|

وقتِ اشاعت :   February 26 – 2021

نصیرآباد: کچھی کینال کی بحالی نصیرآباد کی خوشحالی احتجاجی کیمپ تیسری روز میں داخل،بلوچستان کے میگا منصوبے کچھی کینال کی گزشتہ 20 سال سے عدم تکمیل، ڈیرہ مراد جمالی کے شہریوں کو مالکانہ حقوق الاٹمنٹ کی عدم فراہمی اور تباہ حال سیوریج سسٹم کی ابتر صورتحال پر عدم توجہی، شہر میں قبرستان کے لئے اراضی سمیت دیگر بنیادی حقوق نہ دینے پر علامہ عبدالحکیم انقلابی کی قیادت میں شہید بے نظیر بھٹو پریس کلب ڈیرہ مراد جمالی کے سامنے احتجاجی کیمپ تیرے روز میں داخل۔

احتجاجی کیمپ کی قیادت جمعیت علماء اسلام کے مرکزی و صوبائی رہنما علامہ عبدالحکیم انقلابی لگائی گئی ہے احتجاج کیمپ میں نیشنل پارٹی کے ماما غلام حیدر بلوچ، پاکستان مسلم لیگ (ن) نصیرآباد کے صدر خان جان بنگلزئی، نیشنل پارٹی نصیرآباد کے صدر میر جاگن خان مغیری، سیاسی و سماجی رہنماء میر حق نواز بگٹی، میر برکت مینگل اور مستری مزدور یونین کے صدر محمد ہارون چکھڑا شامل ہیں ۔

اس موقع پر نیشنل پارٹی کے رہنما دلدار پندرانی سمیت نصیرآباد کے سیاسی و سماجی رہنماوں نے احتجاج کیمپ کے مظاہرین سے اظہار یکجہتی کی اس موقع پر علامہ عبدالحکیم انقلابی حیدر بلوچ، خان جان بنگلزئی، میر میر جاگن خان مغیری،میر حق نواز بگٹی، میر برکت مینگل، محمد ہارون چکھڑا و دیگر کا کہنا تھا کہ نصیرآباد میں مسائل کے امبارہے انکو حل کرنے کیلئے کوئی سنجیدہ نہیں 32 ارب کی لاگت سے کچھی کینال کا یہ منصوبہ آج تک کچھی تو ایک طرف نصیرآباد تک پہنچ سکا ہے۔

کچھی کینال سے بلوچستان کے چار اضلاع ڈیرہ بگٹی، نصیرآباد، جھل مگسی، اور بولان کی 7 لاکھ 13 ہزار ایکڑ بنجر زمین آباد ہونے سے بلوچستان میں ایک زرعی انقلاب کا خواب تھا جو تاحال شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکا، 6000 کیوسک بلوچستان کے حصے کا پانی کچھی کینال منصوبہ کی عدم تکمیل کے سبب دوسرے صوبے استعمال کررہے ہیں پانی کی عدم دستیابی پر نصیرآباد کے زرخیز زمین بنجر ہورہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈیرہ مراد جمالی کے ہیڈ کواٹر شہر کا سیوریج نظام درہم برہم ہوچکا ہے جس کی بحالی پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہیں ڈیرہ مراد جمالی کے شہری آج بھی اپنی جائیداد کی مالکانہ حقوق اور الاٹمنٹ سے محروم ہیں شہر کے 10 بڑے قبرستان بھر چکے ہیں لوگوں کو اپنے پیاروں کو دفنانے کیلئے دوسرے شہروں کا رخ کرنا پڑ رہاہے شہر کے اس اہم مسئلے پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہیں انہوں نے کہا کہ ربیع کینال ائریا میں سالانہ بڑی مقدار میں ٹماٹر کی فصل کاشت کی جاتی ہے ۔

علاقے میں ٹماٹر کیچپ فیکٹری کا قیام نہ ہونے کے سبب ذمینداران و کآشتکاران کو بڑے پیمانے پر مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے انہوں نے کہا کہ مطالبات کے حق میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جن مسئلوں کیلئے احتجاجی کیمپ لایا ہے ان کے حل ہونے تک ہماری احتجاج جاری رہے گا نصیرآباد کے سیاسی و سماجی رہنماوں نے احتجاجی کیمپ آکر یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے مکمل حمایت و تعاون کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی۔