صحبت پور: سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے سابق صدرسینیٹر(ر) امان اللہ کنرانی نے اپنے ایک بیان میں کہاہے کہ مجھے آج سوشل میڈیاپر گردش کرنے والی خبرجس میں بلوچستان بارکونسل کی توسط سے بلوچستان کے وکلاء کیلئے کروناریلف کے نام پر تشویش ہے ۔جس میں ڈھائی کروڑ روپے کی رقم تقسیم کرنے کی بابت ایک مبھم خبرپھیلائی گئی ہے۔
جو ہم سمجھتے ہیں حکومت کی جانب سے وکلاء کی ہمدردیاں خریدنے کے منفی حربے کے طوراستعمال کرنے کی ایک دانستہ کوشش ہے۔ جس کا پس منظرواضح طور بلوچستان کے وکلاء کی حمایت سے سپریم کورٹ کے جج جناب جسٹس فائز عیسیٰ کی حمایت سے دست کش کرنے کی خواہشوں کا حصہ ہوسکتاہے۔تاہم ہم واضح کرناچاہتے ہیں کہ جناب جسٹس قاضی فائزعیسی ٰ صاحب اب صرف بلوچستان سے تعلق کی بنیاد پر حمایت کے مستحق نہیں۔
بلکہ وہ اپنی انصاف پسندی سچائی ایمانداری خداترسی قانون و آئین کی بالادستی کیلئے واضح اور غیر متززلزل فیصلوں کی بنا پر ملک کے بائیس کروڑ عوام کی امیدوں کا مرکز بن چکے ہیں۔بلکہ بین الااقوامی طورپر وہ ایک جرت مندانہ بیباکانہ فیصلوں کی وجہ سے بہت برے جیورسٹ و جج کے اعلیٰ مقام پر فائز ہوکرتاریخی شہرت حاصل کرچکے ہیں۔اگرچندوکلاء محض انتخابی سیاست کی خاطر وکلاء کی حمایت حاصل کرنے کیلئے وہ قومی مفادات کا سمجھوتے کا خیال رکھتے ہیں تویہ انکی بھول ہے۔ اب اللہ کی مہربانی سے جسٹس فائز عیسیٰ صاحب ایک قومی ہیروبن چکے ہیں۔
اسکی حمایت کو پیسوں کے بل بوتے پر کم نہیں کیاجاسکتا۔اپنے وقت کے ہر طالع آزماء نے یہ ہتھکنڈے استعمال کیئے ۔مگرناکام رہے۔ انشاء اللہ اب جناب جسٹس قاضی فائزعیسیٰ صاحب اللہ تعالیٰ کی تائید حضورﷺ کے صدقے قوم کی حمایت کے ذریعے اپنے وقت پر پاکستان کے منصف اعلیٰ کی منصب پر ضروربرجمان ہونگے۔
انکو کوئی بھی قوت اسی مقام پر فائز ہونے بلوچستان کی شناخت کو برقرار رکھنے سے نہیں روک سکتی۔پوری وکلاء برادری سمیت قوم انکے جانثار اور شیدائی ہیں۔اب حکومت اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو پیسوں کے انبار سے سہارادیناچاہتی ہے۔جیسے منتخب نمائندوں کوپیسوں کا لالچ دیاگیا۔اب یہ تسلسل وکلاء میں بھی جاری ہے۔جوکہ قابل مذمت ہے۔