کوئٹہ: بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنازیشن پجار کے مرکزی کمیٹی کا دوسرا اجلاس زیر صدارت مرکزی چیرمین زبیر بلوچ منعقد ہوا اجلاس کی کاروای مرکزی سیکرٹری جنرل نادر بلوچ نے چلای ۔اجلاس میں تنظیمی امور علاقای ملکی بین الاقوامی سیاسی صورت حال زیر بحث رہے
۔اجلاس میں مشترکہ طور پر ایران بارڈر پر بلوچ مزدورں کو ٹارگٹ کرکے شہید کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی اور بی ایس اوپجار خضدارذون کے سابقہ صدر کریم قادر بلوچ کے بھای کے بیمانہ قتل کی مذمتی قرارداد منظور کرکے مطالبہ کیا گیا کہ انتظامیہ جلداز جلد قاتلوں کو گرفتار کرکے کیفرکردار تک پہنچاے۔اجلاس میں لاپتہ افراد کی بازیابی کو یقینی بنانے اور مزید لاپتہ کرنے کے عمل کو بند کرنے کی قرارداد متفقہ رائے سے منظور کی گی ۔
اجلاس میں تنظیم کے کارکنان کی تربیت کیلئے اسٹڈی سرکلز کو بحال کرنے کا فیصلہ کرکے تمام زونز کو پابند کی گئی کہ وہ اپنے ہفتہ وار اسٹڈی سرکلز کو پابندی کے ساتھ لگاتے رہیں ۔اجلاس میں پورے بلوچستان کے علاقائی مسائل پر ریجنل سطح پر ریلیاں نکالنے کا فیصلہ لیا گیا ۔9مارچ مرحوم ماما جہانگیر بلوچ کی برسی کے مناسبت سے تعزیتی ریفرینسز کا انعقاد کیا جائے گا۔سہ ماہی ادبی پرچہ کو پبلیش کرنے کے لیے مرکزی سیکرٹری جنرل نادر بلوچ کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دی گی۔
جو ایک ماہ ایک اندر اندر ادبی پرچہ کوشائع کرنے کے ذمہ دار ہونگے۔وحدت بلوچستان کے تمام صدور جنرل سیکرٹریز کے لیے تربیتی ورکشاب کا انعقاد بمقام کوٹہ کیا جائے گا۔ دورہ کمیٹیاں تشکیل دی گی جو ذونز کا دورہ کرکے جلد جنرل باڈیز کا انعقاد کرکے تنظم کو فعال دوستوں کو متحرک کرینگے ۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوے بی ایس او پجار کے مرکزی چیئرمین زبیر بلوچ نے خطاب کرتے ہوے کہا کہ کے بلوچستان کو مختلف مشکالات سے دوچار کیا جارہا ہے۔
گوادر سے بلوچستان کے لوگوں کو کچھ حاصل نہیں ہوگا اول دن سے بلوچستان میں میگاپراجیکٹس کا یہی حال رہا ہے جن کو بلوچستان کے ا حساس محرومی کو دور کرنے کے لئے شروع کرنے کا وعدہ کیا ہے لیکن وفاق ہر بار کی طرح اس بار بھی سی پیک سے بلوچ وسائل کو نا صرف خود لوٹے گی بلکے چین سامراج کو بھی وسائل تک درس رس اور یہاں کے لوگوں کے استعصال کے کیا جائے گا ۔
انہوں نے مزید کہا کے بلوچستان یونیورسٹی میں 5000 ویڈیوز کے دعوے دار وفاقی ادارہ کہا ںہے وہ لوگ کون ہے اور کہاں ہے جنہوں نے طلبہ و طالبات کو بلوچستان یونیورسٹی میں جنسی ہراساں کیا ، بلیک میل کیا اور یونیورسٹی کو بحرانی کیفیت میں دھکیلنے والوں کو کیا سزا ملی کچھ بھی نہیں ۔ بلوچستان یونیورسٹی کے تمام درندہ صفت لوگ جو اس ہراسگی اسکینڈل میں شامل تھے۔
ان کے خلاف دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا جائے مزید کہا کے بلوچستان یونیورسٹی میں میرٹ کا جنازہ نکال دیا ہے ہر طرح کے تعیناتیوں اور داخلوں میں یونیورسٹی انتظامیہ اپنی من مانی اور سابقہ پالیسوں پر عمل پیرا ہے جس کے نتائج اس سے قبل ہم سب دیکھ چکے ہیں ۔