|

وقتِ اشاعت :   February 24 – 2021

ڈیرہ مراد جمالی: کچھی کینال کی عدم تکمیل، ڈیرہ مراد جمالی شہریوں کو مالکانہ حقوق الاٹمنٹ، شہر میں قبرستان اراضی کی عدم فراہمی اور ربیع کینال ائریا میں ٹماٹر کیچپ فیکٹری کے قیام سمیت تباہ حال سیوریج سسٹم کے خلاف احتجاج جاری ، علامہ عبدالحکیم انقلابی کی قیادت میں احتجاجی کیمپ بھی لگا دیا گیا مختلف سیاسی و سماجی نمائندوں ٹریڈ یونین کی جانب سے یکجہتی و حمایت کا اعلان کردیا گیا ۔

تفصیلات کے مطابق نصیرآباد بلوچستان کا واحد گرین بیلٹ علاقہ ہے جہاں مختلف زرعی اجناس کی مختلف اقسام کی بڑے پیمانے پر پیداوار کی جاتی ہے علاقے میں ہر بار خریف و ربیع کے سیزن میں زرعی پانی کا بحران پیدا ہوتا رہا ہے پرویز مشرف دور حکومت میں 2001 سے شروع ہونے والہ منصوبہ کچھی کینال کے تین فیز کا کام 20 سال گزرنے کے بعد بھی ایک فیز کو بھی پوری طرح مکمل نہیں کیا جاسکا۔

کچھی کینال کی عدم تکمیل سمیت ڈیرہ مراد جمالی کے دیگر اہم بنیادی مسائل کو اجاگر کرنے اور ان کے حل کے لئے جمعیت علماء پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ عبدالحکیم انقلابی کی قیادت میں دیگر سیاسی و سماجی نمائندگان میں مسلم لیگ (ن) نصیرآباد کے صدر خان جان بنگلزئی، نیشنل پارٹی کے صدر میر جاگن خان مغیری، نصیرآباد کے سیاسی و سماجی رہنماء میر حق نواز بگٹی، مستری مزدور یونین کے صدر محمد ہارون چکھڑا کی جانب سے احتجاجی ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے۔

منگل کے روز شہید محترمہ بے نظیر بھٹو پریس کلب نصیرآباد ڈیرہ مراد جمالی کے سامنے احتجاجی کیمپ بھی لگا دیا گیا ہے احتجاجی کیمپ میں مختلف سیاسی سماجی و مذہبی جماعتوں کے نمائندوں سمیت دیگر ٹریڈ یونین کی جانب سے بھی یکجہتی اور حمایت کا سلسلہ جاری ہے، احتجاجی کیمپ کے سربراہ علامہ عبدالحکیم انقلابی اور میر حق نواز بگٹی نے میڈیا نمائندوں سے اپنا احتجاج نوٹ کرواتے ہوئے کہا کہ 32 ارب کی لاگت سے کچھی کینال کا یہ منصوبہ آج تک کچھی تو اپنی جگہ نصیرآباد تک بھی پہنچایا۔

نہیں جاسکا، جو کہ کچھی کینال سے بلوچستان کے چار اضلاع ڈیرہ بگٹی، نصیرآباد، جھل مگسی، اور بولان کی 7 لاکھ 13 ہزار ایکڑ بنجر زمین آباد ہونے سے بلوچستان میں ایک زرعی انقلاب کا خواب تھا جو تاحال شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا، 6000 کیوسک بلوچستان کے حصے کا پانی کچھی کینال منصوبہ کی عدم تکمیل کے سبب دوسرے صوبے استعمال کررہے ہیں، انہوں نے دیگر علاقائی اہم مسائل کو بھی اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ کئی سال سے تباہ حال سیوریج نظام کو ٹھیک نہیں کیا ۔

جارہا ڈیرہ مراد جمالی کے شہری آج بھی اپنی جائیداد کی مالکانہ حقوق اور الاٹمنٹ سے محروم ہیں، شہر کے تمام قبرستان بھر چکے ہیں لیکن قبرستان کے لئے اراضی دستیاب نہیں اور کہا کہ ربیع کینال ائریا میں سالانہ بڑی مقدار میں ٹماٹر کی فصل کاشت کی جاتی ہے علاقے میں ٹماٹر کیچپ فیکٹری کا قیام نہ ہونے کے سبب ذمینداران و کآشتکاران کو بڑے پیمانے پر مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مطالبات کے حق میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اسی سلسلے میں آج احتجاجی کیمپ کا بھی انعقاد کیا گیا ہے، دریں اثناء بی این پی کے کارکن، زمیندار کسان تحریک بلوچستان کے وائس چیرمین سابق چیئرمین مارکیٹ کمیٹی ڈیرہ مراد جمالی میر غلام حیدر چھلگری بلوچ، رند قومی اتحاد نصیرآباد کے صدر میر مزار خان رند، اور پیرا میڈیکس اسٹاف ایسوسی ایشن نصیرآباد کے صدر کامریڈ نزیر احمد مستوئی سمیت دیگر نے احتجاجی کیمپ آکر یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مکمل حمایت و تعاون کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی۔