کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن ارکان نے کہا ہے کہ بلوچستان مسئلستان، قبرستان ، خوفستان بن چکا ہے حکومت عوامی مسائل حل کرنے سے قاصر ہے ، لوگ بے روزگاری، بد امنی سے بے حال ہیں، زمینداروں کے باغات ختم ہورہے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے کوئی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھا یا جارہا ،جبکہ حکومتی ارکان نے کہا ہے کہ حکومت نے صوبے میں تعلیمی ادارے اور ہسپتال فعال بنائے ہیں ۔
سیکورٹی فورسز کی کاوشوں سے صوبے میں امن و امان بحال ہوا ہے پی ڈی ایم بھی سلیکٹڈ ہے اپوزیشن کا حکومتی کارکردگی سے خائف ہونا حقائق کے منافی ہے ،یہ بات انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے ریکوزیشن اجلاس میں بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہی۔جمعہ کو بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ڈیڑھ گھنٹہ کی تاخیر سے ڈپٹی سپیکر سردار بابرخان موسیٰ خیل کی زیر صدارت شروع ہوا ۔
اجلاس میں سابق وزیراعلیٰ نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے استدعا کی گزشتہ روز ایران میں پیش آنے والے واقعہ میں جو بلوچ شہید ہوئے ہیں ان کے لئے فاتحہ خوانی کی جائے انہوںنے کہا کہ سرحد کے اس پار اس پاربلوچ اور پشتون قتل ہوتے رہے ہیں ۔ ہمارے بس میں کچھ نہیں ان کے لئے ہم احتجاج کرسکتے ہیں اورفاتحہ خوانی کرسکتے ہیں ہمارے بھائی جو شہید ہوئے ہیں ان کے لئے فاتحہ خوانی کی جائے ۔
جس پر ایوان میں فاتحہ خوانی کرائی گئی ۔ایوان میں گزشتہ روز قلعہ عبداللہ میں قتل ہونے والے ملک وحید اچکزئی کے لئے بھی فاتحہ خوانی کرائی گئی۔ اپوزیشن لیڈر ملک سکندر خان ایڈووکیٹ نے سید عزیز اللہ آغا کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ نومنتخب رکن نے ایوان میں جن خیالات کااظہار کیا ہے وہ اپوزیشن کا مینڈیٹ اور منزل ہے۔
انہوںنے ضمنی انتخاب میں عزیز اللہ آغا کی کامیابی پر پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں اور حلقے کے عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عزیز اللہ آغا جمعیت کے ابتدائی ساتھی ، جماعت کے نصب العین کے پختہ ساتھی ہیں انہوں نے کہا کہ وہ ایک ایسے وقت میں منتخب ہوئے ہیں جب صوبے میں تاریخ کا سیاہ ترین دور دورہ ہے صوبے نے اس سے قبل ایسا سیاہ دور کبھی نہیں دیکھا اخلاقیات کا جنازہ نکال دیا گیا ہے۔
جمہوریت کو پامال کیا جارہا ہے انسانیت کے تقاضے ختم کردیئے گئے ہیں موجودہ حکومت کے دور میں بہتری کے تمام دروازے بند کردیئے گئے ہیں گزشتہ حکومتوں کے چھوڑے گئے 35ہزار کے قریب آسامیوں وہیں کی وہیں پڑی ہیں اور جوتقرریاں ہوئی ہیں وہ قواعد کے خلاف ہوئیں اور آسامیوں کو فروخت کیا گیا انہوںنے کہا کہ محکمہ تعلیم میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی تحقیقات اب تک نہیں ہوئیں نہ ہی ذمہ داروں کا تعین کیا جاسکا ۔
