کو ئٹہ: بلوچستان اسمبلی کااجلاس ایک گھنٹہ 10منٹ کی تاخیر سے اسپیکر میرعبدالقدوس بزنجو کی زیرصدارت شروع ہوا ۔ اجلاس میں بلوچستان عوامی پارٹی کے رکن اسمبلی وسابق وزیراعلیٰ بلوچستان جان محمد جمالی نے کہاکہ اسمبلی فلور پر بحث ومباحثہ ہوتاہے یہاں تاریخ کے حوالے سے بھی کچھ باتیں ہونی چاہئیں 1971ء کے نواب اکبر خان بگٹی کے بیان کا تذکرہ کرتے ہوئے۔
انہوں نے کہاکہ 70کی دہائی میں جب انتخابات ہوئے تو عوامی لیگ نے ان انتخابات میں مشرقی پاکستان سے اکثریت حاصل کی اور جب ڈھاکہ میں اجلاس ہورہا تھا تو ذوالفقار علی بھٹو نے جانے سے انکار کیا تو نواب اکبر بگٹی نے اپنے بیان میں جس مستقبل کا پیش خیمہ کا تذکرہ کیا تھا وہ کئی سال بعد درست ثابت ہورہے ہیں انہوں نے کہاکہ عوامی لیگ کی 6نکات سے انکار کیاگیا مگر 18ویں ترمیم کے بعد 6سے 8نکات تسلیم کئے گئے ۔
بی این پی کے رکن اسمبلی ثناء بلوچ نے کہاکہ نواب اکبر خان بگٹی نے شیخ مجیب الرحمن کی 6نکات کی حمایت کی تھی انہوں نے کہاکہ ان کے ساتھ زیادتی کرتے ہوئے انہیں اختیارات تفویض نہیں کئے انہوں نے کہاکہ آج ملک جن حالات سے گزررہاہے ہمارے آبائو اجداد نے یہ حالات نہیں دیکھے صوبے کے گلی کوچوں میں بدامنی سراٹھارہی ہے ،ہماری مائیں ،بہنیں بیٹیاں اسلام آباد کے چوراہوں پرلاٹھیوں کے شکار ہورہے ہیں ۔
صوبے میں 10ہزار کے قریب ملازمین تنخواہوں سے محروم ہیں ان کے گھروں میں فاقہ ہیں خشک سالی،بھوک وافلاس کے بادل منڈلا رہے ہیں تاہم حکومت ٹس سے مس نہیں ہورہی بجلی کے کیسکو کو واجبات کی مد میں عدم ادائیگی سے بلوچستان کے لوگ بجلی اور پانی سے محروم ہیں پورا صوبہ مسائلستان بن گیاہے بلوچستان کے اداروں کی رگوں میں کرپشن کا خون شامل کیاگیاہے جس کے پاس گھر میں ایک بندوق ہے ۔
وہ سڑک پر کھڑے ہوکر گاڑیوں سے پیسے وصول کررہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ ہم نے پی ایس ڈی پی کے صاف وشفاف طریقے سے استعمال کرنے کامطالبہ کیا تاکہ لوگوں کو تعلیم ،روزگار ،پینے کے صاف پانی کے مواقع میسر آئیں مگر پی ایس ڈی پی میں 10،دس ارب روپے من پسند لوگوں کو جاری کئے گئے صوبہ تاریخ کی بدترین دور سے گزررہی ہے کورونا کی مد میں 20کروڑ روپے کے ڈبے خریدے گئے ۔
ان میں اگر جانور کو بھی دو گھنٹے رکھاجائے تواس کی سجی بن جائیگی ،صوبے کے حکمرانی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے ،انہوں نے کہاکہ سلیکٹڈ اور سلیکٹرز کو سوچنا چاہیے یہ صوبہ ہمارے ہاتھ سے نکل رہاہے ہم حکومت کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیں مل کر صوبے کو بہتر بنائیں ۔پارلیمانی سیکرٹری مبین خان خلجی نے کہاکہ صوبائی حکومت رہائشی کالونیوں کو منہدم نہیں کررہی بلکہ کوشش کررہی ہے کہ شہر کے مضافات میں رہائشی کالونیاں بنائی جائیں اسی طرح ہم رہائشی علاقوں میں عدالت عالیہ کے حکم پر شورومز کو شہر سے باہر منتقل کررہے ہیں کیونکہ کوئٹہ شہر میں اب پیدل چلنا بھی محال ہوگیاہے۔
