کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ اقتدار کے بدلے بلوچستان کا سودا لگانے والوں نے اپنی قوت گویائی اور سماعت گروی رکھ دی ہے ،سلیکٹڈ حکومت کو عوام کی نہیں طاقتور طبقہ کی توسیع کیلئے لگنے والی آواز سنائی دیتی ہے، عوام کے استحصال کیلئے بنائے گئے تقسیم کے نظام کے خاتمہ کیلئے ہمیں متحدہوکرجدوجہد کرنا ہوگی ۔
یہ بات انہوں نے جمعرات کے روز کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن ایمپلائز ایسوسی ایشن کی جانب سے مطالبات کے حق میںکوئٹہ پریس کلب کے سامنے لگائے گئے احتجاجی کیمپ میں یکجہتی کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔اس موقع پر بی این پی ضلع کوئٹہ کے رہنماء لالا ظاہر خان دمڑ، عباس لہڑی، بشیر احمد رئیسانی ودیگر بھی موجودتھے ۔
نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے ملازمین کے مطالبات کو جائز قرار دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان پر مسلط کئے گئے سلیکٹڈ لوگوں کو نہ تو کچھ دکھائی اور سنائی دیتا ہے نہ یہ کچھ دیکھنا اور سننا چاہتے ہیں ان کے پاس نہ تو کوئی پالیسی ہے نہ پالیسیوں کو سمجھنے کی اہلیت ہے ایوان بالا سے صوبائی اسمبلیوں تک اکثریت ان لوگوں کی ہے۔
جنہیں عوام کے حقوق کا سودا لگانے کے بدلے منتخب کرکے ان ایوانوں میں بیٹھایا گیا ہے اس شرط کیساتھ کہ یہ لوگ خاموشی سے اپنے پانچ سال گزارئیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کے احتجاجی کیمپ سے عام لوگ اپنے روزگار اوربچوں کے تحفظ کیلئے نعرہ لگارہے ہیں اس لیے ان نعروںکو سنا نہیں جارہا اگر یہاں سے کسی طاقتور طبقہ کی توسیع کیلئے نعرے لگ رہے ۔
ہوتے تو ان نعروں کو سننے کیلئے حکمرانوں کی قطار یں لگ جاتیں ، انہوں نے کہا کہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے گزشتہ ایک دہائی سے لاپتہ افراد کے لواحقین اپنے آئینی اور قانونی حق کیلئے احتجاجی کیمپ قائم کئے بیٹھے ہیں مگر ان کی آواز کوئی نہیں سن رہا ہمارا مطالبہ ہے کہ بلوچستان کا سودا لگاکر اپنی قوت گویائی اور سماعت کو گروی رکھنے والے حکمران اگر یہاں بیٹھے ملازمین کی محبت میں ان کا مسئلہ حل نہیں کرتے تو ہمارے ردعمل میں ان کا مسئلہ حل کریں۔
انہوں نے کہا کہ 73 سالوں سے ملک میں سامراجی قوتوں کے ایجنڈے کا مفید نقشہ عوام کے سامنے پیش کرکے اسے آگے بڑھایا جارہا ہے اور اسی ایجنڈے پر کارفرما لوگ پاکستان میں چین جیسا نظام مسلط کرنے کیلئے یہاں سیاسی جماعتوں کو ختم کرکے پارلیمنٹ کے اختیارات اور آئین کی بالادستی کو سلب کرتے ہوئے ملک کو ڈکٹیٹر شپ کی طرف لے جارہے ہیں۔
تاکہ پاکستان کو نارتھ کوریا جیسا ملک بنایا جائے جہاں چین اپنا سامراجی اور غاصبانہ نظام برقرار رکھ سکے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے متوسط طبقہ کے لوگ ٹریڈ یونینز، محنت کش ، دہکان کو اپنے قومی وقاد، عزت ، ناموس سربلندی کیلئے یہ فیصلہ کر نا چائیے کہ آیا وہ اپنی آئندہ زندگی بھی چھوٹے چھوٹے گرو ہوںمیں بٹ کر دھرنے دیتے گزاریں گے یا متحدہوکر ملک کو تبدیلی کی طرف لے جائیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے استحصال کیلئے بنائے گئے تقسیم کے نظام کے خاتمہ کیلئے ہمیں متحدہوکرجدوجہد کرنا ہوگی اور اس نظام سے نجات حاصل کرنا ہوگی تاکہ ملک سے غربت اور افلاس کا ہمیشہ ہمیشہ کیلئے خاتمہ ہو ۔