کراچی: کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) نے وفاقی حکومت کی جانب سے میڈیا برادری کی مشکلات کو ختم کرنے کے لئے مل کر کام کرنے کی پیشکش کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ”سی پی این ای۔پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ 2020ء“ کے چند نکات پر اٹھائے گئے اعتراضات پر مبنی خط کا تفصیلی جواب رواں ہفتے ارسال کر دیا جائے گا۔
گزشتہ ہفتے ایک بیان میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر سید شبلی فراز نے ”سی پی این ای۔پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ 2020ء“ پر تبصرہ کرتے ہوئے یقین دہانی کی تھی کہ وفاقی حکومت ملک میں آزادی اظہار رائے کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ صحافیوں صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے تمام ضروری اقدامات کرے گی۔سی پی این ای کے صدر عارف نظامی اور سیکریٹری جنرل ڈاکٹر جبار خٹک نے کہا ہے کہ سی پی این ای حکومتی یقین دہانی کی قدر کرتی ہے۔
اور امید کرتی ہے کہ حکومت جلد اپنے وعدوں کو عملی جامہ پہنائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”سی پی این ای۔پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ 2020ء“ میڈیا اداروں، صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو درپیش سنگین صورتحال پر مبنی کلیدی دستاویز کا درجہ اختیار کر چکی ہے جو بنیادی طور پر ان ملکی و بین الاقوامی قارئین کے لئے سودمند ثابت ہو رہی ہے۔
جو پاکستانی میڈیا اور صحافیوں کے حالت زار کے حوالے سے جاننے چاہتے ہیں کہ میڈیا کارکن اور صحافی کن حالات میں اپنے فرائض کی انجام دہی میں مصروف عمل ہیں جس کے لئے سی پی این ای نے گزشتہ سال (جنوری تا دسمبر2020ء) کے دوران رونما ہونے والے ظاہر و خفیہ تمام واقعات کو شفاف طریقے سے یکجا کیا ہے۔ رپورٹ کا مکمل متن سی پی این ای کی ویب سائیٹ www.cpne.pk پر بھی انگریزی اور اردو زبانوں میں دستیاب ہے۔
سی پی این ای کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ سی پی این ای کے تمام عہدیداران، مدیران کی حیثیت سے ہمیشہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ عوام تک ملکی و بین الاقوامی حقائق غیر جانبدارانہ پیرائے میں پیش کئے جائیں۔ ہمیں فخر ہے کہ اعلیٰ حکام و عہدیداران کی جانب سے متعدد بار تنقید کا نشانہ بنائے جانے کے باوجود ہم اپنے فرائض اور نظریات پر قائم ہیں۔
سی پی این ای ’میڈیا برادری کی مشکلات کو ختم کرنے کے لئے صحافتی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنے کی‘ حکومتی پیشکش کا خیرمقدم کرتی ہے اور اس یقین دہانی کی بھی قدر کرتی ہے کہ ’حکومت ملک میں آزادی اظہار رائے کو یقینی بنانے کے ساتھ صحافیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے تمام ضروری اقدامات کرے گی‘۔ سی پی این ای امید کرتی ہے کہ حکومتی دعووں کو جلد عملی جامہ پہنایا جائے گا۔
”سی پی این ای۔پاکستان میڈیا فریڈم رپورٹ 2020ء“ کے مندرجات پر وفاقی وزیر اطلاعات کی جانب سے موصول ہونے والے اعتراضات میں رپورٹ کے اس حصے (صفحہ نمبر 7 سے 14 تک) کو بدقسمتی سے مکمل نظرانداز کیا گیا جس میں فرائض کی انجام دہی کے دوران زندگی گنوانے والے اور دھمکیوں اور دباؤ کا نشانہ بننے والے صحافیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔
علاوہ ازیں، لاء اینڈ آرڈر ایجنسیوں یا دیگر اداروں یا افراد کی جانب سے ہراساں کئے گئے صحافیوں کی داد رسی سے حکومت بری الذمہ دکھائی دیتی ہے، جبکہ ملکی قانون اور آئین کے مطابق یہ حکومتی تحقیقاتی ادارے ہی ہیں جن کا کام مجرموں کی چھان بین کرنا اور انہیں کیفر کردار تک پہنچانا ہے۔ تاہم سی پی این ای امید کرتی ہے کہ حکومت انصاف کی فراہمی کو یقینی بناتے ہوئے صحافیوں کے قتل میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچا کر پسماندگان کے غم کا مداوا کرے گی۔
سی پی این ای وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات کے اس اعلان کو بھی سراہتی ہے کہ ’حکومت ان تمام صحافیوں کے اہلخانہ کو مالی امداد فراہم کرے گی جو COVID-19 کی وباء میں مبتلا ہو کر انتقال کر گئے ہیں‘۔