|

وقتِ اشاعت :   February 6 – 2021

ملک بھرمیں یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر تقاریب اور ریلیاں منعقد ہوئیں جن میں کشمیریوں کے ساتھ بھرپور انداز میں اظہار یکجہتی کی گئی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ پاکستان کشمیریوں کو آزاد رہنے یا پاکستان کا حصہ بننے کا حق دے گا،کشمیری پاکستان کے حق میں فیصلہ دیں گے۔آزاد کشمیر کے ضلع کوٹلی میں یوم یکجہتی کشمیر ریلی سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ دنیا نے کشمیریوں سے ایک وعدہ کیا تھا، کشمیریوں سے کیا گیا وعدہ پورا نہیں ہوا۔ اقوام متحدہ نے اپنا حق ادا نہیں کیا۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے عوام کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مسلم امہ کشمیریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔

ہر فورم پر کشمیریوں کی آواز بلند کرتا رہوں گا۔کشمیر کا سفیربن کر پوری دنیا میں آواز بلند کروں گا۔انہوں نے کہا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے تین بار کشمیر کا مسئلہ حل کرنے کی بات کی۔ ہم نے کوشش کی بھارت کو سمجھائیں کہ مسئلہ کشمیر ظلم سے حل نہیں ہوگا۔ بھارت نے کشمیر میں 9 لاکھ فوج تعینات کی ہے۔ کشمیری کبھی بھی بھارت کی غلامی قبول نہیں کریں گے۔ جدوجہد آزادی کیلئے ایک لاکھ سے زائد کشمیری قربانی دے چکے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ نریندر مودی طاقت کسی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ پلوامہ حملے میں پاکستان کا ہاتھ نہیں تھا۔

ڈس انفولیب سے پتہ چلا بھارت نے 600 جعلی اکاؤنٹ بنا رکھے تھے۔انہوں نے کہا کہ امریکا سپرپاورتھا ویت نام میں نہیں جیت سکا۔ کوشش کی تھی ڈائیلاگ سے کشمیر کا مسئلہ حل کریں۔ بھارت پلوامہ اور بالاکوٹ واقعے کو الیکشن کیلئے استعمال کررہا تھا۔ پلوامہ سے ثابت ہو گیا بھارت امن نہیں چا ہتا۔ دنیا کی کوئی بھی سپر پاور کسی جذبے کو شکست نہیں دے سکتی۔ آج بھارت تقسیم ہوگیا ہے۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہندو انتہا پسند تنظیم آر ایس ایس کے نظریے نے ہمیشہ بھارت کو نقصان پہنچایا۔ بھارت میں اقلیتیں اور کسان ڈرے ہوئے ہیں۔

مودی کو دوبارہ کہتا ہوں کہ بات چیت کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔ بھارت سے کہتا ہوں شکست تمہارا مقدرہے۔انہوں نے کہا کہ مودی کو مسئلہ کشمیربات چیت سے حل کرنے کا کہتا ہوں۔ مسئلہ کشمیرپرمودی کو دوبارہ مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں۔ چاہتے ہیں کہ کشمیریوں کو ان کا حق ملے۔ مسئلہ کشمیر پر بھارتی وزیراعظم سے پھر سے بات کرنے کو تیار ہیں۔وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیر کی جدوجہد آزادی کے لیے پورا پاکستان ان کے ساتھ کھڑا ہے۔ پوری کوشش ہے کہ تمام پاکستانیوں کو اکٹھا کروں۔بہرحال وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھارت کے ساتھ بات چیت کے حوالے سے دوبارہ پیشکش انتہائی مثبت ہے۔

اور یہ پیغام واضح طور پردنیا بھر میںجائے گا کہ پاکستان خطے میں دیرپاامن کیلئے طاقت کی بجائے مذاکرات پر یقین رکھتا ہے جس طرح افغان امن عمل کیلئے پاکستان اپنا کلیدی کردار ادا کررہا ہے اسی طرح بھارت کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت دیگر تنازعات کوگفت وشنید کے ذریعے حل کرنے کے حوالے سے بات کی جارہی ہے مگر المیہ یہ ہے کہ بھارت کی جانب سے بات چیت کی پیشکش کو سنجیدگی سے نہیں لیاجارہا ۔

اور انتہاء پسند سوچ کے حامل بھارتی وزیراعظم کشمیر میں طاقت کے استعمال سے مظلوموں کی آواز کو دبانے کی ناکام کوشش کررہا ہے جس کا نتیجہ بھی سامنے ہے کہ آج بھارت خود اندرون خانہ تقسیم ہوتاجارہا ہے جس کی ایک مثال گزشتہ دنوں کسانوں کے احتجاج کے دوران سامنے آیا۔بھارتی وزیرراعظم کو یہ بات ذہن نشین کرنی چاہئے کہ طاقت کا استعمال اسے منہ کے بل گرا دے گا اور مظلوم اقوام کی جیت یقینی ہوگی اس لئے بجائے خطے کے امن کو خطرے میں ڈالنے کے ،بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کے بارے میں سوچا جائے تاکہ جنگ کے منڈلاتے سائے ختم ہوجائیں ۔