|

وقتِ اشاعت :   January 30 – 2021

یکم فروری سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا امکان ہے۔اطلاعات کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی سمری پیٹرولیم ڈویژن کو بھیج دی جس میں پیٹرول 12 روپے اور ڈیزل 10 روپے فی لیٹر مہنگا کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اوگرا نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کی سمری 30 روپے فی لیٹر لیوی کی بنیاد پر تیار کی، اس وقت فی لیٹر پیٹرول پر لیوی 21 روپے 56 پیسے اور فی لیٹر ڈیزل پر 23 روپے 9 پیسے ہے۔ حکومت لیوی میں اضافہ نہ کرکے مجوزہ اضافے کو بہت کم سطح پر بھی لاسکتی ہے۔

یا لیوی میں معمولی کمی سے پیٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتوں کو برقراربھی رکھ سکتی ہے۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ حکومت نے 15 ،15 روز بعد دو مرتبہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا جس کے تحت یکم جنوری سے پیٹرول کی قیمت میں 2.31 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 1.80 روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا تھا۔حکومت نے 15 جنوری کو دوبارہ پیٹرول کی قیمت میں 3 روپے 20 پیسے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں دو روپے پچانوے پیسے فی لیٹر اضافہ کیا تھا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیںاضافہ کے بعد مہنگائی کی شرح میںاضافہ ہوگیا تھا۔

اب دوبارہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہونے جارہا ہے اور جس طرح پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیںبڑھائی جارہی ہیں اس سے مہنگائی کی شرح بہت زیادہ اوپر جائے گی اور شاید اسے کنٹرول کرنا انتہائی مشکل ہوگا کیونکہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میںاضافے سے تمام اشیاء کی قیمتوںپر براہ راست اثر پڑتا ہے اور سب اشیاء کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگ جاتی ہیں ۔اس وقت مہنگائی کی یہ صورتحال ہے کہ عوام کی دستر س سے عام اشیاء دور ہوچکی ہیں خاص کر خوردنی اشیاء کی بات کی جائے تو غریب عوام دو وقت کی روٹی کیلئے ترس گئے ہیں ۔

اگر اسی طرح سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھتی رہیںتو عام لوگوں کا جینا محال ہوکر رہ جائے گا کیونکہ لوگوں کی آمدن میں کوئی اضافہ تو نہیں ہورہا مگر بھاری بھرکم بوجھ عوام قرضوں اور مہنگائی کی صورت میںاٹھارہی ہے جو وعدے حکومت نے کیے تھے اس کے برعکس اقدامات اٹھارہی ہے۔ قومی دولت کو بیرون ملک سے لانے کاجو وعدہ کیا تھا آج تک اس پر ایک فیصد بھی عمل نہیںہوا ہے ۔حیرت کی بات ہے کہ جہاں پر حکومت کو اپنی گورننس بہتر کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے تھی مگر بدقسمتی سے تین سال کا عرصہ ہونے کو ہے ۔

لیکن تبدیلی حکومت ہے کہ چور چور کا شور مچائے جارہی ہے اور عوام پر مہنگائی کے کوڑے برسائے جارہی ہے اور اپنی کارکردگی بڑھانے کے بجائے تمام تر بحرانات کا ذمہ دار ماضی کی حکومتوں کو ٹہرارہی ہے ۔ ہونا تو یہ چائیے کہ موجودہ صورتحال کو حکومت اتنا کنٹرول کرے کہ عوام کیلئے جینا آسان ہوجائے۔ موجودہ اقدامات سے ماضی کی حکومتوں پر جو بھی ملبہ ڈالا جائے اس سے عوام کے دل ودماغ سے یہ بات نہیں نکل سکتی کہ موجودہ صورتحال میں جوکچھ ہورہا ہے وہ حکومت کررہی ہے اگر اسی طرح سے حکومتی معاملات کو چلایاجائے گا۔

تو عوامی رائے عامہ حکومت کے خلاف ہوجائے گی اور اس سے فائدہ اپوزیشن اٹھائے گی۔ اس لئے حکومت کیلئے چیلنج اس وقت ملک کے اندرمعاشی صورتحال کا ہے جس پر سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔ عوام کو مکان، روزگار،صحت اور تعلیم جیسے اہم سہولیات دینے کے وعدے پورے تو نہیں ہوئے مگر مزید بوجھ پر عوام پر نہ ڈالاجائے کہ غریب شہریوں کے مسائل بڑھ جائیں کیونکہ زمینی حقائق مکمل طور پر واضح ہیں کہ عام لوگوں کی زندگی میں بہت بڑی تبدیلی غربت اور بیروزگاری کی وجہ سے آئی ہے۔

ایک بڑی امید موجودہ حکومت سے تبدیلی کی تھی وہ دم توڑتی جارہی ہے اور اس سے پی ٹی آئی حکومت کی ساخت متاثر ہورہی ہے لہٰذا پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی لانے اور عوام کو ریلیف دینے کی ضرورت ہے تاکہ حکومتی کارکردگی سے عوام مکمل طور پر مایوس نہ ہوجائیں۔