|

وقتِ اشاعت :   February 22 – 2021

لاہور: پروگریسو اسٹوڈنٹس کلیکٹیو کے زیراہتمام آل اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کانفرنس میں نمائندہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن تاج بلوچ اور رفیق بلوچ کی شرکت۔پروگریسو اسٹوڈنٹس کلیکٹیو کے زیراہتمام ملک گیر اسٹوڈنٹس کے جملہ مسائل اور تدارک کیلئے آل اسٹوڈنٹس کانفرنس بلائی گئی تھی۔کانفرس میں طلباء یونین کی بحالی،اجتماعی مسائل،تعلیمی اداروں میں عدم برداشت اور موجودہ مسائل جیسے ایجنڈے زیر بحث آئے۔

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے نمائندہ تاج بلوچ نے کانفرنس میں شریک تمام طلباء تنظیموں کے نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کے طلبہ کے مسائل کے حوالے سے موجودہ تمام طلباء تنظیمیں محض ایک تماشائی کاکردار ادا کرتے آئے ہیں کبھی کسی وقت ہمیں یہ تاثر نہیں دیاگیا کہ بلوچستان کے طلباء کے مسائل پنجاب، کے پی کیاور سندھ کے طلباء کے مسائل ہیں بلکہ بلا تعطل ہم سے ہمارے مسائل سے روگردانی کی گئی۔

اور اس طرح نظرانداز کرنے پر بی ایس او تمام طلباء تنظیموں سے اعتراف جرم کا مطالبہ کرتی ہے۔انہوں نے شرکاہ کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ریاست بلوچ طلباء کو گرفتار کرکے لاپتہ کرتاہے تو سب خاموش ہوتے ہیں تعلیمی اداروں میں سرکلنگ اور بحث مباحثہ کو جرم قرار دیا جاتاہے تو کوئی ہماری آواز نہیں بنتااور جب بلوچستانیوں کے بولنے پہ پابندی ہوتی ہے۔

تو تمام طلباء تنظیمیں خاموش دکھائی دیتے ہیں حالانکہ کہنے کوسب پروگریسو ہیں لیکن ہمارے مسائل پر خاموشی اختیار کرتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ جب بلوچستان یونیورسٹی ہراسگی اسکینڈل منظر پر آتا ہے تو سب روایتی مذمتی الفاظ ادا کرتے ہیں لیکن کوئی ہمارا ساتھ دینے کو تیارنہیں ہوتا اس اندازہ لگاتے ہیں کہ ہمارے وجود نظریہ سے آپ تمام نمائندگان انکارکرتے ہیں۔

پنجاب اور ملک بھر کے تمام تعلیمی اداروں میں بلوچسستان کے اسٹوڈنٹس کے کوٹہ سیٹوں کو ختم کیاگیا کسی نے آواز بلند نہیں کی ہم بلوچستانیوں کو ہاسٹل و دیگر سفری مسائل کا سامنا ہوتا ہے کوئی ہمیں ہمارے صوبے میں تعلیمی اداروں کی تعمیر پر ہمارا ساتھ نہیں دیتا۔آج بی ایس او نے زہر کا گھونٹ پیکر اس امید کے ساتھ اجلاس میں شریک ہواہے کہ سب کو اس پلیٹ فارم سے بی ایس او کو یقین دہانی کرانی ہوگی کہ بلوچستانیوں کے ساتھ ظلم و زیادتی پر انکا ساتھ دینگے۔

پھر جاکر تنظیمی مطالبات آپ سب کے سامنے رکھنے کو تیارہونگا ورنہ ہمارے زخموں پر نمک چھڑکنے کے دوسرے ذرائع ہمارے لئے کافی ہیں۔ یقین دہانی کے بعد انہوں نے درج ذیل تنظیمی مطالبات کانفرنس کے سامنے رکھے۔بلوچ طلباء مسنگ پرسنز بشمول سیاسی کارکن،استاد،طبعی طبقہ،وکلاء برادری،مزدور اور سویلینز کی جبری گمشدگی اور ان کیبازیابی تحریک میں ہمارے ساتھ جدوجہد کرینگے۔

پنجاب سمیت ملک کے دیگر تعلیمی اداروں میں بلوچستان کوٹہ سیٹوں کی بحالی اور ناانصافی پر شریک جدوجہد کرینگے،بلوچستان کے تعلیمی اداروں کے قیام بشمول ٹیکنیکل انسٹیٹوشنز کے لیے بی ایس او کے ساتھ شانہ بشانہ ہونگے ا ورایچ ای سی کو آن بورڈ لیکر بلوچستان کے طلباء کیلئے اسکالرشپس کا مطالبہ کرینگے۔آخر میں تمام نمائندگان کو تمام سنجیدہ مسائل کے حوالے سے ہم زبان ہونے پر کانفرنس کے شرکاء کا شکریہ اداکیا۔