کوئٹہ: بلوچستان نیشنل پارٹی(عوامی) کی سینٹرل کمیٹی کا اجلاس گزشتہ روز کوئٹہ میں میر اسراراللہ زہری کی زیرصدارت منعقد ہوا جس میں متعدد قراردادیں پاس کی گئیں جن میں کہا گیا ہے کہ سی پیک کے حوالے سے جو منصوبہ بندی کی جا رہی ہے اس حوالے سے گوادر کی مقامی آبادی کو آئینی تحفظ فراہم کیا جائے اور دوسرے صوبوں اور ممالک سے آنے والے لوگوں کو حق ملکیت،شناختی کارڈ ووٹرلسٹ میں اندراج کی مخالفت کی جاتی ہے۔
بی این پی(عوامی)گوادر کی مقامی آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنے اور غیر ملکی،دوسرے صوبوں کے باشندوں کو آباد کرنے کے عمل کو مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کرتی ہے کہ اس غیر منصفانہ عمل کو روکا جائے۔ وفاق میں بلوچستان کے عوام کیلئے روزگار کے حوالے سے جو 6فیصد کوٹہ مختص ہے70سالوں سے لیکر آج تک اس پر عمل درآمد نہیں ہوا بی این پی (عوامی) مطالبہ کرتی ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کیئے جائے۔
اوراس پر عمل درآمد کیا جائے،چمن سے لیکر کراچی تک خاص کر باقی بلوچستان کے تمام ڈویڑنوں کے درمیان شاہراہوں کو ڈیول کیرج وے بنایا جائے۔ مسنگ پرسنز کی بازیابی کو یقینی بنایا جائے۔ سینٹ میں ہارس ٹریڈنگ کلچر کو بی این پی (عوامی) مسترد کرتی ہے۔ چیدگی،پنجگور آواران روڈ کی پختگی یقینی بنائی جائے۔ سی پیک کے حوالے سے منصوبوں میں بلوچستان کے عوام کو اعتماد میں لیا جائے۔
تمام زونز سی پیک کے حوالے سے سیمینار اور ورکشاپ منعقد کر کے عوام میں آگاہی پیدا کریں کے آنے والے وقت میں اسکے اچھے اور برے اثرات کیا ہونگے۔ 7اپریل بروزبدھ 2021ء کوپورے بلوچستان میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کیخلاف، وفاق میں ملازمتوں میں 6فیصد کوٹہ پر عمل درآمد اور چمن تا کراچی شاہراہ کو خاص کر باقی بلوچستان کے تمام ڈویڑنز کے درمیان ڈیول کیرج وے بنانے کیلئے تمام زونز میں موٹرسائیکل ریلی نکالی جائے اور ڈپٹی کمشنرز کو یاداشت پیش کیا جائے۔