اپوزیشن کو بے بس کرکے اگر حکومت کا خیال ہے کہ وہ کارکردگی کی بنیاد پر اگلے الیکشن میں جائے گی اورکامیاب ہوگی تو یہ درست نہیں صوبے کے عوام کو تمام حالات کا ادراک ہے وہ جانتے ہیں۔ اپوزیشن کے 23حلقوں کے لوگ اپنے مسائل کے حل کے لئے حکومت کے پاس نہیں ہمارے پاس آتے ہیں مگر اپوزیشن کی تجاویز کو مسترد کرکے حکمران جماعت کے لوگوں کو فنڈز دے کر بی اے پی اور غیر منتخب لوگوں کی نوازا جارہا ہے ۔
انہوںنے کہا کہ اگر معاشرہ انارکی کا شکار ہوجائے تو اس کا بچنا ممکن نہیں ضروری ہے کہ انصاف کے تقاضے پورے کئے جائیں انہوںنے ایران میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل افغانستان میں بھی لوگوں کو مارا گیا انہوںنے کہا کہ اس وقت ملک تہتر سال میں سب سے زیادہ تباہی کے دہانے پر اب کھڑا ہے ملک میں کرپشن ہورہی ہے ملکی صورتحال الارمنگ ہے ۔
درپیش چیلنجز کا ادراک کرتے ہوئے عوام کی خوشحالی کو یقینی بنایا جائے ۔بی این پی ( عوامی ) کے مرکزی سیکرٹری جنرل صوبائی وزیر اسداللہ بلوچ نے عزیز اللہ آغا کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ میں اپنی اور اپنی جماعت کی جانب سے عزیز اللہ آغا کو مبارکباد دیتا ہوں ۔ایسے لوگ پارلیمنٹ میں آئین گے تو عوام کے مسائل حل ہوں گے۔
مشیر کھیل وثقافت عبدالخالق ہزارہ نے سید عزیز اللہ آغا کو مبارکباد دیتے ہوئے کہ میں جے یوآئی کو بھی داد دیتا ہوں تحسین پیش کرتا ہوں کہ اس نے اپنے ایک دیرینہ اور کہنہ مشق سیاسی کارکن کو منتخب کیا یہ ایک اچھی روایت ہے جس کا تعلق لوور مڈل کلاس سے ہے ۔انہوںنے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ صوبہ سیاہ دور سے گزررہا ہے۔
میں ان کے اس موقف سے اتفاق نہیں کرتا یہ دور ہمارے لئے بہترین دور ہے گزشتہ دور میں صوبے میں قتل وقتال اور دہشت گردی کے جو واقعات ہوتے رہے آج صوبے کے حالات بہت زیادہ بہتر ہیں ۔ نوکریوں میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں تو اس کی تحقیقات کی جائیں گی محکمہ کھیل صوبے کے تمام اضلاع میں سپورٹس کمپلیکس اور فٹسال گرائونڈز بنا رہی ہے۔
گزشتہ ادوار میں یہ روایت نہیں تھی اپوزیشن اراکین کو نظر انداز کیا جاتا تھا مگر آج صوبے میں یکساں ترقیاتی عمل جاری ہے ۔ پشتونخوا میپ کے نصراللہ زیرئے نے عزیز اللہ آغا کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ تمام ترحکومتی دھونس دھاندلی کے باوجود نہ صرف عزیز اللہ آغا کامیاب ہوئے بلکہ ملک کے نو حلقوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں حکومت کو منہ کی کھانی پڑی ہے۔
بحث میں حصہ لیتے ہوئے انہوںنے کہا کہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت پورے صوبے میں بدامنی کا دور دورہ ہے کوئٹہ ، پشین ، قلعہ عبداللہ ،چمن ، قلعہ سیف اللہ اور بلوچ علاقوں میں مسلسل بدامنی کے واقعات رونما ہورہے ہیں بے گناہ لوگوں کو مارا جارہا ہے جرائم پیشہ افراد کو کوئی روکنے ٹوکنے والا نہیں گزشتہ دنوں یہاں کوئٹہ میں نواں کلی میں صحبت خان کو شہید کیا گیا لینڈ مافیا کی جانب سے لوگوں کی زمینوں پر قبضے کئے جارہے ہیں۔