گیراج ،شورومز ،ڈیرہ فارمز ان سب کو شہر سے باہر منتقل کررہے ہیں ،انہوں نے کہاکہ امن وامان کے حوالے سے آج اپوزیشن جس طرح تیز آواز سے احتجاج کررہی ہے وہ یہ کیوں نہیں کہتے کہ ان دہشتگردی کے واقعات میں ہمسایہ ملک بھارت ملوث ہیں جو افغانستان میں بیٹھ کر پاکستان میں دہشتگردی کروا رہاہے شاید اس بارے ہمارے اپوزیشن ارکان ہمسایہ ملک کانام لینے سے کترارہے ہیں ،۔
صوبائی وزیر سماجی بہبود میر اسد اللہ بلوچ نے کہاکہ ہمیں حلقے کے لوگوں نے اپنے بنیادی حقوق کی دفاع کیلئے منتخب کرکے ایوان میں بھیجا ہے گزشتہ برس فروری میں جب میں کراچی میں علاج کے سلسلے میں تھا تو اس وقت ایک ٹریفک حادثہ پیش آیا جس میں پنجگور سے تعلق رکھنے والے لوگ شہید ہوئے اور اس مرتبہ بھی فروری ہی میں ہونے والے حادثے میں 15کے قریب لوگ شہید ہوئے ۔
انہوں نے کہاکہ ملک میں کتنے بیرونی قرضے لئے گئے اگر اس کا چھٹا حصہ بھی بلوچستان کے شاہراہوں پر خرچ کیاجاتا تو یہ حادثات پیش نہ آتے میری وزیراعظم عمران خان سے درخواست ہے کہ وہ صوبے کے شاہراہوں کو دو رویہ کرے ۔اسپیکر میرعبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ وزیراعظم نے اعلان کیاکہ شاہراہوں کو دو رویہ کیاجائے گا ان شاہراہوں پر انتہائی افسوسناک واقعات پیش آئے ہیں۔
وزیراعظم سے درخواست کرینگے کہ وہ شاہراہوں کو دو رویہ کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں جس طرح ملک کے دیگر علاقوں میں شاہراہوں کو دورویہ کیاگیاہے یہاں کے بھی شاہراہوں کو دو رویہ کیاجائے ۔جمعیت علماء اسلام کے رکن اسمبلی اصغر ترین نے ایوان کی توجہ میونسپل کارپوریشن کے ڈیلی ویجز ملازمین کی طرف مبذول کراتے ہوئے کہاکہ گزشتہ اجلاس میں ہم نے اس اہم مسئلے کی نشاندہی کی تھی۔
ملازمین کی برطرفیوں سے کچرے کے ڈیر لگے ہوئے ہیں جس پر صوبائی وزیر بلدیات سردار صالح بھوتانی نے کہاکہ گزشتہ اجلاس میں ایوان میں پیش کئے گئے توجہ دلائو نوٹس کو میں نے دیکھا ہے یقینا شکایات سامنے آرہی ہیں کہ صفائی نہیں ہورہی اس حوالے سے وزیراعلیٰ کو بھی آگاہ کیا گیا ہے لوکل گورنمنٹ کونسل اجلاس میں ہمیں یقین دہانی کرائی گئی کہ ڈویلپمنٹ کی مد میں فنڈز دیئے جائیں گے۔
تاہم اب تک فنڈز جاری نہیں ہوئے بتایاگیا ہے کہ کابینہ اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرے گی ۔ انہوںنے کہا کہ ہم نے متعلقہ حکام کو آگاہ کردیا ہے کہ صفائی نہیں ہورہی شہریوں کے مسائل بڑھ رہے ہیں نان ڈویلپمنٹ سے فنڈز دیئے جائیں حالت یہ ہے کہ پنشنرز اور درجہ چہارم کے ملازمین کی تنخواہیں بھی بند ہیں ۔ صوبائی وزیر سردار عبدالرحمان کھیتران نے وزیراعظم عمران خان کے بیانات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ ماضی میں بلوچستان کو ملنے والے فنڈز سردار اور نواب کھاتے تھے۔
