وزیراعظم عمران خان اپنی حکومت سے بہت ہی مطمئن دکھائی دیتے ہیں ان کی تقاریر سے ایسے محسوس ہوتا ہے کہ ملک میں دو سال کے عرصہ کے دوران عوام بہت سے چیلنجز وبحرانات سے نکل چکے ہیں جبکہ ان کی زندگی میں بہت بڑی تبدیلی آگئی ہے۔ مہنگائی، بیروزگاری، صحت اور تعلیم سمیت دیگر بنیادی سہولیات کی فراہمی کا سلسلہ ہنگامی بنیادوں پر جاری ہے جبکہ زمینی حقائق آج بھی اس کے برعکس ہیں کہ ملک میں عوام کس طرح کے دوہرے عذاب میں زندگی گزاررہے ہیں حالانکہ وزیراعظم عمران خان نے خود اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ نظام کو چلانے کیلئے بہت سے معاملات کو سمجھنے میں دیر لگی۔
اور حکومت سے پہلے بھرپور تیاری کے ساتھ آنے کی ضرورت ہے جس میں تمام محکموں کے حوالے سے بریفنگ دی جائے۔ بہرحال وزیراعظم عمران خان کی حکومت کی مدت پوری ہونے میں اب بھی کافی عرصہ ہے لہذا وہ حقائق کی بنیاد پر فیصلہ کرتے ہوئے قومی وعوامی مفاد میں کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پالیسیاں مرتب کریں اور جو اس وقت صورتحال ملک میں خاص کر مہنگائی کی وجہ سے عوام کو مشکلات درپیش ہیں اس پر توجہ دینی چاہئے ۔معاشی اصلاحات اور ریلیف پر فوری طور پر توجہ دیتے ہوئے ہنگامی طو ر پر اقدامات اٹھائی جائیں تاکہ کچھ بہتری آسکے۔
البتہ وزیراعظم عمران خان اب بھی حسب روایت پرانی باتوں کو دہرارہے ہیں اور جو دعوے کئے جارہے ہیں وہ مکمل طور پر حالات کے برعکس ہیں۔ گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ لوگ گھر بنانے کے لیے زمین خریدتے ہیں لیکن اس پر قبضہ ہوجاتا ہے۔ میں نے لاہور کے سب سے بڑے قبضہ گروپ کا محل گرتے دیکھا ہے۔ بڑے بڑے ڈاکوؤں پر ہاتھ پڑا ہے، یہ ہے تبدیلی۔ساہیوال میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو خاص مبارکباد دینا چاہتاہوں۔
جس طرح قبضہ گروپ کے خلاف آپ کام کررہے ہیں وہ قابل تعریف ہے۔ آپ لوگوں نے قبضہ گروپوں کے محل گرائے ہیں، آپ کو مبارک دیتا ہوں۔عمران خان نے کہا کہ قبضہ گروپو ں کی پشت پناہی سابق وزیراعظم اور ان کا خاندان کرتا رہا۔ مدینہ کی ریاست میں انصاف قائم تھا۔ دنیا میں جو ملک بھی آگے بڑھا ہے وہاں قانون کی بالادستی ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ساہیوال کے تمام شہریوں کو ہیلتھ انشورنس ملے گی۔ ہمیں پہلے صحت اور پھر تعلیم پرتوجہ دینا ہوگی۔ ہماری پوری کوشش ہوگی یکساں نظام تعلیم ملک میں رائج ہو۔
سرکاری اسکولوں اور نجی تعلیمی اداروں کے سلیبس میں فرق ہے۔ تعلیم کے نظام میں اس خاص فرق کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جلد پنجاب کے سارے لوگوں کے پاس صحت کارڈ ہوگا۔ ساہیوال میں ساڑھے 7 لاکھ لوگوں کو ہیلتھ انشورنس ملے گی۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ احساس پروگرام کے ذریعے 180 ارب روپے بانٹے گئے۔ سندھ میں آبادی سے زائد مالی امداد تقسیم ہوئی لیکن نظام شفاف نہیں تھا۔ایک نیا لوکل گورنمنٹ نظام لے کر آرہے ہیں۔ وسائل کی تقسیم ہی ہمارا بنیادی مقصد ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا میاں والی، دیپال پور اور مختلف علاقو ں کے جنگلات ختم کیے گئے، ہم دوبارہ جنگلات کو فروغ دیں گے اور درخت اگائیں گے۔گندا پانی دریائوں میں پھینکا جاتاہے، واٹرٹر یٹمنٹ پلانٹ سے پانی کو صاف کیاجائے گا۔ واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ سے جوپانی صاف ہوگا وہ جنگلات کے لیے استعمال ہوگا۔وزیراعظم نے کہا کہ ساہیوال میں سڑکوں کا ترجیحی بنیادوں پر جال بچھایا جائے گا۔ ہماری تعمیراتی صنعت میں جان آگئی ہے۔ فیصل آباد میں صنعتوں کو لیبر نہیں مل رہے ،زراعت ،تعلیم ، صحت اور انفراسٹرکچر کے شعبے بہترین بنائیں گے۔ چین لائیواسٹاک انڈسٹری میں ہماری مدد کررہا ہے۔
دوسری جانب ساہیوال ڈویژن سے تعلق رکھنے والے اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ غریب اور کمزور طبقوں کی فلاح و بہبود پر خصوصی توجہ مرکوز رکھیں۔وزیراعظم نے کہا کہ ماضی میں پورے صوبے کی ترقی کو نظر انداز کر کے وسائل خرچ کیے گئے۔ جب حکومت سنبھالی تو ملک کو تاریخی خسارے کا سامنا تھا۔معاشی استحکام کیلئے مشکل فیصلے کیے جن کے نتائج میں بتدریج بہتری آرہی ہے۔وزیراعظم کے اس مکمل بیانیہ کی سرجری کی جائے تو بات وہیں آکر رک جاتی ہے کہ ماضی کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک خسارے میں جارہا ہے۔
مگر اب اس کونکالنے کی ذمہ داری موجودہ حکومت کی ہے اور جو بھی فیصلے اب ہورہے ہیں اس کے مثبت اور منفی اثرات کی ذمہ دار بھی موجودحکومت ہوگی جس کا ملبہ ماضی کی حکومت پر نہیں ڈالاجاسکتا۔ لہٰذا وزیراعظم موجودہ حالات کا باریک بینی سے جائزہ لیتے ہوئے ایسے اقدامات اٹھائیں جس سے عوام کی زندگی میں حقیقی تبدیلی آئے نہ کہ گفتار کے ذریعے محض تسلی اور دعوے کئے جائیں۔