تربت: بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کیچ کے ضلعی جنرل سیکرٹری احد الہی میروزئی نے پروم میں ایرانی فورسز انقلاب کی جانب سے بلوچ جوانوں کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس اندوہناک واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔انہوں نے اپنے بیان کہا کہ اس واقعے میں بلوچستان کے ایک درویش صاحبذادہ خاندان جو مشرقی اور مغربی بلوچستان میں یکسان عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
کے چشم چراغ صاحبذادہ انس رسول بخش سمیت دس جوان شہید اور بیس سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ غیرجانبدارانہ تحقیقاتی کمیشن بناکر اس المناک واقعہ کی شفاف تخقیقات کرکے اس میں ملوث مجرمون کی نشاندہی کرکے انہیں قرار واقعی سزا دیکر انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں۔ انہوں نے کہا مشرقی اور مغربی بلوچستان کی سرحد کی سرحد کو دونوں طرف کے فرزندان وطن کیلئے خونی لکیر بنا دیا گیا ہے۔
ریاستوں کی بنیادی ذمہ داری ہوتا ہیکہ وہ اپنے شہریوں کی روزگار کا مسئلہ حل کردیں لیکن یہاں گنگا الٹا بہہ رہا نہ صرف ریاستیں اپنی زمہ داریاں نبھانے میں ناکام ہیں بلکہ لوگوں کو اپنی مدد آپ کے تحت روزگار کرنے سے بندوق کی نوک پر روک رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ سرحد پر دونوں طرف کے انتظامات انتہائی ناقص ہیں لوگوں کے جان مال کی کوئی اہمیت نہیں ہے ریاستی اہلکار صرف اپنی اپنی الو سیدھا کرنے میں مصروف ہیں ۔
جو آئے روز انسانی المیہ کے سبب بن رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ باڈر منیجمنٹ زے مقامی لوگوں دور رکھکر دفتروں میں پالیسی سازی کی جاتی ہے جوکہ زمین پر ناکام ہو رہے ہیں۔ایک انٹری پواینٹ سے روزانہ ہزاروں گاڑیوں کو آر پار کرنا ممکن نہیں ہے۔ہرضلع میں دو سے تین انٹری پوائنٹ اور مشترکہ تجارتی سرحدی منڈیاں قائم کی جائیں تاکہ دونوں طرف کے لاکھوں لوگ باعزت طریقے سے اپنی روزی کما سکیں۔