|

وقتِ اشاعت :   February 24 – 2021

خضدار: بلوچستان نیشنل پارٹی ضلع خضدار کے صدر شفیق الرحمٰن ساسولی، بی این پی کے جنرل سیکرٹری عبدالنبی بلوچ، تحصیل صدر سفرخان مینگل، میر خلیل احمد موسیانی سینئر رہنما حیدر زمان ودیگر پارٹی عہدیداران کے ہمراہ خضدار پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کے تاریخی شہر ہونے کے ساتھ ساتھ کوئٹہ کے بعد سب سے گْنجان اور قومی شاہراہ پرواقع یہ ضلع بلوچستان کی تعلیم، معیشت۔

تجارت اور صوبہ کے 15 سے زائد اضلاع کا مرکز و منبع ہے۔ خضدار کی ترقی پر کبھی بھی خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی، خضدار کو صنعتی، تعلیمی، تجارتی، مرکز بنانے کے بجائے تمام حکومتوں نے اس کے ساتھ سوتیلے پن کا سلوک کیا۔ 2013 میں عوام اور خضدار کے اہل علم طبقہ کی جدوجہد سے جھالاوان میڈیکل کالج کا قیام عمل میں آیا۔ اور 2013 کے پی ایس ڈی پی میں مکران، جھالاوان، اور لورالائی کے کالجز کیلئے PSDP No 607/2013-14 کے تحت رقم مختص کی گئی۔ مکران میڈیکل کالج مکمل ہوا لیکن جھا لاوان میڈیکل کالج کے خلاف سازشیں جاری رہیں ۔

اور باپ پارٹی کے برسراقتدار آتے ہی جھالاوان میڈیکل کالج کے خاتمے کی سازشوں کی ابتداء وزیراعلی سیکرٹریٹ سے شروع ہوئیں جسکے باعث گزشتہ دو سالوں سے بلوچستان کے مرکز خضدار میں ایک عظیم الشان اعلی میڈیکل کالج کے قیام کی بجائے اس منصوبے کو ختم کرنے کیلئے دوسالوں منصوبے پرکام کو روک دیاگیاہے۔ جس کے خلاف ہم پہلے بھی پریس کانفرنس کرچکے ہیں مگر حکومت ابھی تک خضدار دشمنی سے باز نہیں آرہی۔

انہوں نے کہاکہ اس پریس کانفرنس کے توسط ہم صرف الزام تراشی نہیں کریں گے بلکہ اہلیان خضدار، بلوچستان اور آپ سب کے سامنے وہ حقائق بیان کریں گے جو مستقبل قریب میں جھالاوان میڈیکل کالج خضدار کے خاتمے کا باعث بن سکتے ہیں، لہذا ہم اِس خضدار و بلوچستان بلکہ تعلیم دشمن اقدام کیخلاف ہر محاذ پر پْرزور مزاحمت کا تہیہ کرتے ہیں۔

حکومت کی جانب سے جھالاوان میڈیکل کالج کو ختم کرنے کی سازشوں کے تمام دستاویزی ثبوت پیش کرتے ہوئے کہاکہ 2013 میں جب جھالاوان میڈیکل کالج کامنصوبہ منظور ہوا تو عارضی و فوری طور میڈیکل کالج کے کلاسز وویمن پولی ٹیکنیک کالج میں شروع کرنے کا فیصلہ اس شرط پر ہوا کہ میڈیکل کالج کے منصوبہ پر کام جلد ازجلد شروع اور مکمل کیاجائیگا۔

اور وویمن پولی ٹیکنیک کالج خضدار میں خواتین کی کلاسز شروع کی جائینگی جھالاوان میڈیکل کالج کمپلیکس میں نہ صرف کالج کا قیام شامل تھا بلکہ 300 بستروں پر مشتمل اعلٰی معیار کا ہسپتا ل بھی اس منصوبے کا حصہ تھا اور رقم بھی مختص کردی گئی، منصوبہ دوفیز پر مشتمل تھا۔ دونوں فیز محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ نے منظور کئے۔ پہلے فیز میں: 50 کروڑ کے لگ بھگ رقم منظور کی گئی۔

