وزیراعظم عمران خان نے بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کے کامیاب ردعمل پر قوم اور پاک فوج کو مبارکباد دی۔وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بالاکوٹ واقعے کے 2 سال مکمل ہونے پر پاک فوج کی بہادری کو سلام پیش کیا اور وزیراعظم نے بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان کے کامیاب ردعمل پر قوم کو مبارکباد دی۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ذمہ دار قوم ہونے کے ناطے ہم نے پورے عزم کے ساتھ بروقت جواب دیا اور پاکستان نے پوری دنیا کو اپنے ذمہ دارانہ رویے کا ثبوت دیا۔
ہم نے بھارتی پائلٹ کو واپس بھیج کر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم ہمیشہ امن کے لیے کھڑے ہیں اور مذاکرات کے ذریعے تمام تنازعات کو حل کرنے کے لیے آگے بڑھنے کو تیار ہیں۔ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کا خیر مقدم کرتاہوں۔وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کے حق خودارادیت کے لیے ضروری اقدامات کرے جبکہ مزید پیشرفت کے لیے قابل ماحول بنانے کی ذمہ داری بھارت پر ہے۔بہرحال وزیراعظم عمران خان کی جانب سے تنازعات کے خاتمے کیلئے بات چیت کے عمل کے حوالے سے ایک بار پھر بھارت کو مثبت پیغام دینا انتہائی خوش آئند عمل ہے۔
کیونکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے خطے میں جنگ کا ماحول بناہوا ہے خاص کر پاکستان اور بھارت کے درمیان بات چیت عرصہ دراز سے تعطل کا شکار ہے باوجود اس کے کہ پاکستان نے متعدد بار امن کے حوالے سے کوششیں کیں اور کشمیر مسئلہ کو حل کرنے کیلئے میز پر بیٹھنے کی بات کی مگر بھارت کی جانب سے مثبت پیغام سامنے نہیں آیا۔اس کی ایک بڑی وجہ بھارت میں انتہاء پسندانہ حکومت ہے جو خود اپنے ہی ملک کے اندر اقلیتوں پر ظلم کے پہاڑ توڑرہی ہے اوران سے ان کے بنیادی حقوق چھین رہی ہے جس کا اعتراف عالمی ممالک سمیت عالمی اداروں کے انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں نے بھی کیا ہے ۔ل
ہذا نریندر مودی اس بات کو ذہن نشین کرلے کہ بات چیت کی پیشکش کمزوری نہیں بلکہ خطے میں دیرپا امن اور پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنا ہے اگر جارحانہ روش پر ہی اکتفا کیا گیا تو یقینا اس کے نتائج انتہائی بھیانک صورت میں سامنے آئینگے جو کہ کسی کے مفادمیں نہیں خاص کر خطے کو مزید انتشار کی طرف دھکیل دے گا۔ اس سے قبل بھی متعدد جنگیں لڑی جا چکی ہیں نتیجہ انسانی بحران کی صورت میں سامنے آیا ہے اس لئے ضروری ہے کہ بات چیت کے حوالے سے بھارت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے کیوں کہ جنگ کسی مسئلہ کا حل نہیں۔
اور جب بھی بھارت نے جارحانہ روش اپنایا اسے منہ کی کھانی پڑی ۔ دنیا میں اس وقت تمام ممالک امن کی طرف جارہے ہیں امریکہ اور نیٹو افغانستان سے فوج کی انخلاء کی تگ ودومیں لگے ہوئے ہیں تاکہ افغانستان میں ایک ایسی حکومت بن جائے جو سب کیلئے قابل قبول ہو اور وہاں پر کسی طرح کی شرپسندی نہ ہواور یہی ایک تاثر دینے کیلئے عالمی فوج اپنی انخلاء پر کام کررہی ہے یہ ایک مثال ہے کہ کئی دہائیوں سے افغان جنگ سے عالمی طاقتوں کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوا بلکہ جانی ومالی پیمانے پر بڑے نقصانات اٹھانے پڑے۔
لہذا اب بھارت کو ذمہ داری کے ساتھ کشمیر کے حوالے سے سوچنا ہوگا اور اس پر بات چیت کرنی ہوگی تاکہ کشمیریوں کی خواہش کے مطابق ان کو اقوام متحدہ کی قرارداد کے مطابق حق خودارادیت مل سکے جو ان کا حق ہے۔ اگر اسی طرح جارحیت کارویہ اپنایا گیا تو یقینا اس کا جواب اسی طرح ہی ملتا رہے گا جس طرح سے کشمیری عوام دیتی آئی ہے۔