|

وقتِ اشاعت :   February 16 – 2021

وزیر اعظم عمران خان نے عوام کو ریلیف دینے کے لئے اوگرا کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات میں مجوزہ اضافے کی تجویز مسترد کر دی۔اوگرا کی جانب سے پٹرول کی قیمت میں 14.07 روپے، ہائی سپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 13.61 روپے، کیروسین (مٹی کے تیل) کی قیمت میں 10.79 روپے اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 7.43 روپے اضافہ تجویز کیا گیا تھا۔وزیر اعظم نے عوامی فلاح و بہبود کو مد نظر رکھتے ہوئے پٹرولیم مصنوعات میں اضافے کی تجویز منظور نہیں کی۔وزیراعظم نے کہا کہ حکومت عوام کو ریلیف کی فراہمی کے لئے ہر حد تک جائے گی۔

واضح رہے کہ یکم دسمبر سے اب تک پیٹرولیم مصنوعات 16 روپے 37 پیسے مہنگی ہو چکی ہیں۔گزشتہ ماہ حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں 2.70 روپے فی لیٹر اضافہ کیا تھا جبکہ ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 2.88 روپے فی لیٹر اضافہ کیاتھا۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے متعلق سمری مسترد ہونا ایک اچھا فیصلہ ہے کیونکہ پہلے سے ہی پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اتنا اضافہ کیا جا چکا ہے کہ عوام کی چیخیں نکل گئی ہیں،مہنگائی کا جن بے قابو ہوکر غریب عوام کا خون چوس رہی ہے،عام لوگوں کی زندگی بری طرح متاثر ہوچکی ہے۔

خاص کرملازمت پیشہ اور دیہاڑی دار طبقہ کیلئے مسائل بڑھ چکے ہیں اس لئے آئے روز ملازمین اپنی تنخواہوں میں اضافے کیلئے احتجاج کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ جتنی تنخواہ ماہانہ انہیں مل رہی ہے اس سے ان کا گزربسر نہیں ہورہا۔اسی طرح کنٹریکٹ ملازمین اپنی ملازمتوں کے خطرے کے پیش نظر احتجاج کرتے رہتے ہیں۔ اس وقت مہنگائی کی شرح بہت زیادہ ہے دوسری جانب مہنگائی کو کنٹرول کرنے کیلئے کوئی بھی میکنزم موجود نہیں، وزیراعظم عمران خان نے متعد د بار کمیٹیاں تشکیل دیں مگر نتیجہ کچھ بھی برآمد نہیں ہوا کیونکہ مارکیٹوں میں جاکر پرائس کنٹرول چیک نہیں کئے جاتے کہ سرکاری ریٹ پر اشیاء خوردونوش فروخت ہورہی ہیں۔

یا پھر من مانی قیمتوں پر چیزیں فروخت ہورہی ہیں،مارکیٹ میں بیوپاریوں کا یہی کہنا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے اشیاء خوردونوش کی قیمتوں پر اس کا اثر براہ راست پڑتا ہے لہٰذا سامان لانے والے لوڈرز اور گاڑیاں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے حساب سے کرایہ بڑھاتے ہیں اس طرح ہم بھی چیزوں کی قیمتیں بڑھانے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔بہرحال بیوپاریوں کامؤقف اپنی جگہ مگر یہ بات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ مافیاز اور ذخیرہ اندوزوں کی وجہ سے مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جن پر ہاتھ نہیں ڈالاجاتا۔

انہی مافیاز کی وجہ سے غریب عوام کا جینا دوبھر ہوگیا ہے لہٰذا حکومت یہ وعدہ پہلے پورا کرے کہ مافیاز اور ذخیرہ اندوزوں کو قانون کی گرفت میں لائے گی جس کا حکومت عندیہ متعدد بار دے چکی ہے کیونکہ جب تک مافیاز کو کنٹرول نہیں کیاجائے گا مہنگائی کی شرح میں کمی آنے کا امکان نہیں ہے انہی مافیاز کی وجہ سے مارکیٹوں سے آٹا اور چینی غائب ہوجاتی ہے اور جب انہیں مارکیٹ میں لایاجاتا ہے تو غریب عوام کی دسترس سے یہ باہر ہوجاتے ہیں،اسی طرح دیگر اشیاء کی صورتحال ہے۔ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے۔

اور اس کے ساتھ ساتھ مارکیٹوں میں اشیاء کی قیمتوں کو سرکاری ریٹ پر فروخت کرنے کے حوالے سے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے تاکہ عام لوگوں کی قوت خریدمیں سبزی اوردالیں آسکیں کیونکہ اب تو حالت یہ ہے کہ غریب سبزی اور دالیں کھانے سے بھی رہ گئے ہیں دیگر سہولیات کا سوچنا بھی ان کیلئے مشکل ہے۔