|

وقتِ اشاعت :   January 28 – 2021

تربت: نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر، سابق وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہاہے کہ نیشنل پارٹی پی ڈی ایم کا حصہ ہے،پی ڈی ایم کی تحریک سے نیشنل پارٹی کی جدوجہد کوتقویت ملی ہے، ایک حاکم نے شاید دن میں خواب دیکھاہے کہ وہ انکشاف کرچکے ہیں کہ نیشنل پارٹی پی ڈی ایم سے الگ ہوئی ہے، بانک کریمہ بلوچ کی میت کی آمد اورنمازجنازہ میں رکاوٹیں ڈال کر نااہل حکمرانوں نے اپنی حقیقت آشکارکردی۔

اس سے بڑی شرم کی بات اورکیاہوگی کہ خواتین پیدل تمپ گئی ہیں، کریمہ بلوچ کی جدوجہد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ اپنے کئے پرنادم اورپشیمان ہے، کارکنان اب ووٹ چوری ہونے کاخوف دل سے نکال دیں، ووٹ چرانے اور عوام کی مینڈیٹ پرشب خون مارنے کا دورگزرچکا، شہید ریاض بلوچ کی جدائی نیشنل پارٹی کیلئے ایک ناقابل تلافی نقصان ثابت ہوئی ان کاخلاء آج تک پرنہیں ہوسکا۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے جمعرات کی شام اپنی رہائش گاہ نیشنل پارٹی کے شہید رہنما شہید ریاض احمدبلوچ کی 18ویں برسی کی مناسبت سے تعزیتی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہاکہ موجودہ حکمرانوں نے بانک کریمہ بلوچ کی میت کی آمد اورجنازہ کی راہ میں رکاوٹیں اورلوگوں کوجنازے میں شرکت سے روک کر اپنی نااہلی ثابت کردی۔

میرے دورمیں بلوچ جدوجہد کے سرخیل نواب خیربخش مری وفات ہوئے تومیں نے تمام فورسز کو حکم دیاکہ جنازہ وتدفین میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہ ڈالی جائے،مگر اب کریمہ بلوچ کی میت کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ باعث شرم ہے، بانک کریمہ بلوچ کے معاملہ پر بلوچ نے جو ردعمل دکھایا وہ قابل دادہے،انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم کی تحریک حقیقی جمہوریت کی بحالی،ووٹ کی عزت، پارلیمنٹ کی بالادستی اورعدلیہ ومیڈیا کی آزادی کیلئے ہے۔

پی ڈی ایم کے ایجنڈا میں نیشنل پارٹی کے نکات لاپتہ افرادکی بازیابی، چیک پوسٹوں، گوادرباڑ، جزائر پروفاق کاقبضہ ودیگر نکات شامل ہیں جوہماری بڑی کامیابی ہے مگر ایک حاکم خواب دیکھ رہے ہیں کہ نیشنل پارٹی پی ڈی ایم سے الگ ہوئی ہے شاید انہیں نیشنل پارٹی سے زیادہ خوف محسوس ہورہی ہے، انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے دورمیں بڑی محنت کے بعد بلوچستان میں امن وامان بحال کرایا مگر آج پھر حالات بڑی تیزی کے ساتھ خرابی کی طرف جارہے ہیں۔

قتل، ڈکیتیاں، چوریاں اوربدامنی کے واقعات معمول بن چکے ہیں، ایک رات میں گوکدان میں 6گھروں کا صفایا کیاجارہاہے، ڈنک، دازن جیسے سانحات رونما ہورہے ہیں، چادروچاردیواری کاتقدس پامال کیاجارہاہے، انہوں نے کہاکہ 2018ء کے الیکشن میں بڑے بڑے دعوے کئے گئے، ایک ایک گھرمیں 4،4نوکریاں دینے کے وعدے کئے گئے مگر آج وہ کہیں نظرنہیں آتے۔

عوام کو اندھیرے میں رکھ کر ان کے ساتھ دھوکہ کیاگیا،عوام اب حق وسچ کوجان چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ ہرجگہ سے پارٹی میں شمولیت کیلئے لوگ رابطے میں ہیں، تمپ مند دشت بل نگور، بلیدہ زامران سے لوگوں کی بڑی تعدادشمولیت کاخواہاں ہے،پنجگور، حب چوکی، بارکھان اورصوبے کے دیگراضلاع میں روزانہ بنیادوں پر شمولیتیں ہورہی ہیں، مادگ قلات سے ککن کیساک تک نیشنل پارٹی ہی واحد سیاسی فورس کے طورپر بچے گی۔

