کوئٹہ: سپرٹینڈنٹ پولیس صدر ڈویژن کوئٹہ شوکت علی مہمند نے کہا ہے کہ پولیس نے 15فروری کو اغواء کے بعد قتل کئے جانے والے 10سالہ علی شیر نامی بچے کے چار اغواء کار اور قاتلوں کو گرفتار کرلیا ملزمان نے اعتراف جرم کرلیا ہے اغواء کاروں میں مقتول کا قریبی رشتے دار بھی شامل ہے جس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ ملکر بچے کو 3کروڑ روپے تاوان کے لئے اغواء اور بعدازاں پکڑے جانے کے خوف سے مغوی کو قتل کردیا تھا۔
یہ بات انہوں نے بدھ کو شہید امیر محمد دستی تھانہ کوئٹہ میں اے ایس پی صدر ارتضیٰ کمیل ، ایس ایچ او بروری احسان اللہ مروت، ایس ایچ او شہید امیر محمد دستی تھانہ عتیق احمد دستی کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ 15فروری کی شام ہزارہ ٹائون کے علاقے مدرسہ روڈ سے 10سالہ علی شیر کو نامعلوم افراد نے اغواء کرلیا تھا جس کے بعد 16فروری کو مغوی کے والد عید محمد سے 3کروڑ روپے تاوان طلب کیا گیا۔
جس پر عید محمد نے پولیس کو اطلاع کی ،واقعہ کا مقدمہ درج کرتے ہی پولیس نے جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ملزمان کی تلاش شروع کردی ور ابتدائی طور پر مقتول کے محلے ہزارہ ٹائون سے افتخار اور مقتول کے قریبی رشتے دار باقر کو گرفتار کرلیا دونوں کی نشاہدہی پر تیسرے ملزم مہدی کو بھی گرفتار کیا گیا جس کے انکشاف پر پولیس نے سرانان میں چوتھے ملزم دائوشہزاد مسیح کی گرفتار اور مغوی کی بازیابی کے لئے چھاپہ مار۔
ا پولیس نے دائود کو گرفتار کرنے کے بعد تفتیش شروع کی تو معلوم ہوا کہ اس نے سرانان میں مغوی کا گلہ گھونٹ کر لاش قریبی واقعہ ویرانے میں پھینک دی ہے پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر لاش کو تحویل میں لیکر ہسپتال منتقل کیا جہاں اسکا پوسٹ مارٹم اور ڈی این اے نمونے حاصل کر لئے گئے ہیں انہوں نے بتایا کہ ملزمان نے دوران تفتیش اعتراف جرم کرلیا ہے ۔
تمام ملزمان کی عمریں 20سے 22سال کے درمیان ہیں اور یہ انکی پہلی واردات ہے انہوںنے کہا کہ دائو د اور افتخار نامی ملزمان مقامی جبکہ دیگر دو افراد غیر ملکی باشندے ہیں پولیس نے بروقت کاروائی کرتے ہوئے ملزمان کو اطلاع ملنے کے 12گھنٹے بعد ہی گرفتار کرلیا تاہم ملزمان نے گرفتاری کے خوف ہے پہلے ہی 16فروری کی شب مغوی کو قتل کردیا تھا ۔