کوئٹہ: پاکستان تحریک انصاف کے بلوچستان اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر و صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ3مارچ فیصلہ کن تاریخ ہے اسکے بہت سے اثرات بلوچستان ہی نہیں بلکہ پاکستان کی سیاست پر بھی پڑیں گے کابینہ کا رکن ہونے کے باوجود وزیراعظم ملاقات کے لئے پانچ منٹ نہیں دیتے، سینیٹ الیکشن میں بلوچستان کے ساتھ ظلم ہورہا ہے۔
پارلیمانی بورڈ میں بلوچستان کی کوئی نمائندگی نہیں تھی ،صادق سنجرانی کون ہوتے ہیں فیصلے کر نے والے انکی کیا حیثیت ہے ،یہ بات انہوں نے نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹرویو میں کہی، سردار یار محمد رند نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے سالوں گزر جاتے ہیں ملاقات نہیں ہوتی جب وہ کوئٹہ آئے تب بھی ان سے ملاقات نہیں ہوئی بلوچستان کے معاملات میں ہم سے مشاورت نہیں کی جاتی۔
انہوں نے کہا کہ ہم بلوچستان کی عوام سے یہ وعدہ کر کے آئے تھے کہ انکے مفادات کا تحفظ کریں گے جب ہم ایسا نہیں کر سکتے تو دکھ اور افسوس ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ جام کمال خان نے ہمیں فو ر گرانٹڈ لیا ہواہے میں انکی کابینہ کاحصہ اور وزیرضرور ہوں لیکن پارلیمانی لیڈر ہونے کے باوجود بھی جو فیصلے کئے جاتے اس میں مجھے اعتماد نہیں لیا جاتا انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات میں سب سے بڑی زیادتی یہ ہوئی کہ جو پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی۔
اس میں بلوچستان کی کوئی نمائندگی ہی نہیں ہے جن شکایتوں اور قومی جماعتوں کو چھوڑ کر ہم پی ٹی آئی میں آئے ہمیں یہی توقع تھی کہ ہم اس جماعت میں بلوچستان کے مفادات کا تحفظ کر سکیں گے مگر افسوس ہے کہ یہ نہیں ہوسکا ،انہوں نے کہا کہ ٹی وی پر دیکھا کہ 70کروڑ کا ریٹ چل رہا ہے وہ کدھر ہیں کس نے دیا ہے کس نے لیا ہے معلوم نہیں انہوں نے کہا کہ عبدالقادر جیسے پیرا شوٹر کو ٹکٹ ملے۔
اور خان صاحب کے لوگ اسے سر پر اٹھا کر لائے انہوں نے کہا کہ میں پی ٹی آئی کا صوبائی صدر رہا ہوں کبھی عبدالقادر کو نہیں دیکھا انہوں نے کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوںکہ صادق سنجرانی کا پی ٹی آئی سے کیا تعلق ہے وہ خود کون ہوتے ہیں اور انکا سیاسی پس منظر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صادق سنجرانی کا بطور چیئر مین سینیٹ کردار بلوچستان میں پسندیگی کی نگاہ سے نہیں دیکھا جارہا ۔انہوں نے کہا کہ 3مارچ فیصلہ کن تاریخ ہے اسکے بہت سے اثرات بلوچستان ہی نہیں بلکہ پاکستان کی سیاست پر بھی پڑیں گے ابھی اس پر کوئی تبصر ہ نہیں کر سکتا وہ آنے والے وقت پر بتائونگا ۔