|

وقتِ اشاعت :   February 28 – 2021

کوہلو: بلوچستان کے ضلع کوہلو میں گزشتہ ادوار کے حکومت میں شہر کے مکینوں کو پینے کے پانی فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا منصوبے کے مطابق کوہلو شہر سے مشرق کی جانب 25 کلومیٹر کے فاصلے پر موجود قدرتی تنگہ آبشار سے صاف پانی شہر کو فراہم کرنا تھا منصوبے کے تحت اس واٹر سپلائی اسکیم کو 6 ماہ کے قلیل مدت میں مکمل ہوکر شہر کو صاف پینے کے پانی کی فراہمی یقینی بنانا تھا۔

تاہم منصوبے کا آغاز کرکے پائپ لائن کی فیٹنگ سمیت بنیادی مرحلے سے گزار کر منصوبے کو ادھورا چھوڑا دیا گیا جس کے چند ماہ بعد غیر معیاری پائپ جگہ جگہ سے ٹوٹ گئیں اور یوں منصوبے کی زبوحالی شروع ہوئی۔محکمہ پبلیک ہیلتھ کے سینئر آفیسر نے نام ظاہر نہ کرنے پر بتایا کہ شہر کو پانی فراہم نہ ہونے اور منصوبے کی بڑی ناکامی کی وجہ منصوبے کا جائزہ گرونڈ کے بجائے صرف کاغذوں پر لیا جانا اور غیر تجربہ کار عملہ تھی جس کے بعد جو ہی منصوبے کا آغاز گرونڈ پر ہوا تو پی سی ون منصوبے کے مطابق اسکیم سے پانی فراہمی ممکن نہیں ہوسکی اور منصوبے کو ادھورا چھوڑ کر کروڑوں روپے کرپشن اور ضائع کیے گئے۔

منصوبے کا 25فیصد کام ہی مکمل کیا گیا جبکہ منصوبے کے لیے دیا گیا فنڈ کاغذات میں خرچ کردیا گیا جس سے پانی فراہمی کا منصوبہ آج بھی ٹھیکداروں کا کا راہ تک رہا ہے اور شہریوں کو صاف پانی پہنچانے کا خواب، خواب ہی رہ گیامقامی ماہرین کے مطابق اگر تنگہ آبشار کا یہ منصوبہ کامیاب ہوتا تو کم ازکم۔ایک دہائی سے زائد وقت کیلئے شہر کے 56 فیصد آبادی کو صاف پینے کے پانی کا حصول آسانی سے ممکن ہوتا مگر کرپشن,غلط طرز عمل اور غیر سنجیدگی کی وجہ سے منصوبہ ناکام ہوا ہے ماہرین کے مطابق اس منصوبے کیلئے کم از کم ایک ارب روپے درکار ہیں۔

یہ آبشار کئی صدیوں سے بہہ رہا ہے جس سے شہر کے پانی کا مسلۂ آسانی سے حل ہوسکتا ہے تاہم بشرطیکہ عوامی نمائندے بجائے صرف نام کی تختیاں لگانے کے پانی کے فراہمی کیلئے سنجیدہ اقدامات کریں تو ایک مثبت اور سود مند حل ثابت ہوسکتا ہے ماضی کہ اس منصوبے میں کرپشن کے مرتکب افسران کی انکوائری کرکے سزا دی جائے جس میں کروڑوں روپے آبشار کے پانی کے حصول میں آبشار کے پانی میں ہی بہہ گئے ہیں۔