عوام کہاں جائیں ۔ حکومت سے یہ واقعات کنٹرول نہیں ہورہے ۔ انہوںنے کہا کہ بے روزگاری کا مسئلہ بھی حل ہونے کی بجائے مزید بڑھ چکا ہے ایک کروڑ نوکریوں اور پچاس لاکھ مکانات کی بات کی گئی تھی کہاں گئے وہ دعوے ۔ انہوںنے کہا کہ این ایف سی میں ہمارے صوبے کو پورا حصہ نہیں دیا جارہا بلوچستان کے کوٹے پروفاق میں جعلی لوکل ڈومیسائل پر لوگ نوکریاں کررہے ہیں۔
بی ڈی اے کے 7سو سے زائد ملازمین گزشتہ8مہینوں سے تنخواہوں سے محروم ہیں سی ٹی ایس پی اساتذہ کو آرڈر نہیں ملے گلوبل پارٹنرشپ کے اساتذہ احتجاج پر ہیں انہوںنے کہا کہ طویل عرصے سے ہمارا صوبہ خشک سال کی زد میں ہے جس سے تمام عوام اور بالخصوص ہمارا زمیندار طبقہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے حکومت ان کے لئے کچھ بھی نہیں کررہی ۔
لوڈشیڈنگ تک کا مسئلہ حل نہیں کیا جاتا چوبیس گھنٹوں میں بمشکل چار گھنٹے بھی بجلی نہیں ملتی یہی صورتحال گیس کی ہے آئے روز مہنگائی کا بم گرایا جاتا ہے چار سال قبل54روپے میں ملنے والی چینی اب سو روپے کو جا پہنچی ہے مہنگائی دن بدن بڑھ رہی ہے حکومت مسائل کے حل میں ناکام ہوچکی ہے وفاق اور صوبے کی حکومت کو رخصت ہونا چاہئے ۔بلوچستان نیشنل پارٹی کے ثناء بلوچ نے سید عزیز اللہ آغا کو اسمبلی رکنیت کا حلف لینے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج ہم سید فضل آغا کی کمی کو محسوس کررہے ہیں ۔
پشین کے عوام نے ایک جرات مند اور غیرت مند شخصیت کو منتخب کرکے بھیجا ہے امید ہے وہ عوام کی آواز بھرپور انداز میں بلند کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان گھمبیر مسائل کا شکار ہے آئے روز قتل وغارت ، بم دھماکوں ، بدامنی کے واقعات کی خبریں آتی ہیں حکومت ایک دھماکے سے دوسرے دھماکے کے بیچ کے دورانیے کو امن اور ایک بڑے جنازے سے دوسرے بڑے جنازے تک کے وقت کو خوشحالی قرار دیتی ہے ۔
بلوچستان غمستان ، مسائلستان ، قبرستان ، خوفستان میں تبدیل ہوچکا ہے سینکڑوں چیک پوسٹیں ہونے اور 75ارب روپے خرچ کئے جانے کے باوجود صوبے میں امن وامان نہیں ہے ۔ گزشتہ دنوں پنجگور سے منسلک ایرانی علاقے میں افسوسناک واقعہ پیش آیا جس میں 30سے زائد بلوچ شہید وزخمی ہوئے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ حکومت بدامنی ، بے روزگاری ، مسائل کے حل پر بحث کرتی او رپالیسی بناتی لیکن حکومت نے ٹھان لیا ہے کہ چاہے لوگ بھوک سے مرجائیں۔
لیکن اس نے ان کی بہتری کے اقدامات نہیں کرنے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور ایران کے ساتھ ہمارے سماجی ، مذہبی ،تجارتی اور خونی رشتے ہیں ایران بارڈر کے واقعے کی مذمت کرتے ہیں اس واقعے نے ہم سب کو افسردہ کردیا ہے اسی طرح کا ایک واقعہ چمن میں بھی پیش آیا کہ جب بدامنی پھیلنے کے بعد پاک افغان فورسز آمنے سامنے آگئی تھیں انہوں نے کہا کہ سرحدوں پر جو باڑ لگ رہی ہے۔
