|

وقتِ اشاعت :   February 21 – 2021

تربت: بلوچ یکجہتی کمیٹی تربت کی جانب سے اسلام آباد میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کرنے والے فیملیز کو ہراساں کرنے کے خلاف ہفتے کے روز ڈگری کالج تربت سے شہید فدا چوک تک ریلی نکال کر مظاہرہ کیا گیا، انسانی حقوق کمیشن پاکستان اور تربت سول سوسائٹی کے نمائندے بھی مظاہرے میں شریک تھے۔

ریلی میں خواتین کے علاوہ بچوں اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ بھی شامل تھے جنہوں نے لاپتہ افراد کی بازیابی سمیت اسلام آباد میں لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احتجاج کرنے والوں کو گرفتار اور ہراساں کرنے کے خلاف نعرہ بازی کی۔شہید فدا چوک تربت میں مظاہرہ سے خطاب کرتے ہوئے ایچ آر سی پی کے ریجنل کوآرڈی نیٹر پروفیسر غنی پرواز نے کہا کہ انسانی حقوق کا عالمی چارٹر دنیا بھر کے تمام انسانوں کے لیے حق زندگی، تحریر و تقریر کی آزادی کی ضمانت دیتی ہے۔

مگر بدقسمتی سے پاکستان میں 2001 سے خصوصاً بلوچوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ شروع کردیا گیا جو اب تک جاری ہے، اس دوران ہزاروں بلوچوں کو جبری اغواء کیا گیا جن میں عورتوں اور بچوں کے نام بھی آئے ہیں جبکہ بڑی تعداد میں گمشدگان کی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی ہیں جو انسانی المیہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان، بلوچستان ہائی کورٹ، جوڈیشل کمیشن، اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے عالمی ادارے بلوچوں کی ماورائے عدالت و قانون جبری گمشدگی اور مسخ لاشوں کا نظارہ نہ کریں بلکہ اس انسانی المیہ کا نوٹس لے کر اس سلسلے کو روکنے میں کردار ادا کریں، انہوں کہا کہ دنیا کے دیگر جمہوری ممالک میں انسانوں کا اغواء￿ ، جبری گمشدگی اور مسخ لاشیں پھینکنا سنگین جرم ہے۔

اور بیشتر ممالک نے اس معاملے میں قانون سازی کی ہے اس لیے یہ مطالبہ برحق ہے کہ پاکستان میں آئین کے تحت جو حقوق شہریوں کو دیے گئے ہیں ان کی پاسداری یقینی بنائی جائے. مظاہرہ سے لاپتہ رفیق اومان کی بہن سارہ بلوچ، مھلب زھیر اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بطور اس ملک کے شہری اپنے ان حقوق کے لیے آواز اٹھانا ہمارا جمہوری و آئینی حق جن کی ضمانت اس ملک کی آئین میں دی گئی ہے۔

اگر کسی نے کوئی جرم. کیا ہے تو ہمارا مطالبہ ہے کہ اس کے ساتھ آئین کے مطابق سلوک کیا جائے، جس میں اس شخص کو 24 گھنٹوں کے اندر عدالت کے سامنے پیش کر کے عدالت کے زریعے اس کے جرم کے مطابق سزا دیا جائے، کسی شخص کو اغوا کرکے سالوں تک لاپتہ کرنا ایک سنگین جرم ہے، رفیق اومان جو ایک ٹیچر اور شاعر تھے جنہوں نے امن و محبت کی ہمیشہ بات کی تھی آٹھ سال سے لاپتہ ہیں اس کی جبری گمشدگی سے پورا فیملی ڈسٹرب ہے۔

جبکہ ان کے والدہ کی طبعیت سخت خراب ہے۔انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں لاپتہ افراد کی فیملیز کے ساتھ پولیس کا رویہ کسی طور مہذبانہ نہیں ہے ان فیملیز کو ہراساں کرنے کے بجائے ان کے پیاروں کو فوری بازیاب کیا جائے۔