|

وقتِ اشاعت :   January 27 – 2021

کوئٹہ: بی این پی اور بی ایس او کے زیر اہتمام بی ایس او کی سابق چیئرپرسن ، انسانی حقوق کی کارکن کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ کوئٹہ میں ادا کردی گئی۔ منگل کے روز بلوچستان نیشنل پارٹی اور بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کی جانب سے شاہوانی اسٹیڈیم کیچی بیگ میں بی ایس او کی سابق چیئرپرسن ، انسانی حقوق کی کارکن کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی ۔

غائبانہ نماز جنازہ بی این پی کے مرکزی کمیٹی کے رکن قاری اختر شاہ کھرل نے پڑائی۔ نماز جنازہ میں بی این پی کے مرکزی ہیومن رائٹس سیکرٹری موسیٰ بلوچ، نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی،چیئرمین بی ایس او نذیر بلوچ، غلام نبی مری، جاوید بلوچ،پشتونخوامیپ کے قادر آغا، کبیر افغان کی قیادت میں پارٹی وفد نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن اسلم بلوچ، کامریڈ غفار قمبرانی۔

بلوچستان گڈرز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے حاجی نور جان شاہوانی،پاکستان ورکرز فیڈریشن کے چیئرمین ماما عبدالسلام بلوچ، اپیکا کے صوبائی صدرمنیر بلوچ ، بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کے رکن حفیظ بلوچ،صمد بلوچ ،بی این پی کوئٹہ کے قائمقا م صدر ملک محی الدین لہڑی ، جنرل سیکرٹری خالد شاہ دلسوز،ضلعی عہدیداران لقمان کاکڑ، ڈاکٹر علی احمد قمبرا نی، حاجی فاروق شاہوانی، رمضان ہزارہ، بی این پی کے سینئر رہنمائوں سابق چیئرمین بی ایس اوواحد بلوچ۔

حاجی میر ولی محمد لہڑی، حاجی ابراہیم پرکانی، چیئرمین اقبال بلوچ، پروفیسر حمیدہ نورسمیت بی این پی ،بی ایس او کے رہنمائوں و کارکنوں سمیت سول سوسائٹی کے نمائندوں ،قبائلی عمائدین ، طلباء رہنمائوں ،سیاسی کارکنوں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔بعدازں بانک کریمہ بلوچ کے ایصال ثواب کیلئے اجتماعی دعا کی گئی علاوہ ازیںبی ایس او کی سابقہ چیئر پرسن بانک کریمہ بلوچ کا غائبانہ نماز جنازہ ادا کردیا گیا۔

بڑی تعداد میں لوگوں نے جنازہ میں شرکت کی جبکہ خواتین بھی شریک تھے۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پر بی ایس او کے سابقہ چیئر پرسن و سماجی رہنما بانک کریمہ کی نماز جنازہ ماڈل اسکول تربت کے گراؤنڈ میں ادا کیا گیا جس میں مختلف سیاسی رہنماؤں، سماجی شخصیات، طلبہ سمیت خواتین نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔جنازہ کی ادائیگی سے قبل بانک کریمہ بلوچ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دومنٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

اور انہیں سلامی پیش کیا گیا۔ بلوچ یکجہتی کمیٹی کی طرف سے غائبانہ نماز جنازہ کی حمایت تربت سول سوسائٹی نے بھی کی تھی دریں اثناء کینیڈا میں پراسرار طور پر جاں بحق ہونے والی بی ایس او کے سابق چیرپرسن بانک کریمہ بلوچ کی غائبانہ نماز جنازہ نوروز فٹبال اسٹیڈئم مستونگ میں ادا کردی گئی۔غائبانہ نماز جنازہ میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے سنٹرل کمیٹی کے رکن ملک عبدالرحمن خواجہ خیل نے پڑھایا۔

نماز جنازہ میں بی این پی کے ضلعی صدر حاجی نظرجان ابابکی جنرل سیکرٹری جمیل بلوچ،ضلعی سیکریٹری اطلاعات انجئنر امیر جان بلوچ ، نیشل پارٹی کے صدر حاجی نزیراحمد سرپرہ تحصیل صدر نثار مشوانی غلام فاروق شاہوانی میرسکندرملازئی بی ایس اوپجار کے صوبائی صدر بابل ملک بلوچ بی ایس او کے مرکزی کمیٹی کے رکن جہانگیرمنظور بلوچ زونل جنرل سیکیر یٹری عصمت بلوچ ایوب بلوچ۔

بی ایس او پجار مستونگ کے ڈپٹی آرگنائزر رئیس ناصر بلوچ ناصر بلوچ نثار بلوچ یکجہتی کمیٹی کے رہنماوں عامر بلوچ سمیت سیاسی کارکنوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔نماز جنازہ ادائیگی کے موقع پر انھوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ بانک کریمہ بلوچ ایک نڈر اور بلوچ قوم کی بہادر بیٹی تھی جنہوں نے بلوچ قوم پر ہونے والے مظالم کے خلاف پوری زندگی عملی میدان میں ہرفورم پر آواز بلند کی۔

اور تا شہادت جہد مسلسل میں ایک تاریخ رقم کی۔بانک کریمہ بلوچ کے جان کو خطرہ ہونے پر وہ دیار غیر منتقل ہوئی اور وہاں بلوچ قوم پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز اٹھارہی تھی جنہیں شہید کیاگیا۔انھوں نے کہا شہیدہ کی لاش کو کراچی ائرپورٹ سے اغواہ کیاگیااور نماز جنازہ میں لوگوں کو شرکت کرنے سے روکھاگیا اور تمام راستے بند کردئے گئے۔زندہ لوگوں کو اغواہ کرتے دیکھتے رہیمگر پہلی بار ایک لاش کی اغواہ بھی دیکھا۔

ایسے اقدامات سے نفرتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔انھوں نے کہاکہ کینیڈا کے حکام شہید کریمہ بلوچ کے قتل میں ملوث لوگوں کو بینقاب کریں اور انکی فیملی کو انصاف فراہم کریںعلاوہ ازیں صوبے کے دیگر حصوں کی طرح خضدار میں بھی کریمہ بلوچ کی غائبانہ نمازِ جنازہ ادا کردی گئی نمازِ جنازہ بی این پی کے ضلعی صدر شفیق الرحمٰن ساسولی نے پڑھائی نماز جنازہ میں شرک بی این پی کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل لعل جان بلوچ ضلعی نائب صدر نوراحمد میراجی جنرل سیکرٹری عبدالنبی ۔

بلوچ، ڈپٹی سیکرٹری ایڈوکیٹ غلام نبی جوائنٹ سیکرٹری قادر شہزاد، لیبر سیکرٹری علی احمد شاہوانی، پروفیشنل سیکرٹری میرعمران مینگل، تحصیل صدر میرسفرخان مینگل، جنرل سیکرٹری ڈاکٹر محمد بخش، احسان زگر، منان مینگل، یونس ابابکی، ستار مری، محمدایوب عالیزئی، انیس الرحمان بلوچ، صبغت اللہ ساسولی، نصیب اللہ عالیزئی، امداد مینگل، حبیب غلامانی، حاجی منیراحمد رند، عبیداللہ میراجی، حنیف شاہ، محمدیعقوب مردوئی، میرشیراحمد قمبرانی، نثاراحمد ابابکی سمیت مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے شرکت کی۔