اس میں ہمارے سماجی ، خونی ، تجارتی ، مذہبی رشتوں کا خیال رکھا جائے ہمارے سرحدوں کے آر پار تعلقات ہیں جنہیں ختم نہیں ہونا چاہئے اس مسئلے پر قیادت کو سنجیدگی سے غور کرنا چاہئے انہوں نے کہا کہ پاک ایران سرحد پر بے روزگاری کے مارے نوجوان رات رات بھر صرف اس لئے مزدوری کے لئے جاتے ہیں کہ وہ اپنے خاندانوں کا پیٹ پال سکیں دنیا بھر میں بارڈر صرف برائے نام رہ چکے ہیں۔
لیکن ہمارے ہاں آج بھی اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا پاک ایران اور پاک افغان بارڈر پر غیر رسمی تجارت کے لئے حکومت ایک منظم پالیسی بنائے اس حوالے سے پاکستان ، ایران اور افغانستان کے مابین قبائلی اور حکومتی شخصیات پر مشتمل ٹرائی لیٹرل کمیشن بننا چاہئے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں امن وامان پر ماضی میں فی کس تین روپے خرچ ہوتے تھے جو آج بڑھ کر 6ہزار6سو سے زائد ہوگئے ہیں۔
جبکہ مجموعی طور پر75ارب روپے سالانہ خرچ ہورہے ہیں لیکن پھر بھی امن وامان کی صورتحال بہتر نہیں ہوئی انہوںنے کہا کہ بھوکے اور پیاسے لوگ ملک کا جھنڈا نہیں اٹھائیں گے اور نہ ہی امن وامان قائم کریں گے جب تک ترقیاتی بجٹ کو عوام دوست نہیں بنایا جاتا اور اس کے اثرات نچلی سطح تک نہیں جاتے تب تک خوشحالی او رامن وامان کا خواب ادھورا ہے۔
انہوںنے کہا کہ بلوچستان کے لوگ70فیصد آمدن صرف اشیائے خوردونوش پر خرچ کرتے ہیں یہ لوگ کیسے تعلیم اور دیگر سہولیات حاصل کریں گے کچھ لوگ فورسز کو بدنام کررہے ہیں اور حکومت نے مسائل سے آنکھیں اوجھل کر رکھی ہیں اور صوبہ غربت میں ڈوب رہا ہے مہنگائی کا براہ راست اثر امن وامان پر ہوتا ہے بلوچستان کے86فیصد لوگ غربت کا شکار ہیں۔
سلیکٹڈ حکومت نے کبھی عوام کی حالت کو سنجیدگی سے نہیں لیا آج سی اینڈ ڈبلیو بی ڈی اے سمیت دس ہزار ملازمین تنخواہوں سے محروم ہو کر خودکشیوں پر مجبور ہیں تین سال سے صوبے میں ایک سکول نہیں بنا چیف سیکرٹری کورونا کی آڑ میں ساڑھے چھ ارب روپے خرچ کرکے چلے گئے ہیں کسی بھی کالج کو اپ گریڈ نہیں کیاگیا انہوںنے کہا کہ پاکستان میں چھ سے سات ہزار میگاواٹ بجلی اضافی ہے۔
لیکن بلوچستان آج بھی بجلی سے محروم ہے حکومت کو ٹرانسمیشن لائنیں بنانی چاہئیں اور زمینداروں کو سبسڈی دی جانی چاہئے انہوں نے کہا کہ 73فیصد کم بارشیں ہونے سے صوبے میں خشک سالی بڑھ رہی ہے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ حکومت زمینداروں کے لئے بجلی کی سبسڈی ، کھاد ، بیج سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات کرتی لیکن ایسا نہیں کیا گیا ۔
