|

وقتِ اشاعت :   January 26 – 2021

کوئٹہ: آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین(سی بی اے) کے مرکزی ایگزیکٹو کمیٹی کے فیصلے کے مطابق ملک بھرکی طرح بلوچستان سمیت کوئٹہ پریس کلب کے سامنے ہزاروں محنت کشوں نے قومی اداروں کی نجکاری ، پاور ہائوسز، ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی نجکاری ،مہنگائی، بے روزگاری، بد امنی، ناانصافی، ظلم، میڈیا پر بندشوں سمیت مزدوروں اور عوام کے مسائل حل نہ ہونے کے خلاف بھرپور مظاہرہ کیا گیا۔

مظاہرین سے یونین کے مرکزی جوائنٹ صدر و صوبائی چیئرمین محمد رمضان اچکزئی، سیکریٹری عبدالحئی، وائس چیئرمین عبدالباقی لہڑی،جوائنٹ سیکریٹری محمد یار علیزئی، فنانس سیکریٹری ملک محمد آصف اور سیکریٹری نشر و اشاعت سید آغا محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح انگریز مرچ کے کاروبار کے سلسلے میں ہندوستان آئے اور پورے ہندوستان پر قبضہ کرکے وہاں کے عوام کو غلام بنایا۔

آج اسی طرح آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک نے ہماری ریاست کو اسی طرح کے قرضے دینے شروع کئے ہیں جس میں ریاست کی سلامتی اور بقاء کو خطرات لاحق ہو چکے ہیں ۔ ملک کے تمام قومی اداروں بشمول پی آئی اے، اسٹیل مل، ہوٹلز، پاور ہائوسز ، ڈسٹری بیوشن کمپنیاں، چھوٹی بڑی صنعتوں سمیت اسلام آباد کے سیکٹر 9- میںپارک کو گروی رکھنے اور اسی طرح کے دیگر حساس اورقومی نوعیت کے اثاثوں کو بیچنے کے عمل سے ملک کی خود مختاری دائو پر لگ چکی ہے۔

اس وقت وزیر اعظم عمران خان کی حیثیت افغانستان کے حامد کرزئی اور اشرف غنی سے بد تر ہو چکی ہیں۔ امریکہ ، برطانیہ، یورپ اوران کے دوست عرب ممالک پاکستان کو مجبور کر رہے ہیں کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کرے اور بات اس حد تک آگے بڑھ چکی ہے کہ عالمی ادارے ریاست سے یہ بھی مطالبہ کرے گی کہ وہ اپنے دفاع کیلئے بنائے گئے ایٹم بم کو ہمارے پاس محفوظ رکھے۔

مقررین نے کہا کہ عوام نے وزیراعظم عمران خان کو تبدیلی کیلئے ووٹ دیا تھا اور عوام سمجھ رہے تھے کہ ملک میں لٹیروں کی حکمرانی ہے اور عمران خان وزیر اعظم بن کر تبدیلی کے نعرے اور نئے پاکستان میں عوام کو انصاف، تعلیم، امن ، جان کی حفاظت، روزگار، مہنگائی سے نجات اور خوشحال ملک بنانے کیلئے اقدامات اٹھائیں گے اور عوام اس نعرے پر جھوم رہے تھے کہ جب آئے گا عمران خان بنے گا نیا پاکستان ۔

لیکن آج عوام اور مزدور نعرے لگا رہے ہیں کہ جب رہے گا عمران خان تو ملک بنے گا قبرستان۔ اس لئے ملک میں غریب عوام اور محنت کش دو وقت کی روٹی کے محتاج بن چکے ہیں۔ آٹا، چینی ،بجلی، گیس،سبزیاں، دالیں ،گوشت ،دودھ اور دیگر خوردنی اشیاء غریب عوام کے دسترس سے باہر ہو چکی ہیں اور نقلی انڈے بھی اب عوام کی پہنچ سے دورہو کر دوربین میں نظر نہیں آرہے ہیں۔

وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی کا دعویٰ تھا کہ وہ بیرونی ممالک سے 200 ارب ڈالر ملک میں لائیں گے لیکن اب پی آئی اے کا جہاز ملائیشیا کے ایئرپورٹ پر قبضے میں لے لیا گیا ، امریکہ میں پی آئی اے کا روز ویلٹ ہوٹل پر بھی عنقریب قرض داروں کا قبضہ ہو جائے گا، براڈ شیٹ کی 200 پونڈ پر رجسٹرڈ کمپنی 28 ملین ڈالر اڑا لے چکی ہے،ملک اس وقت اندرونی محاز پر سیاسی بحران کا شکار ہے۔

عدالتیں عوام اور غریب محنت کشوں کو انصاف دینے کی بجائے حکمرانوں کی لڑائی جھگڑے نمٹا رہی ہے۔ ایسے حالات میں ملک کی کرنسی، انڈیا، افغانستان، بنگلہ دیشن، نیپال سے بھی نیچے گر چکی ہے۔ ۔ایسی صورتحال میں ملک کی سب سے بڑی یونین نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ آج کے مظاہروں کے اور 03 فروری اور 11 فروری2020 کو بھی پورے ملک میں مظاہرے کرے گی اگر حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہیں کئے تو پورے ملک کے مزدور فروری کے آخر میں یا مارچ کے شروع میں اپنے اپنے شہروں اور قصبوں سے اسلام آباد کیلئے مارچ کرتے ہوئے دارالحکومت میںمطالبات کیلئے دھرنہ دیں گے۔