پاکستان میں کورونا ویکسین لگانے کا باقاعدہ آغاز ہو گیا اور اس حوالے سے تقریب نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں ہوئی۔چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ بذریعہ ویڈیولنک تقریب میں شروع ہوئے۔ کورونا ویکسین سب سے پہلے اسلام آباد میں ہیلتھ ورکرز کو لگائی گئی۔پہلے روز 40 ہزار ہیلتھ ورکرز کو ویکسین لگانے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا جبکہ آئندہ دنوں میں روزانہ ایک لاکھ سے زائد لوگوں کو ویکسین لگوا ئے جائینگے۔خیبرپختونخوا اور سندھ میں بھی کورونا ویکسین لگانے کی مہم شروع ہوگئی ہے۔ پہلے مرحلے میں ہیلتھ ورکرز اور پھر بزرگ شہریوں کی ویکسینیشن ہو گی۔
این سی او سی نے تمام صوبوں اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد ویکسین اسٹریٹجی پلان مرتب کیا ہے۔ویکسین پلان بہترین مروجہ عالمی اصولوں اور ہیلتھ گائیڈ لائنز کو مد نظر رکھتے ہوئے مرتب کیا گیا ہے۔ ویکسین اسٹریٹجی کا مقصد صحت مند ماحول اور حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق ایک مربوط نظام کے تحت لوگوں کو ویکسین لگانا ہے۔این آئی ایم ایس کو قومی سطح پر قومی ویکسین ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈی نشن سیل کے ذریعے چلایا جائے گا۔قومی ویکسین ایڈمنسٹریشن اینڈ کوآرڈینشن سیل کے علاوہ ملک بھر میں اے وی سی سینٹرزقائم کئے گئے ہیں۔
این سی او سی کا نظام ڈیجیٹل ہے اور اس کو شفاف رکھنے کے لیے انسانی عمل دخل بہت محدود ہے۔کراچی کے جناح اسپتال، آغا خان یونیورسٹی اسپتال، چلڈرن اسپتال ناگن چورنگی، نیو کراچی سندھ گورنمنٹ اسپتال، قطر اسپتال اورنگی ٹاؤن، لیاقت آباد سندھ گورنمنٹ اسپتال، کورنگی اسپتال اور ڈاؤ میڈیکل یونیورسٹی اسپتال میں ویکسینشن سینٹرز قائم کیے گئے ہیں جبکہ بلوچستان میں بھی ویکسنیشن کا آغا ز ہو گیا ہے جس کا افتتاح وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان کاکہنا تھا کہ آج کا دن بہت اہمیت کا حامل ہے۔
میں طبی عملے کو داد دیتا ہوں کہ انہوں نے رضاکارانہ طور پر پہلے ویکسین لگوائی، سوشل میڈیا پر کورونا ویکسین کے متعلق کئی منفی تاثرات پھیل رہے ہیں مگر اس کا کوئی حل نہیں ہے، ہمیں اس ویکسین کا استعمال کرنا ہے،بلوچستان کے ڈاکٹروں نے جس بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ ویکسین لگوائی ہے میں ان کا بے حد مشکور ہوں،وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہاکہ ہم اس سسٹم کو مزید بہتر بنائیں گے۔ بہرحال کورونا ویکسین کے متعلق جو منفی پروپیگنڈہ سوشل میڈیا پر چل رہا ہے عوام کو اس جانب بالکل ہی توجہ نہیں دینی چاہئے بلکہ اس عمل کا حصہ بنتے ہوئے وباء کو شکست دینے میں اپنا کلیدی کردار اداکرنا چائیے۔
کیونکہ اس وباء کے خاتمے میں ویکسین لگانے کا عمل انتہائی اہم ہے، اگر ذراسی بھی لاپرواہی وغیر سنجیدگی کا مظاہرہ کیاگیا تو ہم بڑے انسانی بحران سے دوچار ہوسکتے ہیں۔ پہلے سے ہی ہمارے یہاں پولیو جیسے موذی مرض کے خاتمے کے حوالے سے چیلنجز موجود ہیں اس کی وجہ بھی وہ منفی تاثرات ہیں جو پولیو ویکسین کے حوالے سے پھیلائی گئی ہیں نتیجہ ہمارے سامنے ہے کہ آج تک پاکستان سے پولیو کا خاتمہ نہیں ہوسکا ہے، سالانہ کی بنیاد پر ملک بھر سے پولیو کے کیسز رپورٹ ہوتے ہیں جس میں بلوچستان خاص کر شامل ہے۔
اس لئے اب یہ عوام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ طبی عملہ کے ساتھ مکمل تعاون کرتے ہوئے ویکسین لگائیں تاکہ اس وباء سے ان کو چھٹکارا مل سکے۔ جس طرح کورونا وباء نے ملک کو اپنی لپیٹ میںلے رکھاتھا اس دوران عوام نے بہت سی مشکلات کا سامنا کیا، کورونا وباء کے باعث پورا ملک لاک ڈاؤن کی طرف چلاگیا جس کابراہ راست اثر غریب عوام پر ہی پڑا اورانہیں اپنے روزگار سے ہاتھ دھوناپڑا ،معاشی سرگرمیاں معطل ہونے کی وجہ سے لوگ نان شبینہ کے محتاج ہوکر رہ گئے ۔ لہٰذا کورونا ویکسین کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے عوام اپنا مثبت کردار ادا کریں۔