انہوں نے سپیکر سے مطالبہ کیا کہ وہ رولنگ دیں کہ صوبے کو ٹرانسمیشن لائنیں ، زمینداروں کو سبسڈی ، خشک سالی کے پیش نظر اقدامات ، امن وامان پرخرچ ہونے والے 75ارب روپے کی تفصیلات فراہم ، سرحدوں پر تجارت کے حوالے سے ٹرائی لٹرل کمیشن اور10ہزار ملازمین کی تنخواہیں بحال کی جائیں ۔جمعیت علماء اسلام کے عبدالواحد صدیقی نے نومنتخب رکن سید عزیز اللہ آغا کو منتخب ہونے پر مبارکباد دی ۔
انہوںنے کہا کہ میرے حلقے کے علاقے توبہ کاکڑی جس کی سرحدیں مختلف اضلاع سے ملتی ہیں اور پچاس ہزار نفوس پر مشتمل ہے یہاں کے عوام کا ذریعہ معاش اور مالداری سے وابستہ ہے مگر یہاں پر گزشتہ تین چار سال سے امن وامان کی صورتحال خراب ہے یہاں پر کئی افراد قتل کئے جاچکے ہیں مگر نہ تو اب تک قتل کی وجوہات او رنہ ہی قاتلوں کے بارے میں کچھ پتہ چل سکا ہے۔
سینکڑوں کی تعداد میں پھلدار درخت کاٹے، ٹیوب ویلوں کے سولر چرائے اور بورنگز کو ناقابل استعمال بنایا ہے ان تمام واقعات کے حوالے سے بروقت ضلعی انتظامیہ و دیگر حکام کو اطلاع دی جاتی رہی ہے مگر اب تک ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی جس سے عوام میں بے چینی پائی جاتی ہے اور وہ عدم تحفظ کا شکار ہیں انہوںنے زور دیا کہ علاقے میں امن وامان کی صورتحال پر فوری توجہ دی جائے ۔
بلوچستان نیشنل پارٹی کے احمد نواز بلوچ نے سید عزیز اللہ آغا کو رکن اسمبلی منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے امیدظاہر کی کہ وہ اپنے حلقے کے عوام کے مسائل کے حل ، انہیں بنیادی سہولیات کی فراہمی اور جمہوریت کے لئے بھرپور کردار اد اکریں گے ۔ امن وامان کی صورتحال پر بحث کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امن وامان کی صورتحال کو کسی صورت تسلی بخش قرار نہیں دیا جاسکتا حالیہ دنوں میں ایران سرحد پر بلوچ نوجوان قتل کئے گئے ہیں ۔
حکومت پاکستان فوری طور پر ایرانی حکومت کے ساتھ بیٹھ کر اس مسئلے پر بات کرے یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ صورتحال کو بہتر بنائے انہوں نے کہا کہ بے روزگاری ، صوبے میں عروج پر ہے نئے لوگوں کو ملازمت دینے کی بجائے برسراقتدار لوگوں کو بے روزگار کیا جارہا ہے میٹروپولیٹن کارپوریشن سی اینڈ ڈبلیو اور جونیئر ٹیچرز سراپا احتجاج ہیں بے روزگاری کے باعث نوجوان خود کشی کرنے پر مجبور ہورہے ہیں ۔
دوسری جانب صوبے میں معاش کا سب سے بڑا ذریعہ زرعی شعبہ طویل خشک سالی کے باعث بری طرح سے متاثر ہوا ہے یہ تمام حالات حکومت سے سنجیدہ اقدامات کے متقاضی ہیں ۔جمعیت علماء اسلام کے زابد علی ریکی نے نومنتخب رکن اسمبلی سید عزیز اللہ آغا کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج یہاں مختلف امور پر بحث ہورہی ہے تاہم اکثر حکومتی نشستیں خالی ہیں چند روز قبل پاک ایران سرحد پر بڑی تعداد میں بلوچ نوجوانوں کو شہید کیا گیا ہے اس جانب فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میرے حلقے میں بدامنی کے واقعات بڑھ گئے ہین میرے حلقے میں متعددنوجوانوں کو قتل کیا گیا ہے۔
