|

وقتِ اشاعت :   January 25 – 2021

ژوب: جمعیت علماء اسلام پاکستان کے زیر اہتمام ضلعی رابط دفتر کے افتتاحی تقریب سے سابق نظریاتی کونسل کے چیرمین مولانا محمد خان شیرانی مولانا شجاع الملک قاضی احمد خوستی ودیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان جماعت کی پارلیمانی نمائندگی دوسروں صوبوں کی نسبت زیادہ اور نظم اصولوں کی نسبت زیادہ تھی نشانے پر تھی آور صوبوں کے اختیارات مرکز منتقل کر دیئے گئے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان اسٹیبلشمینٹ کی ضرورت اور پسندیدہ ترین شخص ہے اور اسٹبلشمنٹ مولانا کے پیچھے کھڑا ہے انہوں نے کہا کہ علماء کرام نیت اور دل کے صاف ہیں لیکن سیاست اور تاریخ سے ناواقف ہیں اس لیے کہ وہ زیادہ تر اپنے مدارس میں درس و تدریس میں مصروف عمل ہیں انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اسرائیل اور فلسطین کے بارے میں میرے رائے پر شور مچا رہے ہیں۔

31سال پہلے 1991 کو یاسر عرفات پاکستان آرہے تھے قومی اسمبلی میں اسپیکر نے اعلان کیا کہ یاسر عرفات پاکستان ارہا ہے پارلیمان کے تمام ممبران مشترکہ اجلاس میں شرکت کریں اس وقت میں نے اسپیکر سے سوال کیا کہ یاسر عرفات کا کوئی کمال بتائیں انہوں نے فلسطینیوں کا خون بیچ دیا ہے اس بات پر پارلیمان میں ایک ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔

اور سپیکر نے میرا مائک بند کر دیا یاسر عرفات جب ہندوستان کے دورے پر وہاں پہنچ گئے کشمیر کے بارے میں انہوں نے ہندوستان کی موقف کی حمایت کردی انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی مسلوں پر میرا ذاتی رائے علماء کرام اور حکومت سے ہمیشہ مختلف تھے اج سب کو معلوم ہوا ہے کہ کس کے موقف صحیح ثابت ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطین کی حمایت کا دعویٰ کررہی ہے۔

1970 پاکستانی جنرل کا اردن میں تقرری ہؤا آور یاسر عرفات کے ایما پر پانچ ہزار فلسطین قتل ہوئے بلکہ یاسر عرفات نے پچھس ہزار فلسطینیوں کے قتل کا دعویٰ کیا تھا اسرائیل وزیرآعظم نے کہا کہ اسرائیل کی دس سالہ جنگ میں اتنے فلسطینیوں کو قتل نہیں کیا ہے جتنا یاسر عرفات نے دس دن میں فلسطینیوں کو قتل کیا گیا انہوں نے کہا کہ 1917 کے بعد انگریزوں نے فلسطین کو فتح کیا۔

اور اقوام متحدہ نے اسرائیل کو تسلیم کیا اور فیصلہ کیا کہ سورج آفتاب کی جانب ایریا میں اسرائیل کی اکثریت ہے آور غروب آفتاب کی جانب ایریا پر فلسطین کی اکثریت ہے جبکہ بیت المقدس میں تمام مذاہبِ کے مراکز ہیں۔

مشترکہ ہوگا فلسطینیوں نے فیصلے سے انکار کیا آس وقت ارب علماء کرام نے فتویٰ جاری کئے جو فلسطین میں اپنی ملکیت یہودیوں ہر بھچنا چاہتے ہیں وہ آپنی ملکیت بھیچ سکتے ہیں آور ارب ملکوں میں مقیم فلسطینیوں نے اپنی ملکیت یہودیوں پر بھچنا شروع کر دیا اکثر ارب ممالک نے اسرائیل کو تسلیم کیا ہے۔