اوربلیدہ بھی تبدیل ہورہاہے تادیر تسلط برقرار نہیں رہ سکتی جب بھی جان محمدبلیدی بلیدہ جائیں تو اچھے نتائج سامنے آئیں گے، انہوں نے کہاکہ کارکنان اپنے عزم بلندرکھیں اسٹیبلشمنٹ ٹھپہ ماری پراتنا بدنام ہوچکی ہے کہ اب مزید ٹھپہ ماری کی جرات نہیں کرے گی اور وہ پشیمان ہیں کہ کن لوگوں کو آگے لایا جو مکمل ناکام ثابت ہوئے ہیں،نیشنل پارٹی کے سیکرٹری جنرل جان محمدبلیدی نے کہاکہ تمام سیاسی قوتیں اس بات پرمتفق ہیں کہ یہ ملک عوام کی ہے۔

اور اس پرحکمرانی عوام کاحق حاصل ہے، وزیراعظم نے جھوٹ کانام یوٹرن رکھ لیا ہے مگر ان کے تمام جھوٹ عیاں ہوچکے ہیں، انہوں نے کہاکہ آئندہ دورنیشنل پارٹی کی ہے، پارٹی کارکنان یہ بات اب ذہن سے نکال دیں کہ اب کوئی ووٹ چوری کرسکے گا۔

انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں اگرکسی پارٹی نے بلوچ قوم سے وفا کی شہداء کے خون کی لاج رکھی، ورکروں کے امنگوں پر پورا اترنے کی کوشش کی تووہ نیشنل پارٹی ہے، 2018ء کے الیکشن میں شکست کاہمیں پہلے سے معلوم تھا جس کامعمولی رنج بھی نہیں کیونکہ نیشنل پارٹی اقتدار ومراعات پر اپنی پالیسیوں کو فوقیت دیتی ہے، نیشنل پارٹی نے کبھی بھی بلوچ کے سیاسی ومعاشی حقوق پر سودابازی نہیں کی۔

نیشنل پارٹی نے بلوچ مڈی کاتحفظ کیا، ساحل وسائل کادفاع کیا، بلوچ سرزمین کی تقسیم قبول نہیں کی اوربلوچستان کے مسئلہ کوہمیشہ سیاسی طورپر حل کرنے کی کوشش کی، انہوں نے کہاکہ سلیکٹڈ حکمرانوں نے ملکی معیشت کو زیروسے بھی نیچے تک پہنچایا، صنعتیں بند ہیں، کسی بھی ملک میں اسٹیل مل کو ترقی کی علامت سمجھاجاتاہے مگر پاکستان میں نہ صرف اسٹیل مل بند کردی گئی بلکہ 9ہزارملازمین کوجبری برطرف کردیاگیا۔

یہ نااہل حکمران بیرون ملک سے کرپشن کے پیسہ لانے کے نام پر فرموں سے غلط معاہدہ کرکے کرپشن کے پیسے تونہ لاسکے پاکستان کومزید اربوں روپے کے مقروض بناگئے، پاکستان اس وقت عالمی سطح پرتنہا رہ گیاہے، بیرون ملک طیارے روکے جارہے ہیں، نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما،میونسپل کارپوریشن تربت کے میئر قاضی غلام رسول بلوچ نے کہاکہ شہید ریاض بلوچ ہروقت ہمارے شانہ بشانہ رہے۔

جب بھی پارٹی نے انہیں ٹاسک اور ذمہ داری سونپی تو وہ اس پرپورا اترے، الیکشن مہم ہوں یاجلسہ جلوس ہوں اور احتجاجی تحریکیں ہوں وہ ہراول دستہ رہے، صلالہ بازار اورشہیدریاض محلہ میں ہرالیکشن میں پارٹی کوبھاری اکثریت سے کامیابی دلائی، انہوں نے بانک کریمہ بلوچ کی لاش کے ساتھ ناروا رویہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے غیرجمہوری اورغیراخلاقی رویہ قرار دیا، تعزیتی جلسہ سے نیشنل پارٹی ضلع کیچ کے صدرمحمدجان دشتی۔

بی ایس اوپجارکے مرکزی وائس چیئرمین بوہیرصالح بلوچ، نیشنل پارٹی کے سنیئررہنمانثار احمدبزنجو، مرکزی کمیٹی کے رکن انجینئر حمیدبلوچ، ضلعی ڈپٹی جنرل سیکرٹری طارق بابل، تحصیل تربت کے صدر فضل کریم بلوچ، شہید ریاض بلوچ کے فرزند نوروز ریاض، تحصیل آبسرکے صدر اقبال بلوچ، جنرل سیکرٹری احسان درازئی، بی ایس اوپجارکے رہنما صدام نازنے بھی خطاب کیا۔

جبکہ مکران سول سوسائٹی کے کنوینر رؤف شہزادبلیدی نے نیشنل پارٹی میں شمولیت کااعلان کیا، اسٹیج سیکرٹری کے فرائض مشکور انوربلوچ نے سرانجام دئیے، جلسہ سے قبل شہیدریاض بلوچ کی یادمیں 2منٹ کی خاموشی اختیارکی گئی، اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے رکن واجہ ابوالحسن بلوچ، ڈاکٹرنوربلوچ، شے غلام قادربلیدی سمیت دیگر رہنما موجودتھے۔