انتظامیہ اگر بدامنی کے واقعات نہین روک سکتی تو ایسے افسران کو تبدیل کیا جائے ۔انہوں نے سردار کمال خان بنگلزئی کی ریلی پر بم دھماکے کی مذمت کی اور کہا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کی جائے صوبے میں امن وامان کے لئے صوبائی وزیر داخلہ بہتر اقدامات کررہے ہیں بھارت جو پاکستان کا دشمن ہے وہ یہاں سازشوں میں مصروف ہے انہوں نے وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنا کوئی وعدہ پورا نہیں کیا ۔
مہنگائی ، بے روزگاری نے عوام کی کمر توڑ دی ہے پی ایس ڈی پی میں اپوزیشن کو نظر انداز کیا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ محکمہ مواصلات و تعمیرات میں کرپشن عروج پر ہے مگر متعلقہ حکام کی جانب سے اس کا نوٹس نہ لیا جانا افسوسناک ہے ۔ صوبائی وزیرحاجی نور محمد دمڑنے کہا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار نے پشین کے ضمنی انتخاب میں سات ہزار ووٹ لئے جس سے یہ ثابت ہوا ہے کہ جس حلقے میں2018ء میں ہمارے دو سو ووٹ تھے۔
آج اس حلقے میں ہمیں عوام کی پذیرائی حاصل ہے یہ سب کچھ حکومت کے مثبت اقداما ت کی وجہ سے ہوا ہے اپوزیشن حکومت کی کارکردگی سے انکار کرکے حقیقت کوجھٹلا رہی ہے انہوں نے کہا کہ ایک وہ وقت تھا جب بلوچستان میں ڈاکٹر ، ٹیچر ، وکیل سمیت ہر طبقہ عدم تحفظ کا شکار تھا لیکن سیکورٹی فورسز کی بے شمار قربانیوں کی وجہ سے آج صوبے میں امن وامان قائم ہوا ہے آج بازار رات گئے تک کھلے ہیں۔
2018ء سے قبل ہونے والے واقعات کا اپوزیشن کیوں ذکر نہیں کرتی جب اپوزیشن جماعتوں کی حکومت تھی گزشتہ10سال سے 30ہزار آسامیوں پربھرتی نہیں کی گئی صوبائی حکومت نے میرٹ پر بھرتی کا عمل شروع کیا ہے اب تک بند سکولوں کو فعال بنانے کے لئے پانچ ہزار ٹیچرز اور بند ہسپتالوں کو ہزاروں ڈاکٹرز بھرتی کئے ہیں بے روزگاری ایک دن میں ختم نہیں کرسکتے ہمیں عوام نے منتخب کیا ہے۔
اور میرا پی ڈی ایم کو چیلنج ہے کہ وہ آئیں اور میرے حلقے میں مقابلہ کریں معلوم ہوجائے گا کہ کون سلیکٹڈ ہے انہوںنے کہا کہ پی ڈی ایم کے لشکر کو بھی کوئی نہ کوئی سپورٹ کررہا ہے اوپوزیشن بینچوں پر بیٹھے لوگ بھی سلیکٹڈ ہیں او ران کے پیچھے بھی کچھ نہ کچھ ہے جنہیں عوام نے کونسلر سے لے کر گورنر تک کا مینڈیٹ دیا تھا وہ صوبے میں ایک میگا منصوبے بھی نہیں لاسکے ہم نے جنوبی بلوچستان میں چھ سو ارب روپے کا پیکج دیا ہے۔
میرے حلقے میں 20ارب روپے کے کام ہورہے ہیں شمالی بلوچستان کو بھی جلد ترقیاتی پیکج دیا جائے گا۔ جے یوآئی کے رکن اصغر علی ترین نے کہا کہ حکومتی رکن اپنے ریکارڈ کی تصحیح کریں بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدوار نے سات ہزار نہیں بلکہ2ہزار9سو63ووٹ لئے ہیں انہوں نے کہا کہ نور محمد دمڑ استعفیٰ دیں میں ان کا مقابلہ کرنے کو تیار ہوں انہوں نے کہا کہ خشک سالی کی وجہ سے لوگ اپنے آبائی علاقوں سے ہجرت کررہے ہیں ۔