سردار عبدالرحمان کھیتران نے کہا کہ وزیراعظم نے سینٹ انتخابات اوپن بیلٹ کے ذریعے کرانے کا اعلان کرکے یہ تاثر دیا ہے کہ چاروں صوبوں اور وفاق میں منتخب ہو کر جانے والے اراکین اسمبلی بکائو مال ہیں ان کی منڈی لگتی اور خریدوفروخت ہوتی ہے اس سے ہمارا استحقاق مجروح ہوا ہے انہوںنے کہا کہ ہم اوپن بیلٹ کے ذریعے انتخابا ت کے انعقاد کے مخالف نہیں اگر حکومت قانون سازی کرسکتی ہے تو ضرور کرلے ۔
انہوںنے کہا کہ ہم منتخب نمائندے ہیں ہر پانچ سال بعد انتخابات میں عوام ہمارا احتساب کرتے ہیں انہوںنے کہا کہ نواب اور سردار کا تعلق لوگوں سے باپ اور بیٹے کا ہے وزیراعظم کو فنڈز کھانے والوں کی نشاندہی کرنی چاہئے تھی ۔ انہوںنے کہا کہ بلوچستان میں بدامنی کے واقعات میں ملک دشمن عناصر کے پالتو لوگ ملوث ہیں ۔گزشتہ روز کوئٹہ میں دہشت گردی کا جو واقعہ ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں۔
انہوںنے کہا کہ زمینوں پر قبضہ کرنے والوں کا قلع قمع کیا جائے گا۔ سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے رولنگ دیتے ہوئے سیکرٹری اسمبلی کو ہدایت کی کہ وہ چیف سیکرٹری کو ایک لیٹر لکھیں اور انہیں آگاہ کریں کہ بی ڈی اے ملازمین نان شبینہ کے محتاج ہیں جب تک ان کے حوالے سے کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوتا انہیں تنخواہیں ادا کی جائیں ۔دریں اثناء سپیکر میر عبدالقدوس بزنجو نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ہم کسی کو روزگار نہیں دے سکتے تو ان سے ان کا روزگار نہیں چھیننا چاہئے۔
چیف سیکرٹری کو مراسلہ لکھا جائے کہ قومی شاہراہوں پر گاڑیوں سے جو پیسے وصول کئے جارہے ہیں ان سے متعلق اضلاع کے ڈپٹی کمشنر اورڈی پی او زکولکھ کر بھیجا جائے کہ جو غیر ضروری چیک پوسٹیں ہیں انہیں ختم کیا جائے اور جو بھی کارروائی ہو اس سے متعلق اسمبلی کو آگاہ کیا جائے ۔انہوںنے ہدایت کی کہ محکمہ بلدیات کو فنڈز کی فراہمی کا مسئلہ بھی فوری طو رپر حل کیا جائے ۔
پاکستان نیشنل پارٹی (عوامی) کے رکن اسمبلی سیداحسان شاہ نے کہاکہ قومی شاہراہوں پر ہر آنے جانے والے گاڑی میں سفر کرنے والوں سے پوچھاجاتاہے کہ کہاں جارہے ہوں اور کہاں آرہے ہوں جس کا کوئی فائدہ نہیں بتایاجائے کہ آج تک کتنے دہشتگرد گرفتارہوئے ہیں ،حیات آباد سے اسلام آباد تک کوئی چیک پوسٹ نہیں ہمیں چیکنگ پر کوئی اعتراض نہیں البتہ عام شہریوں کی عزت نفس مجروح کرنے پر اعتراض ہے ۔۔بعدازاں اجلاس غیر معینہ مدت تک کے لئے ملتوی کردیاگیا ۔