اور 2014 سے لیکر 2017 تک یہ رقم عارضی میڈیکل کالج پر خرچ کیاگیا۔ دوسرے فیز میں: 500 ایکڑ مختص زمین کیلئے 2017 میں رقم جاری کردی گئی، جس میں 300 بیڈز پر مشتمل ہاسپیٹل اور ہاسٹل، رہائشی کوارٹرز، مسجد اور لائبریری وغیرہ شامل ہیں، اِس پر باقاعدہ 2018 کے اوائل میں ٹینڈر ہوئے۔ واضح رہے کہ جھالاوان میڈیکل کالج ہمارے آنے والے سینکڑوں سالوں کی ضرورت کو مدّنظر رکھ کر منظور کیاگیا تاکہ ضلع خضدار کے غریب عوام سمیت اردگرد کے 15 سے زائد اضلاع کے لوگ کراچی اور سندھ جانے کے بجائے صحت کے تمام سہولیات سے مستفید ہوں۔

انہوں نے کہاکہ جولائی 2018 میں باپ کی حکومت برسرِاقتدار آنے کے بعد بلوچستان و بالخصوص خضدار دشمنی کی انتہاء کردی اور شروع دن سے منصوبے کو متنازع بنانے، کام روکنے اور اس عظیم تاریخی منصوبہ کو ختم کرنے کیلئے نام نہاد کمیٹیاں بنائیں تاکہ خضدار اور بلوچستان کے عوام کو میڈیکل کالج سے محروم کیاجاسکے۔ 2019 اور 2020 میں خاموشی سے خضدار کے عوام، سیاسی جماعتوں، طالب علموں، عوامی نمائندوں کو اعتماد میں لئے بغیر حکومتِ بلوچستان بلکہ وزیراعلی نے ذاتی بْغض و عِناد کی بنیاد پر خاموشی سے دوکمیٹیاں خضدار بھیجی، تاکہ اِس منصوبے کیخلاف رپورٹ بنائیں اور انہیں یہ منصوبہ ختم کرنے کا جواز فراہم کیاجاسکے۔

اس حوالے سے 15 جنوری 2020 کو سات (7) اعلیٰ افسران پر مشتمل کمیٹی بنائی گئی جسکے ٹرم آف ریفرنس (یعنی ذمہ داریوں) میں یہ ڈال دیاگیاکہ وہ جھالاوان میڈیکل کالج کو ختم کرنے کیلئے شفارشات دے۔ گوکہ اس سرکاری حکمنامے میں لورلائی اور مکران کے میڈیکل کالجز کا ذکر شامل ہے لیکن کمیٹی نے نہ تو انہیں بند کرنے یا منصوبہ کومختصر کرنے کی کوئی بات نہیں کی۔

Notification: P&D ROH(1) 89/2019-20/6919انہوں نے اْس کمیٹی کو خضدار دشمن قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس کمیٹی نے بدنیتی اور خضدار و بلوچستان دشمنی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 15 اپریل 2020 کو نوٹیفکیشن نمبر P&D ROH (1) 11/2019-20/ 8424 کے تحت جھالاوان میڈیکل کالج کو 500 ایکڑ مختص زمین پر بنانے کے منصوبے کو ختم کرنے اور 300 بیڈز پر مشتمل ہسپتال کو بھی ختم کرنے کی سفارشات دیتے ہوئے میڈیکل کالج کو وویمن پولی ٹیکنیک میں جاری رکھنے کی سفارش کی۔

واضح رہیکہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل نے اپنے متعدد مراسلوں میں حکومتِ بلوچستان کو کہاہے کہ اگر پی سی ون (PC-1) کے مطابق جھالاوان میڈیکل کالج بشمول 300 بستروں کا ہسپتال 2023 تک مکمل نہیں ہوا تو جھالاوان میڈیکل کالج کی رجسٹریشن ختم کردی جائیگی۔ حکومت بلوچستان کے اِس خضدار و تعلیم دشمن فیصلہ سے خضدار کے عوام 300 بستروں پر مشتمل ہسپتال سے محروم ہوجائینگی۔

بلکہ میڈیکل کالج بھی ایک سال بعد ختم ہوجائے گا۔ اس فیصلے سے صحت کے شعبے کو تو کافی نقصان ہوگا ساتھ میں خضدار کے عوام بالوسطہ و بلاواسطہ 2000 کے قریب ملازمتوں سے بھی محروم ہوجائینگی۔ حکومت کے اس فیصلے نے گزشتہ تین سالوں سے ہمیں یہ نقصان دیاہیکہ ہمارے سینکڑوں خواتین جو وویمن پولی ٹیکنیک میں تعلیم و ہنر حاصل کرسکتے تھے وہ محروم رہ گئے ہیں۔