لاکھوں درخت اور سینکڑوں باغات ختم ہوگئے ہیں سردیوں میں بارش نہ ہونے کی وجہ سے ایک بار پھر زمیندار پریشان ہیں پانی کی سطح کئی ہزار فٹ تک نیچے چلی گئی ہے لیکن حکومت نے زمینداروں کے لئے اب تک کچھ نہیں کیا آج صوبے میں بجلی گیس کی لوڈشیڈنگ ہے اس معاملے پر صوبائی اسمبلی کی کمیٹی بھی بننی تھی جو اب تک تشکیل نہیں دی گئی حکومت کے گھر ، نوکریاں اور ریلیف دینے کے وعدے محض زبانی جمع خرچ ثابت ہوا وفاق کہتا ہے کہ بلوچستان کا ملازمتوں میں کوٹہ پرہوچکا ہے۔
جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے کسی بھی جعلی ڈومیسائل بنانے والے افسر کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی انہوںنے کہا کہ ہم پرامن لوگ ہیں اور حکومت کے ساتھ ہر معاملے پر تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن حکومت زمینداروں کے لئے خصوصی پیکج دے امن وامان کے لئے اقدامات اور صوبے کے مسائل حل کرنے کے لئے سنجیدگی کا مظاہرہ کرے۔
جمعیت علماء اسلام کے رکن مکھی شام لعل نے عزیز اللہ آغا کومبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ عوام دیکھ رہے ہیں کہ کیا ہورہا ہے مہنگائی انتہاء کو پہنچ چکی ہے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ہر پندرہ روز میں اضافہ ہورہا ہے آئی ایم ایف کے کہنے پر حکومت عوام پر مظالم ڈھارہی ہے مجھے حکومت اپوزیشن اور لسبیلہ سے تعلق رکھنے کی بناء پر میری تجویز پر منصوبے نہیں دیئے جارہے۔
جبکہ فائلیں چھپائی جاتی ہیں انہوں نے کہا کہ لسبیلہ میں باہر سے لوگوں کو لوکل جاری کئے جارہے ہیں جبکہ حکومت لوگوں کو ملازمتیں دینے کی بجائے انہیں بے روزگار کررہی ہے بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیر شاہوانی نے عزیز اللہ آغا کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ وہ صوبے کے عوام کے مسائل اجاگر کریں گے انہوںنے کہا کہ بلوچستان میں امن وامان سے متعلق ہم نے کئی مرتبہ ایوان میں بات کی ہے۔
صوبے کا ایسا کوئی حصہ نہیں ہے جس کی بات اس ایوان میں نہ آئی ہو مگر اس کے باوجود اجلاس کا آغاز اور اختتام فاتحہ خوانی سے ہوتا ہے پنجگور سے کوئٹہ تک مسافر کوچوں سے قائم چیک پوسٹوں پر ایک لاکھ 31ہزار روپے وصول کئے جارہے ہیں ان چیک پوسٹوں کی نظریں لوگوں کی جیبوں پر لگی ہوئی ہیں انہوںنے اپنے حلقے میں چار سے پانچ چیک پوسٹوں کی نشاندہی کی اور کہا کہ یہ پیسے کہاں جاتے ہیں۔
اس کا حساب کس کے پاس ہے امن وامان پر 70ارب روپے خرچ کئے جارہے ہیں مگر صورتحال یہ ہے کہ امن وامان پر بحث ہورہی ہے اور نشستیں خالی ہیں کوئی متعلقہ شخص یہاں موجود نہیں انہوںنے کہا کہ 24ہزار آسامیاں صوبے میں خالی ہیں مگر محکمہ مواصلات اور بی ڈی اے کے ملازمین کو برطرف کیا گیا ہے انہیں کس قانون کے تحت برطرف کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبے میں اسی فیصد لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزاررہے ہیں خشک سالی کی صورتحال یہی رہی تو خدشہ ہے کہ رواں سال جون میں لوگوں کو پینے کا پانی تک میسر نہیں ہوگا انہوںنے کہا کہ بلوچستان میں ہسپتالوں میں ادویات میسر نہیں لوگوں کو تعلیم کی سہولت نہیں مگر وزیراعلیٰ کی دلچسپی جیپ ریلیوں میں ہے انہوںنے کہا کہ بلوچستان کو آفت زدہ قرار دے کر ایک پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے جس میں اپوزیشن اراکین کو بھی شامل کیا جائے۔
