|

وقتِ اشاعت :   February 23 – 2021

کوئٹہ: زمیندار ایکشن کمیٹی کے رہنمائوں نے وفاق اور صوبائی حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ کیسکو کی واجب الادا سبسڈی کی رقم ادا کرے تاکہ بلوچستان کے زرعی فیڈرز پر بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہو، زمیندار اپنے ٹیوب ویلوں کی بلوں کی مکمل ادائیگی یقینی بنائیں ۔پیر کے روززمیندار ایکشن کمیٹی کا اجلاس مرکزی سیکرٹریٹ میں حاجی ولی محمد رئیسانی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔

اجلاس میں مرکزی سیکرٹری جنرل حاجی عبدالرحمن بازئی، ڈپٹی جنرل سیکرٹری سید عبدالقہار آغا، عبدالجبار کاکڑ، حاجی نور احمد، حاجی شیر علی، سید فاروق آغا، حاجی عبدالخالق، امیر خان شاہوانی محمد یوسف بنگلزئی اورایگزیکٹو ممبران سمیت دیگر نے شرکت کی ۔اجلاس میں کہاگیاکہ بلوچستان میں تیسری مرتبہ کیسکو کی جانب سے سبسڈی کی عدم ادائیگی پر زرعی فیڈرز کی بجلی منقطع کر دی جاتی ہے۔

افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جب کیسکو کو پیسوں کی ادائیگی نہیں ہوتی تو کیسکو حکام زرعی فیڈرز کی بجلی بند کر دیتے ہیں سبسڈی کی رقم حکومت نہیں دے رہی ،اجلاس میں کہاگیاکہ صوبائی حکومت ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسمبلی فلور پر جھوٹ کا سہارا لے رہی ہیں 2015 کے بعد سے حکومت نے کیسکو کوئی رقم ادا نہیں کی لیکن کیسکو حکومت کی نااہلی کا نزلہ بلوچستان کی زمینداروں پر گرا رہے ہیں۔

اور درمیان میں زمیندار پس رہے ہیںکیسکو 24 گھنٹے میں صرف 2 گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے جبکہ بل 3 لاکھ روپے تک بھیج دیا جاتا ہے اور فراہم کی جانے والی بجلی بھی دو فیز ہیں جو رات کو ہوتی ہے جس سے زرعی پانی تو دور پینے کے پانی بھی بمشکل ہوتی ہے۔ کیسکو کی جانب سے وعدہ ہوا تھا کہ بجلی کی وولٹیج مکمل ہوگی لیکن اس کے باوجود وعدہ وفا نہیں ہوسکا۔

اجلاس کے بعد جنرل سیکرٹری عبدالرحمن بازئی کی قیادت میں زمیندارایکشن کمیٹی کے وفد نے کیسکو کے جنرل منیجر انجینئر ظہیر احمد خواجہ اور محکمہ انرجی ڈیپارٹمنٹ کے آغا حسن رضا ودیگر سے ملاقات کی ،ملاقات میں زمینداروں کو بجلی سے متعلق دردپیش مسائل ومشکلات پرتبادلہ خیال ہوا،انرجی ڈیپارٹمنٹ نے بریفنگ دی کہ کیسکو کو رقم کی ادائیگی سے متعلق سمری وزیراعلیٰ بلوچستان کو بھیجی گئی ہے۔

سی ایم نے ٹیوب ویلوں کی ویری فکیشن کا کہا تھا اور ایک ہفتے میں یہ عمل مکمل کرلیا جائے گا ،اس موقع پر گفتگو کریت ہوئے زمیندار ایکشن کمیٹی کے جنرل سیکرٹری عبدالرحمن بازئی نے کہا کہ بڑے پیمانے پر بلوچستان میں خشک سالی کا خدشہ ہے ایسے میں جب بلوچستان میں زرعی فیڈرز کی بجلی بند کر دی جاتی ہے جب بارشیں نہ ہونے کے برابر ہے اور بجلی کی بندش سے زراعت کا شعبہ تباہ ہوگا۔

اب تک زمینداروں کو احتجاج سے روکا ہے اگر زمیندار احتجاج کرنے پر آئے تو صورت حال کنٹرول کرنا مشکل ہوگی سبسڈی کی رقم کی ادائیگی حکومت اور کیسکو کا آپس کا معاملہ ہے زمینداروں کو درمیان میں نہ پیسا جائیں تین ماہ قبل وزیر اعلی بلوچستان کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی لیکن وہ کمیٹی فعال نہ ہوسکی ،بجلی کی بندش زمینداروں کی شہ رگ کاٹنے کے مترادف ہے۔

ہم نے پہلے بھی قربانی دی ہے مزید قربانیوں کیلئے بھی تیار ہے زمیندار ایکشن کمیٹی کیسکو اور انرجی ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مکمل تعاون کیا لیکن زمینداروں کے ساتھ تعاون نہیں کیا جا رہا زمیندار سلیب پر ٹیوب ویل چلا رہے ہیں جس سے آج تک 22 کے قریب لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اس موقع پر کیسکو کے جنرل منیجر نے یقین دہانی کرائی کہ زمینداروں کودرپیش مسائل کے حل کیلئے اقدامات اٹھائے جائیںگے ۔

ہمارے پاس اتنے پیسے اکھٹے نہیں ہوتے کہ ملازمین کو تنخواہیں دے سکیں۔ ہم نہیں چاہتے کہ زمینداروں کی بجلی بند ہوں پہلے واپڈا خود بجلی بناتی تھی اب پرائیویٹ کارخانوں سے بجلی خریدنی پڑتی ہے 12 ہزار سے زائد غیر قانونی ٹیوب ویلز ہیں ،اس وقت کیسکو کی 292ارب روپے صارفین ،27 ارب روپے حکومت بلوچستان اور23ارب روپے وفاقی حکومت کے ذمے واجب الادا ہے ،اس موقع پر اراکین صوبائی اسمبلی اصغر علی ترین اور مولوی عزیز اللہ آغا نے موجود تھے ۔