجناس کی اتنی کھپت ملے گی۔