|

وقتِ اشاعت :   January 27 – 2021

اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مواصلات کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر ہدایت اللہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا اجلاس میں کمیٹی اراکین سینیٹر ز لیاقت تراکئی، لیفٹیننٹ جنرل (ر) صلاح الدین ترمذی، میر محمد یوسف بادینی، ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی،احمد خان، فدا محمد، بہرہ مند خان تنگی اور ڈاکٹر اشوک کمار کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری مواصلات طارق بخش، چیئرمین این ایچ اے کیپٹن (ر) سکندر قیوم، ممبر پی ای سی انجینئر محمد وسیم اشفاق، ڈی سی مانسہرہ،این ایچ اے اور دیگر متعلقہ اداروں کے حکام نے شرکت کی۔

اجلاس میںہائی ویز اور موٹرویز کے منصوبوں کیلئے بیڈنگ، ٹینڈرنگ اور پروکرومنٹ کے عمل کے حوالے سے اہلیت کا طریقہ کار اور قواعد و ضوابط بشمول کنسلٹنٹ کے این ایچ اے کے منصوبوں میں کردار کے علاوہ، سینیٹر بہرہ مند خان تنگی کے سینیٹ اجلاس میں پوچھے گئے سوال نمبر56 برائے نیشنل ہاویز اور موٹر ویز پر قائم شدہ ٹول پلازوں کی تعداد، ٹول پلازوں کے حوالے سے عدالتوں میں کیسز، بی او ٹی کے حوالے سے طریقہ کار کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

اجلاس میں سینیٹر بہرہ مند خان تنگی کے سینیٹ اجلاس میں پوچھے گئے سوال نمبر56 برائے نیشنل ہاویز اور موٹر ویز پر قائم شدہ ٹول پلازوں کی تعداد، ٹول پلازوں کے حوالے سے عدالتوں میں کیسز، بی او ٹی کے حوالے سے طریقہ کار کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ نیشنل ہاویز پر 85 ٹول پلازہ قائم کیے گئے ہیں جبکہ موٹرویز ایم ون پر13، ایم فور پر18،ای35 پر8، ایم تھری پر8 اور ایم فائیو پر12 ٹول پلازے قائم کیے گئے ہیں۔

سینیٹر ڈاکٹر اشوک کمار نے کہا کہ صوبہ بلوچستان میں ٹول پلازوں کے حوالے سے جب بھی کوئی ٹینڈر کیا جائے تو وہاں کے مقامی اخباروں میں ضرور اشتہار دینا چاہیے۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں ذیلی کمیٹی برائے مواصلات کے8 اکتوبر2020 کو منعقدہ اجلاس میں دی گئی سفارشات برائے مانسہرہ سروس ایریا اور ایم 5- پر سروس ایریا پی ایس او کو دینے کے معاملہ کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ مانسہرہ سروس ایریا کے دو پیکج تھے۔ سروس ایریا میں ٹک شاپ نہیں تھی۔قائمہ کمیٹی نے موثر قواعد و ضوابط اور میکنزم بنانے کی ہدایت کر دی کہ ایک جگہ پر تین تین ادارے سیکورٹی چیک اپ کیلئے نہ کھڑے ہوں۔

قائمہ کمیٹی کو ممبر پاکستان انجینئرنگ کونسل اور پیپرا حکام نے ہائی ویز اور موٹرویز کے منصوبوں کیلئے بیڈنگ، ٹینڈرنگ اور پروکرومنٹ کے عمل کے حوالے سے اہلیت کا طریقہ کار اور قواعد و ضوابط بشمول کنسلٹنٹ کے این ایچ اے کے منصوبوں میں کردارکے حوالے سے تفصیلی آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پارلیمنٹ کے ایکٹ کے تحت پاکستان انجینئرنگ کونسل کام کر رہا ہے۔

اور قواعد و ضوابط کے مطابق کمپنیوں کو لائسنس قانونی ضوابط پورے کرنے پر دیئے جاتے ہیں جس میں ٹیکنیکل، مالی اور تجربے کو بھی دیکھا جاتا ہے۔ سینیٹر میر محمد یوسیف بادینی نے کہا کہ کمپنی کو پی ای سی سے لائسنس ملتا ہے مگر بعد میں ادارے اپنی مرضی کی شرائط لگاتے ہیں لائسنس یا شرائط کو ختم ہونا چاہیے۔ چیئرمین این ایچ اے نے کہاکہ این ایچ اے تمام ٹھیکیداروں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

اور این ایچ اے کے تمام کاموں کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ ٹھیکے کیلئے مالی اور ٹیکنکل کپیسٹی بھی دیکھی جاتی ہے اور ادارے کی کوشش ہوتی ہے کہ کام کو زیادہ سے زیادہ بہتر بنایا جائے اس کیلئے کچھ شرائط رکھی جاتی ہیں۔