|

وقتِ اشاعت :   February 13 – 2021

گرمیوں کی آمد سے قبل ہی عوام کو بجلی کے زوردار جھٹکے لگنے شروع ہوگئے،حکومت نے تین روز میں مسلسل تیسری بار بجلی کی قیمتیں بڑھا دیں۔وفاقی حکومت کی درخواست پر نیپرا نے بجلی ایک روپیہ 95 پیسے فی یونٹ مہنگی کرنے کی منظوری دے دی۔ فیصلے کا اطلاق 50 یونٹ تک والے غریب صارفین پر بھی یکساں ہو گا جس سے صارفین پر 200 ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔بجلی کا اوسط ٹیرف 14.38 سے بڑھ کر 16.33 روپے فی یونٹ مقرر کر دیا گیا ہے۔نیپرا کے مطابق کے الیکٹرک کے صارفین پر اس فیصلے کا اطلاق نہیں ہو گا ۔

جبکہ نئی قیمتوں کا اطلاق وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کے بعد ہو گا۔اس سے قبل11 فروری کو سہ ماہی بنیادوں پر فیول ایڈجسٹمنٹ کیلئے بجلی کی قیمتوں میں 83 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا گیا تھا، جس سے عوام کی جیبوں پر 84 ارب روپے کااضافی بوجھ پڑا تھا،10فروری کو ماہانہ فیول چارجز ایڈجسٹمنٹ کی مد میں حکومت نے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 1 روپے53 پیسے اضافہ کیا تھا،تین روز میں مسلسل اضافہ سے عوام کی جیب پر مجموعی طورپر350 ارب روپے کابوجھ پڑے گا۔واضح رہے کہ 2روز قبل آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی نے سوئی ناردرن صارفین کے لیے گیس مزید 2 فیصد مہنگی کر دی تھی۔

سوئی ناردرن صارفین کیلئے گیس 13.42 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو مہنگی کر دی ہے۔ قیمت میں اضافہ مالی سال 2020-21 کیلئے کیا گیا۔ ایس این جی پی ایل نے 123 فیصد اضافہ طلب کیا تھا، ایس این جی پی ایل کی قیمت 644.84 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہو گئی ہے۔قیمتوں کا اطلاق وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کے بعد ہو گا۔ یہ بات واضح ہے کہ ملک میں بجلی کی فراہمی کے حوالے سے پہلے ہی عوام شدید ذہنی کوفت کا شکار ہیں، آئے روز احتجاج ہوتے رہتے ہیں بلوچستان سمیت دیگر صوبوں میں بجلی کی عدم فراہمی کی صورتحال یکساں ہے ایک طرف عوام بجلی سے محروم ہیں۔

تو دوسری جانب ان کی جیبوں سے بھاری بھرکم بجلی کے بل وصول کئے جاتے ہیں جوکہ سراسر زیادتی ہے۔ اب تک حکومت کی جانب سے عوام کو دیئے گئے ریلیف کے وعدے محض وعدے ہی ثابت ہوئے ہیں۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں اتنی زیادہ بڑھ چکی ہیں کہ لوگوں کو روز مرہ کی اشیاء خریدنے میںمشکلات کا سامنا ہے اب غریب عوام اپنی تنخواہوں اور ماہانہ آمدن سے گھر کا چولہا کیسے جلاسکتے ہیں۔ ملک میں اس وقت سب سے بڑا مسئلہ مہنگائی کا ہے جس سے براہ راست عوام متاثر ہورہے ہیں اس لئے حکومت کو چاہئے کہ وہ اپنی معاشی پالیسیوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے مہنگائی۔

پر قابو پانے کیلئے بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرے تب جاکر عوام کو تھوڑا بہت ریلیف مل سکے گا ۔اور عوام نے اسی امید کے ساتھ موجودہ حکومت کو ووٹ دیکر منتخب کیا ہے کہ وہ ان کے دیرینہ مسائل حل کرے گا مگر تین سال ہونے والے ہیں عوام کو کسی سطح پر بھی ریلیف نہیں ملا ہے گوکہ کورونا وائرس کے دوران معیشت پر اثرات پڑے ہیں مگر جس طرح دنیا کے دیگر ممالک متاثر ہوئے اس طرح پاکستان میں کورونا وائرس نے تباہی نہیں مچائی۔

بہرحال یہ حکومت وقت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنی پالیسیوں پر نظرثانی کرتے ہوئے بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میںکمی لانے کیلئے اقدامات اٹھائے تاکہ عوام پر معاشی بوجھ کم ہوسکے، کم ازکم ان کودوقت کی روٹی تونصیب ہوسکے، اس طرح ماہانہ تنخواہ دار اور دیہاڑی طبقہ کا گزربسر اور زیادہ مشکل ہوجائے گا جو پہلے سے ہی بہت سی پریشانیوں سے دوچار ہیں۔