تاکہ بروقت اقدامات اٹھائے جائیں انہوں نے کہا کہ صوبے کو آفت زدہ قرار دے کر زمینداروں کے لئے خصوصی پیکج کا اعلان کیا جائے ۔ انہوںنے کہا کہ میرا حلقہ چھ مہینہ قبل میٹروپولیٹن کارپوریشن کا حصہ بنا ہے مگر وہاں ایک بار بھی صفائی نہیں ہوئی ڈسٹرکٹ کونسل کی حالت یہ ہے کہ صوبائی حکومت کے ترجمان کے کہنے پر من پسند لوگوں کو ٹینڈر دیئے گئے ہیں انہوںنے کہا کہ میرے حلقے کے80فیصد میں جتنے ٹینڈر ہوئے ہیں۔
انہیں منسوخ کرکے چھان بین کے لئے معاملہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا جائے پی ٹی آئی کے مبین خان خلجی نے کہا کہ سید عزیز اللہ آغا کو منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ آج جب اپوزیشن کے رکن منتخب ہوئے ہیں تو اپوزیشن ارکان انہیں مبارکباد دے رہے ہیں اور جب حکومتی اتحاد کے رکن لالا رشید منتخب ہو کر آئے تھے تو اپوزیشن نے انہیں مبارکباد دینے کی بجائے انتخابات میں دھاندلی کی باتیں کی تھیں اپوزیشن کو سمجھنا چاہئے کہ 2018ء کے انتخابات میں عوام نے انہیں۔
ان کی گزشتہ کارکردگی کی بنیاد پر مسترد کردیا تھا سابق دور میں جب آج کی اپوزیشن حکومت میں تھی تو جس طرح پی ایس ڈی پی بنتی اور ملازمتیں فروخت ہوتی رہیں اللہ نہ کرے کہ پھر ایسی کوئی صورتحال ہو ۔انہوںنے کہا کہ جونیئر اسسٹنٹ کالونی اور وحدت کالونی کے مسئلے پر وزیراعلیٰ سے بات چیت ہوئی یہ 800ملازمین کی رہائش کا مسئلہ ہے وہاں پر نئی تعمیرات کا منصوبہ روک دیا گیا ہے۔
ان کالونیوں میں رہائش پذیر ملازمین مطمئن رہیں انہوںنے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جب تک وزیراعظم سے اربوں روپے کے فنڈز لیتے رہے تب تک ہماری حکومت ٹھیک تھی اور آج ہم پر تنقید کررہے ہیں بتائیں وفاقی حکومت سے ملنے والے اربوں روپے کے فنڈز کہاں استعمال کئے ۔ مذہبی جماعتوں اور قوم پرستوں نے اقتدار میں رہ کر عوام کے لئے کچھ نہیں کیا ہم یہاں صرف دو ڈھائی سال سے اقتدار میں ہیں ۔
یہ بتائیں کہ اس سے پہلے یہاں کیا کچھ ہوتا رہا ۔ ان کے ادوار میں کرپشن ہوتی رہی ہم نے اپنے دور میں ساڑھے سترہ ہزار نوجوانوں کو ملازمتیں دیں آج کی اپوزیشن ماضی میں حکومتوں کا حصہ رہی ہے۔
اب اپوزیشن میں رہ کر تھوڑا سا برداشت کرنا سیکھیں ۔ابھی اسمبلی کا اجلاس جاری تھا کہ کورم کی نشاندہی پر ڈپٹی سپیکر نے کورم کی گھنٹیاں بجانے کی ہدایت کی تاہم مقررہ وقت میں کورم پورا نہ ہونے پر اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا ہے ۔