اور ہم بالواسطہ و بلاواسطہ 500 کے قریب ملازمتوں سے بھی محروم ہوگئے ہیں جو وویمن پولی ٹیکنیک کیوجہ سے ہماری خواتین کو ملنے تھے۔ انہوں نے کہاکہ ہم چاہتے ہیں کہ مکران اور لورلائی کے ساتھ ساتھ جھالاوان میڈیکل کمپلیکس بھی پایہ تکمیل تک پہنچے، ہاں! اگر میڈیکل کالج خضدار کا منصوبہ غلط ہے تو پھر یہ فیصلہ مکران اور لورلائی کیلئے بھی ہونا چاہیئے ۔

لیکن صرف خضدار کو نشانہ بناکر اسکے عوام سے بنیادی ضرورت کا 300 بستروں کا ہسپتال اور میڈیکل کالج کو ختم کرنا سراسر ہمارے ساتھ دشمنی کے مترادف ہیں۔ انہوں نے خضدار کے طالبات سے اپیل کرتے ہوئے کہاکہ ہم اپنی بہنوں اور خواتین سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ وہ وویمن پولی ٹیکنیک کالج کو اِسی سال واپس لینے اور کلاسز شروع کرنے کی تحریک شروع کریں تاکہ سالانہ 500 کے قریب طالبات اعلٰی ہنرمندی کی تعلیم حاصل کرسکیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ ایم این اے اخترجان مینگل اور ہمارے اپنے علاقے کے ایم پی ایز بالخصوص رکنِ صوبائی اسمبلی واجہ ثناء بلوچ نے اِس منصوبہ کو بچانے کیلئے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائے ہیں۔ ہم تمام سیاسی جماعتوں۔

علاقے کے سماجی حلقوں و طلباء تنظیموں، اساتذہ، ٹریڈ یونینز سمیت دیگر حلقوں کے ایم این ایز، ایم پی ایز اور سینیٹرز سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اِس تعلیم دشمن اقدام اور خضدار دشمنی کے خلاف ہماری آواز بنیں، اس سلسلے میں پہل کریں اور اس عظیم منصوبہ کو بچانے کیلئے عوامی احتجاج کا ساتھ دیں۔ صوبائی حکومت کو وارننگ دیتے ہوئے کہاکہ ہم حکومتِ بلوچستان کو ” ایک مہینہ ” کی مْہلت دیتے ہیں کہ وہ منصوبہ پر عدالتی حکم کے تحت پروجیکٹ ڈائریکٹر تعینات کرے۔

500 ایکڑ پر مشتمل میڈیکل کمپلیکس میں 300 بستروں پرمشتمل ہسپتال کی تعمیر ایک مہینہ کے اندر اندر شروع کردے۔ میڈیکل کالج کے ہاسٹل اور رہائشی سہولیات کی تعمیر کو بھی فوری شروع کیاجائے۔ وویمن پولی ٹیکنیک کا بلڈنگ خالی کرکے جلد از جلد خواتین کے پولی ٹیکنیک کے کلاسز شروع کئے جائیں,اگر حکومت نے ہمارے مطالبات کو 30 مارچ 2021 تک تسلیم نہیں کیا۔

اور کمیٹی کی خضدار دشمن پالیسی و سفارشات کو منسوخ نہیں کیا تو ہم 30 مارچ کے بعد کوئٹہ ٹو کراچی شاہراہ کو خضدار سے نہ صرف بند کریں گے بلکہ کمشنر، ڈپٹی کمشنر، ڈی آئی جی و خضدار بھر میں دیگر تمام سرکاری دفاتر کی تالا بندی بھی کریں گے۔

بی این پی کے ضلعی صدر نے صحافیوں کو پارٹی کی جانب سے تیارکردہ ڈرافٹس دکھاتے ہوئے کہاکہ ہم نے صدر مملکت، وزیرِ اعظم، وزیراعلیٰ، اراکینِ قومی و صوبائی اسمبلی، کمشنر قلات ڈویڑن، ڈپٹی کمشنر خضدار، ڈی آئی جی و دیگر تمام سرکاری دفاتر کو اپنے مدّعا سے ثبوت کیساتھ آگاہ کررہے ہیں انہوں نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہاکہ 30 مارچ کے بعد انتظار نہیں دمادم مستِ قلندر ہوگا ۔