کوئٹہ: آل پاکستان کلرکس ایسوسی ایشن بلوچستان کے صوبائی جنرل سیکرٹری حاجی عبداللہ صافی ، صوبائی فنانس سیکرٹری و صدر ایپکا محکمہ صحت کوئٹہ حضرت علی ، صدر ایپکا پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ سید منیر آغا ودیگر نے پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹی ٹیوٹ کے عملے پر تشدد میں ملوث ڈاکٹرز کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے متبہ کیا گیاہے اگر ایسا نہ کیا گیا تو 6مارچ سے احتجاج کو مزید وسعت دی جائے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر پرویز بنگلزئی صدر ایپکا شیخ ذید ہسپتال ، محمو رئیسانی صدر ایپکا سول ہسپتال عبدالخالق کاسی جنرل سیکرٹری محکمہ صحت کوئٹہ، عبدالباسط شاہ صدر ایپکا بی ایم سی اور احمد شاہ خروٹی اور سجاد حسین ودیگر بھی موجود تھے ۔
انہوں نے کہاکہ پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ کے ملازمین اور ایپکا ممبران یکم مارچ 2021کوسرکاری امور سرانجام دے رہے تھے کہ اسی دوران ڈاکٹرز نے مبینہ طور پر ہلہ بول دیا اور سرکاری فرنیچرز، کمپوٹرزو دیگر آلات تھوڑ کر سرکاری املاک کو شدید نقصان پہنچایا بلکہ فرائض سرانجام دینے والے اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے کہاکہ ستم ظریفی یہ ہے کہ اب الٹا ملازمین کو دھمکاجارہا ہے ۔
اوران پر بے بنیاد الزامات لگائے جارہے ہیں ،ساتھ ہی انہوں نے ہسپتالوں کی او پی ڈیز بند کرکے غریب عوام کو مشکلات سے دوچار کردیا ہے بلکہ اسی طرح محکمہ صحت کے مختلف سرکاری اداروں کو تالے لگادیئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ مذکورہ واقعہ سے متعلق مختلف پہلوئوں اور محرکات سے غیر جانبدارانہ جائزہ لیا گیا۔
اور مکمل تحقیق کی گئی جس سے صاف واضح ہے کہ حکومت بلوچستان نے ڈاکٹرز کی آسامیاں پبلک سروس کمیشن کے ذریعے مشتہر کی تاہم پبلک سروس کمیشن کے امتحانات میں ناکام ہونے والے پریشر گروپ نے مبینہ طور پر حکومت پر دبائو ڈالا اور محکمہ صحت نے انہیں ایڈہاک بنیادوں پر بھرتی کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 366ڈاکٹرز کو پوسٹ گریجویٹ میڈیکل انسٹیٹیوٹ بھجوادیا حالانکہ وہاں صرف 2سوآسامیاں خالی تھیں۔
جس پر انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ نے اضافی آسامیوں اورتنخواہوں کی مد میں فنڈز طلب کئے تو محکمہ کی طرف سے ہدایات ملی کہ پہلے جوائنگ دینے والے ڈاکٹرز سے جوائنگ لی جائے اور باقی رہ جانے والی والوں کی تعیناتی سے متعلق فنڈز کے ریلیز کے بعد مزید کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